نئےنصاب کے مطابق، دسویں جماعت کی سوشل سائنس کی کتاب میں مذہب، فرقہ واریت اور سیاست نصاب کا حصہ بنے رہیں گے تاہم صفحہ 46، 48، 49 پر بنی تصویروں کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ ان تصویروں میں دو پوسٹر اور ایک سیاسی کارٹون ہے۔ انہی پوسٹروں میں فیض کی نظمیں لکھی ہوئی تھیں۔
ایم ایچ آرڈی کی ہدایات پر یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ کووڈ19 بحران کے بیچ طلبا کی پڑھائی کا بوجھ کم کرنے کے لیے 9ویں جماعت سے 12ویں جماعت تک کے نصاب کو 30 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
لبرل دانشور جماعت کے لئے ہندوستان بھلےہی اب تک ہندو راشٹر نہ بنا ہو، لیکن گلیوں میں گھومنے والے ہندتووادیوں کے لئے یہ ایک ہندو راشٹر ہے۔ اس کی علامت بھلے چھپی ہوئی ہوں، لیکن اس کے حمایتی اور متاثرین، دونوں ہی بہت واضح طور پر اس کا تجربہ کر سکتے ہیں۔
محمد سجاد کی کتاب ہندوستانی مسلمان: مسائل و امکانات؛نہ صرف موضوعاتی تنوع کا احساس کراتی ہے بلکہ یہ باور کراتی ہے کہ معاصر سیاسی اور معاشرتی مسائل پر بھی تنقیدی دقت نظری اور تجزیاتی ژرف نگاہی کے ساتھ لکھا جا سکتا ہے۔
غلام نبی آزاد کے پی اے نے کہا؛ ہمیں وزیر سے ملنے والوں میں توازن رکھنا پڑتا ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہم ایک سیکولر ملک میں ہیں او راس کا تقاضا ہے کہ وزیر سے ملنے والوں کی لسٹ بھی سیکولر ہو۔ آج کی لسٹ میں ہندو ملاقاتیوں کی تعداد کچھ کم ہے۔
مسلمان خواتین کا مدعا صرف طلاق، حلالہ، کثرت ازدواج یا شرعی عدالت قطعی نہیں ہے۔ ان کو بھی آگے بڑھنے کے لئے پڑھائی اور روزگار کی ضرورت ہے۔ گھر کے اندر اور باہر تشدد سے آزاد ماحول کی ضرورت ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سینئر صحافی شجاعت بخاری کے قتل اور ہندوستان میں سیکولرازم پر ونود دوا کا تبصرہ۔
آئینی قدروں اور ملک کے سیکولر کردار کو خطرہ بتاتے ہوئے عیسائیوں سے یہ اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملک میں ایک سال کے اندر ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر ملک کی سلامتی اور رہنماؤں کے لیے روزہ رکھیں اور عبادت کریں ۔ نئی دہلی […]
سب سے اہم سوال یہی ہے کہ کانگریس اپنے ہی سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر کے بیان سے دامن کیوں جھاڑ رہی ہے؟کیا کانگریس سافٹ ہندتوا کی سیاست کے بعد اس وقت یہ خطرہ مول لینا نہیں چاہتی ؟
انڈین نیشنل ازم:اگر آپ کو ڈر نہیں لگتا تو اس کا مطلب آپ ہوش میں نہیں ہیں…میں چاہتا ہوں کہ آپ ڈریں۔ جس دن ڈر سما جائے گا، آپ کے ہوش ٹھکانے لگ جائیں گے۔ اور تب آپ بول اٹھیں گے۔ ہم سب بول اٹھیں گے۔
آج کل سیکولر (کچھ لوگوں کے لئے سیکُلر) لفظ دہشت گرد، اینٹی نیشنل، پاکستانی ایجنٹ، ٹکڑے ٹکڑے گینگ جیسے کئی الفاظ کا مترادف بن گیا ہے۔
سنگھ اور بی جے پی میں دہشت گرد ہونے کے کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدھا رمیا کے بیان کے خلاف بی جے پی کا مظاہرہ۔ کہا کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت بنےگی۔
کبھی حاشیے پر رہی ہندو توا کی سیاست آج مین اسٹریم کی سیاست بن چکی ہے۔ سنگھ کے لئے اس سے بڑی کامیابی بھلا اور کیا ہو سکتی ہے کہ ملک کی اہم سیاسی پارٹیاں نرم / گرم ہندو مذہب کے نام پر مسابقت کرنے لگیں۔