اداریہ: بی جے پی نے جان بوجھ کر دہلی کو جلنے دیا
دہلی فسادات فرقہ وارانہ بنیادپر ملک کو تقسیم کرنے کی منصوبہ بند کوشش کا نتیجہ ہیں۔
دہلی فسادات فرقہ وارانہ بنیادپر ملک کو تقسیم کرنے کی منصوبہ بند کوشش کا نتیجہ ہیں۔
تشدد کےبیچ شادی ہوئی اور دولہے کے پہنچتے ہی مسلمان پڑوسی وہاں ڈھال بن کر کھڑے ہوگئے ۔ساوتری نے بتایا کہ ،حالاں کہ کچھ ہی دوری پر پوری گلی جنگ کے میدان میں تبدیل ہوچکی تھی اور دکانیں جلادی گئی تھیں۔ نئی دہلی : نارتھ-ایسٹ دہلی کے کئی علاقوں میں شہریت […]
شیوسینا نے اپنے ماؤتھ پیس ’سامنا‘میں کہاکہ، دہلی پولیس مرکزی وزارت داخلہ کے تحت آتی ہے لیکن یہ حیران کرنے والا ہے کہ جب 38 لوگوں کی جان چلی گئی اور پبلک ، پرائیویٹ پراپرٹی کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا تب امت شاہ کہیں نہیں دکھے۔
دہلی پولیس کی کرائم برانچ کے تحت بنائی گئی ایس آئی ٹی ٹیموں میں سے ایک کے چیف ڈی ایس پی جوائے ٹرکی ہوں گے جبکہ دوسری ٹیم کی قیادت ڈی ایس پی راجیش دیو کریں گے۔ یہ دونوں افسران جامعہ اور جے این یو تشددمعاملوں کی بھی جانچ کر رہے ہیں۔
دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے فسادات میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ کو دس دس لاکھ اور شدید طور پر زخمی لوگوں کو پانچ پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔
دہلی تشدد کی تیاری میں وزیر اعظم، وزیر داخلہ، دوسرے مرکزی وزراءاور بی جے پی کے رہنماؤں کا براہ راست اور بالواسطہ مسلم مخالف اشتعال انگیزکردار ہے۔ اگر کبھی اس تشدد کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہوئی، جس کی امید نہ کے برابرہے تو ان سب پر ان تمام قتل کے لئے ذمہ داری طے کی جائےگی۔
صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کو سونپے میمورنڈم میں کانگریس نے دہلی تشدد کے دوران فرائض کی ادائیگی نہ کر پانے کی وجہ سے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو ہٹانے کی مانگ کی۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا کہ ہم نے صدر سے ملاقات کر کےکہا کہ دہلی میں پچھلے چار دنوں میں جو ہوا ہے، وہ قومی شرم کی بات ہے۔
دہلی میں ہوئے حالیہ تشدد میں جان گنوانے والوں میں ایک حاملہ خاتون کے آٹو ڈرائیور شوہر، ایک نوشادی شدہ جوان، ایک الیکٹریشن، ایک ڈرائی کلینرجیسے لوگ شامل ہیں۔
ہندوستان کے اپنے دو روزہ دورے کے آخری دن جب امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ سے ملک کی راجدھانی دہلی میں تشدد کے واقعات کے بارے میں پوچھا گیا تب انہوں نے کہا تھا کہ جہاں تک ذاتی حملوں کے بارے میں ہے، میں نے اس کے بارے میں سنا،لیکن میں نے مودی کے ساتھ گفتگو نہیں کی۔ یہ ہندوستان کو دیکھنا ہے۔
ویڈیو: دہلی کے اشوک نگر ، منڈولی میں منگل 25 فروری کی دوپہر ایک مسجدکو آگ لگا دی گئی۔’جئے شری رام‘ اور ’ہندوؤں کا ہندوستان‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے ایک بھیڑ نے مسجد کو گھیر لیا اور مینار پر ہنومان کا جھنڈا لگا دیا۔ دی وائر کے صحافی اویچل دوبے اس وقت وہاں موجود تھے، اس وقت کاآنکھوں دیکھا حال، انھیں کی زبانی۔
نیشنل سکیورٹی ایدوائزر اجیت ڈوبھال نے دہلی پولیس کے سینئر افسروں کے ساتھ میٹنگ کرنے کے بعد بدھ کو کہا کہ شمال مشرقی دہلی میں حالات قابو میں ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بدھ کی دوپہر کچھ متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کیا۔
وزیرقانون روی شنکر پرساد نے صفائی دی ہے کہ سپریم کورٹ کے کولیجیم نے چیف جسٹس کی صدارت میں 12 فروری کو ہی جسٹس ایس مرلی دھر کے تبادلے کی سفارش کر دی گئی تھی۔ کسی بھی جج کے ٹرانسفر پر ان کی بھی رضامندی لی جاتی ہے اور اس کاپر بھی عمل کیا گیا ہے۔
جسٹس ایس مرلی دھر نے گزشتہ بدھ کو دہلی پولیس کو ہدایت دی تھی کہ وہ بھڑکاؤ بیان دینے والے رہنماؤں پر ایف آئی آر درج کرنے پر جلد فیصلہ لیں۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد میں اپنے رشتہ داروں کو کھونے والے لوگوں کا ماننا ہے کہ علاقے میں حالات بی جے پی رہنما کپل مشرا کی تقریر کے بعد بگڑے تھے۔
مسجد کے بغل میں اسکول میں بھی آگ لگائی گئی تھی ، جہاں عمارت کے اندر بچے موجود تھے ۔ گھنٹوں بعد ان کو باہر نکالا گیا ۔
دہلی کے جعفرآباد علاقے کے پاس پولیس کی بربریت کو دکھانے والا ویڈیو 24 فروری 2020 کو تشدد کے دوران شوٹ کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ میں دہلی میں رہنے والے اپنے بھائیوں بہنوں سے ہر وقت امن و امان اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ امن و امان کا بحال ہونا اور جلد سے جلد حالات معمول پر لانا بے حد اہم ہے۔
بی جے پی رہنما کپل مشرا اور دیگر لوگوں کے نفرت پھیلانے والے بیانات کے ویڈیو نہیں دیکھنے والے پولیس کے تبصرے پر دہلی ہائی کورٹ نے عدالت میں ویڈیو کو دیکھتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ سے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ پولیس کمشنر کے آفس میں ایک ٹی وی ہے۔ مہربانی کرکے ان سے اس کلپ کو دیکھنے کے لیے کہیں۔
ویڈیو: نارتھ- ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد مرنے والوں کی تعداد 20 تک پہنچ گئی ہے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے حالات کو سنبھالنے کے لے لیے فوج کی مدد مانگی ہے۔ منگل کو نارتھ-ایسٹ دہلی کے مختلف حلقوں میں گئے دی وائر کے نامہ نگاروں سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
دہلی پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ جعفر آباد میں جمع ہوئے مظاہرین وہاں سے چلے گئے ہیں۔
پولیس کے مطابق، انکت شرما انٹلی جنس بیورو میں بطورسکیورٹی اسسٹنٹ کام کر رہے تھے اور کھجوری خاص علاقے میں اپنی فیملی کے ساتھ رہتے تھے۔ شروعاتی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ وہ منگل کی شام سے لاپتہ تھے۔
حالانکہ سپریم کورٹ نے پولیس کی غیرفعالیت پر ایس آئی ٹی جانچ کی مانگ والی درخواست کو منظور نہیں کیا۔ کورٹ نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ پہلے ہی اس معاملےکی سماعت کررہا ہے۔
کانگریس صدرسونیا گاندھی نے نارتھ –ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد پر کہا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے بھڑکاؤ بیان دےکر نفرت اور خوف کا ماحول پیدا کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہلی سرکار اور وزیر اعلیٰ بھی امن بنائے رکھنے میں ناکام رہے۔
جسٹس مرلی دھر اور جسٹس تلونت سنگھ نے دہلی پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کیا اور پولیس افسر کو سماعت کے دوران کورٹ میں موجود رہنے کو کہا ہے۔
متاثرہ صحافی نے بتایا کہ ،انہوں نے میرا موبائل فون لوٹانے سے پہلے اس میں پڑے سارے فوٹو اور ویڈیو ڈیلیٹ کر دیے۔ پھر انہوں نے پوچھا کہ ‘تم یہاں کیوں آئے ہو؟…کیا تم جے این یو سے ہو؟ جان بچانے کے لیے مجھے وہاں سے بھاگنے کے لیے کہا گیا ۔
دہلی کے مصطفیٰ آباد کے ایک ہاسپٹل میں کئی زخمی بھرتی ہیں، جنہیں بہتر علاج کی ضرورت ہے اور اس لئے انہیں سرکاری اسپتال میں شفٹ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔
سی اے اے کو لے کر دہلی میں ہوئے تشددمیں 20 لوگوں کی جان چلی گئی اور 200 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔
گزشتہ اتوار سے ہی قومی راجدھانی دہلی میں شر پسند عناصروں کی بھیڑ لاٹھی ڈنڈے، راڈ اور چھڑی لے کر گھوم رہی ہے اور مسلمانوں کے گھر اور دکانیں جلا رہی ہے۔ حالانکہ، جب شر پسند عناصروں کی بھیڑ سڑکوں پر فسادات کر رہی تھی اور لوگوں پر حملہ کر رہی تھی تب دہلی پولیس زیادہ تر خاموش تماشائی بنی رہی۔
مسجد کے آس پاس کی دکانوں کو بھی لوٹا گیا۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ لوٹ پاٹ کرنے والے لوگ ان کے علاقے کے نہیں تھے۔
دہلی پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ حالات کو سنبھالنے کے لیے تشدد متاثرہ علاقوں میں زیادہ فورس تعینات کر رہے ہیں حالانکہ حالات سنبھلتے ہوئے نظر نہیں آ رہے ہیں۔
متاثرہ لڑکے کی پہچان فیضان کے طورپر کی گئی ہے۔ جانکاری کے مطابق وہ احتجاج یا کسی جھڑپ کا حصہ نہیں تھا۔
دہلی کے تشدد متاثرہ حلقوں میں سے ایک بھجن پورہ میں پہنچ کر جب د ی وائر نے صورت حال کا جائزہ لینا چاہا تو وہاں موجود لوگوں نے کیمرہ اسٹارٹ نہ کرنے کی دھمکی دی اور کہا، ‘ہم بات کریں گے لیکن ہمارا چہرہ کیمرے میں نہیں آنا چاہیے۔’
ویڈیو: نارتھ-ایسٹ دہلی کے کئی علاقوں میں شہریت قانون کے مخالف اور حمایتی گروپوں کے بیچ سوموار کو ہوئے تشدد میں اب تک دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی 100 سےزیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ منگل کو بھی کئی علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں۔ اس معاملے کو لے کر گراؤنڈ سے رپورٹ کر رہے دی وائر کے صحافیوں سے ریتو تومر کی بات چیت۔
شہریت قانون کو لے کر نارتھ –ایسٹ دہلی کے موج پور–بابرپور–جعفرآباد علاقوں میں ہوئے تشدد میں ایک پولیس اہلکار سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ پولیس نے تشدد متاثرہ علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔
میرے فون سے فوٹو ڈیلیٹ کرواتے ہوئے ایک شخص نے کہا،’اب وقت آ گیا ہے کہ ہندو قبضہ کر لیں۔ بہت ہوا۔‘
جعفرآباد میں شہریت قانون کے خلاف میں ہو رہے مظاہرے پر امن تھے لیکن ہندوتوا فریق میں شور اور جشن کا ماحول تھا۔ وہیں، موج پور میں تشدد کی سب سے بری خبریں سامنے آئیں جہاں دن میں ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں ایک شخص پولیس کے سامنے گولی چلاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
بی جے پی رہنما کپل مشرا نے پولیس کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سڑک نہیں خالی کرائی گئی تو ہم آپ کی بھی نہیں سنیں گے۔
نارتھ ایسٹ دہلی کے جعفرآباد ، موج پور، چاندباغ اور بھجن پورا سمیت کئی علاقوں میں شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئی جھڑپوں میں دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت سات لوگوں کی موت ہو گئی ہے جبکہ ڈی سی پی زخمی ہو گئے۔
نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی سفارشوں پر الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ حکم دیا۔ پچھلے مہینے ہائی کورٹ نے پولیس کے تشدد کے الزامات کی جانچ کے لیے این ایچ آر سی کو ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ پانچ ہفتے میں وہ جانچ پوری کریں۔
نارتھ ایسٹ دہلی کے جعفر آباد اور موج پور میں سی اے اے کے حمایتیوں اور مخالف گروپوں کے بیچ ہوئی پر تشدد جھڑپوں کے دوران گوکل پوری تھانے میں تعینات دہلی پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹبل سمیت 4 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔