نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، 2021 میں سیڈیشن ، آفیشیل سیکرٹس ایکٹ اور یو اے پی اے سمیت ملک کے خلاف مختلف جرائم کے الزام میں 5164 معاملے، یعنی ہر روز اوسطاً 14 معاملے درج کیے گئے۔ پچھلے سال ملک میں سیڈیشن کے کل 76 اور یو اے پی اے کے 814 معاملے درج کیے گئے تھے۔
سیڈیشن کے معاملوں میں قصور ثابت ہونے کی شرح کافی کم ہونے کو لےکر راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ حکومت نے سیڈیشن سمیت مجرمانہ قانون میں اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے اور مختلف جماعتوں سے اس سلسلے میں تجاویزطلب کی گئی ہیں۔
مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ 2019 میں 76 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کیےگئے، جبکہ 29 لوگوں کو عدالتوں کی جانب سے بری کر دیا گیا۔ سب سے زیادہ معاملے کرناٹک میں درج کیے گئے۔
سال2019 میں سیڈیشن کے 93مقدمات درج کیے گئے تھے، جو سابقہ سالوں کے مقابلے زیادہ ہیں، حالانکہ صرف تین فیصدی سیڈیشن معاملوں میں ہی الزامات کو ثابت کیا جا سکا۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کے بیچ جب کورٹ محدودا سٹاف کے ساتھ کام کر رہی ہے تو اس طرح کی عرضی دائر کرکے کورٹ کا قیمتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔
سیڈیشن کے معاملے میں ملزم بنائے گئے کانپور کی ضلع عدالت کے وکیل عبدالحنان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
دہلی پولیس نے جے این یوکیمپس میں نو فروری 2016 کو منعقد ایک پروگرام کے دوران مبینہ طور پر ملک مخالف نعرے لگانے کے لیے جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار سمیت سابق طلباعمر خالد اور انربان بھٹاچاریہ کے خلاف بھی چارج شیٹ داخل کی تھی۔
این سی آربی کے ذریعے جاری حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 2016 کی مقابلے 2018 میں سیڈیشن کے دوگنے معاملے درج ہوئے ہیں۔ جن ریاستوں میں یہ معاملے درج ہوئے ان میں جھارکھنڈ پہلے نمبر پر ہے، اس کے بعد آسام، جموں و کشمیر، کیرل اور منی پور ہیں۔
اس کے علاوہ ملزم افسروں کے خلاف کارروائی کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ جھارکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے کہا،قانون عوام کو ڈرانے اور ان کی آواز دبانے کے لیے نہیں بلکہ عوام میں تحفظ کا احساس پیدا کرنے کے لیے ہوتا ہے۔
ویڈیو:آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند بیگوسرائے لوک سبھا حلقے سے سی پی آئی کے امیدوار اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار پر ’سامنا‘ اخبار میں شائع ایک مضمون پر بات کر رہے ہیں۔
2016 میں درج سیڈیشن کے معاملے میں دہلی پولیس نے جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، سابق طالب علم عمر خالد، انربان بھٹاچاریہ اور دیگر کے خلاف گزشتہ 14 جنوری کو چارج شیٹ داخل کی تھی۔
بی جے پی اقلیتی سیل کے ریاستی نائب صدر ٹیٹو بڈوال نے الزام لگایا ہے کہ کنہیا کمار نے سوموار کو کشن گنج کے انجمن اسلامیہ ہال میں ‘بھڑکاؤ’ بیان دیا تھا۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ملک مخالف نعرے لگانے کے معاملے میں دہلی پولیس کی چارج شیٹ کو ابھی تک دہلی حکومت نے منظوری نہیں دی ہے۔
دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے مقدمہ چلانے کے لیے دہلی حکومت سے ضروری منظوری لینے کی مدت میں اضافہ کرتے ہوئے معاملے کی شنوائی 28 فروری تک کے لیے ٹال دی ہے۔
یونین ہوم منسٹر ہنس راج اہیر نے کہا کہ مجرمانہ قوانین میں ترمیم ایک مسلسل کارروائی ہے اور اس پر ریاستی حکومتوں سمیت مختلف فریقوں سے صلاح کے بعد ہی کسی طرح کا فیصلہ لیا جاتا ہے۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی سیڈیشن معاملے میں دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کے ذریعے دائر چارج شیٹ کو منظور کرنے سے انکار کر دیا تھا اور دہلی حکومت کے وزارت قانون سے اجازت لینے کو کہا تھا۔
ویڈیو: دہلی پولیس نے 2016 میں درج راج دروہ کے معاملے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار اور دوسروں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
دہلی پولیس کمشنر امولیہ پٹنایک نے بدھ کو کہا کہ ، معاملہ آخری دور میں ہے ۔جانچ پیچیدہ تھی کیوں کہ بیان لینے کے لیے ٹیم کو دوسری ریاستوں کا دورہ بھی کرنا پڑا تھا۔
جے این یو کی جانچ کمیٹی نے 9 فروری 2016 معاملے میں عمر خالد کی بے دخلی اور کنہیا کمار پر لگائے گئے 10 ہزار روپے کے جرمانے کو برقرار رکھاہے۔