کو رونا: ملک میں اب تک 29 لوگوں کی موت، متاثرین کی تعداد 1000 کے پار
کو رونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثرین کی تعداد سات لاکھ کے اعدادوشمارکو پار کر گئی ہے اور 33000 سےزیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
کو رونا وائرس سے دنیا بھر میں متاثرین کی تعداد سات لاکھ کے اعدادوشمارکو پار کر گئی ہے اور 33000 سےزیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
ویڈیو: کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں نافذلاک ڈاؤن کی وجہ سےاترپردیش اور بہار سے دہلی آئےیومیہ مزدوروں کے سامنےروزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے۔گزشتہ سنیچر کو لاک ڈاؤن کے دوران ہزاروں کی تعداد میں مزدور گھر جانے کے لیے دہلی کے آنند وہار بس اڈے پر جمع ہو گئے تھے۔
بہار میں ہر دن بڑھ رہے کو رونا وائرس کے قہر کے بیچ متاثرہ مریضوں کے علاج میں لگے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ خاطر خواہ آئسولیشن بیڈ اور تحفظ تو دور، انہیں سب سے بنیادی چیزیں ماسک اور سینٹائزر تک دستیاب نہیں کرائے گئے ہیں۔
ایک ٹوئٹ کرکےعام آدمی پارٹی ایم ایل اے راگھو چڈھا نے الزام لگایا تھا کہ دہلی سے اتر پردیش جانے والے لوگوں کی وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر پٹائی کی گئی۔ حالانکہ، چڈھا نے بعد میں اپنا یہ ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا۔
ویڈیو: کورونا وائرس سے تحفظ کو لے کر ملک میں نافذ لاک ڈاؤن کے دوران دہلی سے مختلف ریاستوں میں واقع اپنے گھروں کو پیدل لوٹ رہےیومیہ مزدوروں سے عصمت آرا اور شیکھر تیواری کی بات چیت۔
پچھلے چھ مہینوں میں ملک کی غیر ملکی کرنسی کے ذخیرہ میں آئی پہلی گراوٹ ہے۔ اس سے پہلے 20 ستمبر، 2019 کو ہفتہ کے آخر میں غیر ملکی کرنسی کے ذخیرہ میں گراوٹ آئی تھی۔
کیرل میں انفیکشن سے موت کا پہلا معاملہ سامنے آیا۔ ہندوستان میں کوروناوائرس سے انفیکشن کے معاملے تقریباً 900 تک پہنچ گئے ہیں، وہیں پوری دنیا میں انفیکشن کے تقریباً چھ لاکھ معاملے درج کئے گئے ہیں۔
مارک بلم دمہ سے بھی متاثر تھے۔ انہوں نے ‘ ڈیسپریٹلی سیکنگ سوزن ‘، ‘کروکوڈائل ڈنڈی ‘، ‘ شیٹرڈ گلاس ‘اور نیٹ فلکس سریز’یو’ میں کام کیا ہے۔
گزشتہ فروری مہینےمیں شہریت قانون کی مخالفت کے دوران شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے، جس میں 53 لوگوں کی موت ہوئی اور 300 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹلیناجارجیوا نے کہا، ہم نے 2020 اور 2021 کے لئے ترقی کے امکانات کی دوبارہ تشخیص کی ہے۔ یہ صاف ہے کہ دنیا کساد بازاری کے دور میں پہنچ گئی ہے جو کہ 2009 یا اس سےبھی بری ہے۔ ہم 2021 میں اصلاح کر سکتے ہیں۔
کیرل کے آئی اے ایس افسر انوپم مشرا سنگاپور سے ہندوستان لوٹے تھے۔ کو رونا وائرس کے مدنظر 14 دنوں تک گھر میں ہی رہنے کی ہدایت کے باوجود وہ مبینہ طور پر کانپور چلے گئے تھے۔
اتر پردیش کے غازی آباد سے بی جے پی ایم ایل اے نند کشور گرجر نے لاک ڈاؤن کا خلاف ورزی کرنے والے کو ‘غداروطن ’ قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسجدوں میں نماز ادا کرنے والوں سے سختی سے نپٹا جانا چاہیے۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے کہا ہے کہ پولیس کا کام صحافی کے کام میں رکاوٹ ڈالنا نہیں ہے، خاص طور پر موجودہ حالات میں، بلکہ ان کے کام میں معاون بننا ہے۔
وزارت صحت کی جانب سے جاری احکام میں کہا گیا ہے کہ ایسی دوائیں جنہیں لوگوں کے گھروں تک پہنچایا جائےگا، انہیں کسی اہل ڈاکٹر کے پرچے کے بنا نہیں خریدا جا سکےگا۔
اس کے علاوہ ریورس ریپو ریٹ میں 90 بیسک پوائنٹ یعنی کہ 0.90 فیصد کی کٹوتی کرتے ہوئے اس کو گھٹاکر چار فیصد کر دیا گیا ہے۔ پہلے یہ 4.90 فیصد پر تھی۔
اورنگ آباد کے چکل تھانہ کے سرکاری ہاسپٹل کی نرسوں نے بتایا ہے کہ ہاسپٹل میں وافر حفاظتی کٹ، ضروری دوائیں، سینٹائزر اور ہینڈواش سہولیات نہیں ہیں۔ پورے ملک میں مہاراشٹر ہی ایسی ریاست ہے، جہاں کورونا وائرس کے انفیکشن کے سب سے زیادہ معاملے درج کئے گئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کو رونا وائرس کو لےکر چین کے صدر جن پنگ سے فون پر بات کی۔ اس سے پہلے ٹرمپ لگاتار اس وائرس کو چینی وائرس کہتے رہے ہیں۔
جب حکومت کورونا وائرس کاسامناکرنے کے لئے معاشی سرگرمیاں بند کردے گی ، تب معلوم ہو گا کہ اس سے بے روزگاری میں اور اضافہ ہوگا ،ساتھ ہی لوگوں کی آمدنی میں بھی کمی واقع ہوگی۔ ا س صورتحال میں ، ملک کے یومیہ مزدوروں اوراپنے روزگار میں لگےافراد کے لئے آمدنی کا ٹرانسفر حکومت کی ترجیحاٹ میں ہونی چاہیے۔
پٹنہ کے نالندہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے جونیئر ڈاکٹروں نے ایک خط میں کہا ہے کہ سبھی طرح کی ضروری میڈیکل کٹ اور ماسک کے بنا ہم ڈیوٹی پر ہیں۔ ہمارے کئی ڈاکٹروں میں وائرس کی علامت ہے، لیکن یہاں کوئی سن ہی نہیں رہا ہے۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے کورونا وائرس کی جانچ کے لئے پرائیویٹ لیب اور نان-یو ایس ایف ڈی اے / یوروپین سی ای کٹ کو منظوری دینے کا کام تیز کر دیاہے۔ کونسل نے اب تک اس طرح کے کل تین کٹ کو منظوری دی ہے، جس میں ‘ مائی لیب’ نام کی ایک ہندوستانی کمپنی شامل ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے لاک ڈاؤن کے بیچ لوگوں سے مسجدوں میں اکٹھا نہیں ہونے اور گھروں میں ہی رہ کر جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
معاملہ ممبئی کے مضافات کاندولی کا ہے۔ پولیس کے مطابق،مرنے والے کے بھائی نے اسے لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھر سے باہر جانے کو منع کیا تھا۔ اس کے باہر سے لوٹنے پر دونوں کے بیچ بحث کے بعد ملزم نے اس پر کسی دھاردار چیز سے حملہ کیا۔
یہ واقعہ اتوار کی رات مکھرجی نگر کے وجئے نگر علاقے میں ہوا تھا۔ ملزم کی پہچان 40 سالہ گورو ووہرا کے طور پر ہوئی ہے۔
گزشتہ بدھ تک کورونا وائرس کی وبا سے دنیا بھر میں19246 لوگوں کی موت۔ یورپ میں کورونا وائرس کی وبا کے 226340 معاملے سامنے آچکے ہیں جبکہ اس سے 12719 لوگوں کی موت ہوئی۔ دسمبر میں چین میں اس وائرس کا پہلامعاملہ سامنے آنے کے بعد 181 ممالک میں 427940 معاملے درج کئے گئے۔
ویسے یہ کام برٹن نے ایک ہفتہ پہلے کر لیا تھا۔ قانون ہی بنا دیا کہ تین مہینے تک نہ تو کرایہ بڑھایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو نکالا جا سکتا ہے۔ یہ بھی سہی ہے کہ مکان مالک اپنی ای ایم آئی کیسے دےگا تو انہیں بھی قسط چکانے سے تین مہینے کی چھوٹ دی گئی ہے۔ ہندوستان بھی اس طرز پر کوئی قدم اٹھا سکتا ہے۔
معاملہ جھارکھنڈ کے پلامو ضلع کے چاک ادے پور کا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مختلف شہروں سے چار مزدور اپنے گاؤں لوٹے تھے ، جن کو جانچ کے بعد 14 دن تک اپنے گھر میں رہنے کی ہدات دی گئی تھی ۔ لیکن وہ گھومتے ہوئے ایک دکان پر پہنچ گئے تھے۔
امریکہ کے سینٹر فار ڈزیز کنٹرول کے مطابق، ہنٹا وائرس نیا نہیں ہے اور اس کا پہلا معاملہ 1993 میں آیا تھا۔ یہ چیزوں کو کترنے والے حیوانات جیسے کہ چوہے، گلہری وغیرہ سے پھیلتا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعےملک میں 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد جاری نئے گائیڈ لائن میں محکمہ جنگلات کے اسٹاف، چڑیا گھروں، نرسری، اور پودوں کو پانی دینے کی خدمات سے جڑے لوگوں کو چھوٹ دی گئی ہے۔ ساتھ ہی بیواؤں، بچوں، معذور،سینئر سٹیزن اور بے سہارا خواتین کے شیلٹر ہوم کی انتظامیہ سے جڑے اہلکاروں کو بھی اس بند سے چھوٹ ملے گی۔
کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کو دیکھتے ہوئے گزشتہ منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی نے پورے ملک میں 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران ضروری چیزوں کی سپلائی جاری رہےگی۔
ملک میں لاک ڈاؤن کے بعد تجزیہ کاروں کے ذریعے تیار کی گئی ایک رپورٹ میں کہا کہ اندازہ ہے کہ تین ہفتے کی ملک گیر بندی سے ہی 90 ارب ڈالر کانقصان ہوگا۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کی دوہری مار جھیلنے والے ان آرگنائزڈ سیکٹر پراس کا اثر سب سے زیادہ پڑےگا۔
سرکاری نوٹیفیکشن کے مطابق، کو رونا وائرس کے ڈر سے ڈاکٹروں اور دوسرے میڈیکل پیشہ وروں پر کرایے کے گھر خالی کرنے کا دباؤ بنانا اس عالمی وبا کے خلاف لڑائی کی جڑ پر وار کرتا ہے اور یہ ضروری خدمات میں دخل اندازی کے برابر ہے۔
اِن علماء نے نہ صرف اُمت کو گمراہ کرنے کا کام کیا بلکہ ایسے بیانات اور اقدامات کی وجہ سے اسلاموفوبیا کی آگ کو مزید ایندھن بھی فراہم کیا ہے۔دائیں بازومیڈیا نے اس کو “کورونا وائرس جہاد”قرار دیا اور ہندوستان میں صحت عامہ کے بحران کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔
بنگلہ دیش میں پڑھنے والے ان میڈیکل طلبامیں اکثر جموں وکشمیر سے ہیں۔ کو روناانفیکشن کی وجہ سے کالج اور ہاسٹل بند ہونے کے بعد وہ گھر لوٹ رہے تھے۔
تلنگانہ حکومت نے بیرون ملک سے لوٹنے والے لوگوں کو گھر میں رہنے کا حکم نہیں ماننے پر سخت وارننگ دی ہے۔ وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے کہا کہ اگر ایسے لوگ سیلف کورنٹائن پر عمل نہیں کرتے ہیں تو ان کے پاسپورٹ رد کئے جا سکتے ہیں۔
ہندوستان ایک ثقافتی اکائی ہے۔ باوجود مختلف زبانوں، ملبوسات اور کھان پان کے ہم سب حماقت کے ایک دھاگے میں بندھے ہیں۔ قومی یکجہتی کا یہ مظاہرہ اور ثبوت دل کو تسلی دیتا ہے۔
وزارت داخلہ نے اس بارے میں سینٹرل ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکورٹی انڈسٹری، سی آئی آئی، فکی، ایسوچیم اوردوسری ایجنسیوں کوخط لکھا ہے۔
سرکاری منصوبہ کے مطابق این پی آر اپ ڈیٹ کرنے اور ہاؤس لسٹنگ کا کام 1 اپریل سے شروع ہوکر 30 ستمبر تک پورا ہونا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں کو رونا وائرس سے نپٹنے کے لیے 21 دن کے بند کا اعلان کیا ہے۔
انڈین میڈیکل کاؤنسل(آئی ایم اے) سے جڑے ممبروں نے بنیادی حفاظتی سوٹ اور این -95 ماسک کی جمع خوری کی وجہ سے میڈیکل پیشہ وروں کو اس کی فراہمی میں کمی کا مدعا اٹھایا۔
تمل ناڈو میں کورونا وائرس سے متاثر 54 سال کے ایک شخص کی بدھ علی الصبح موت ہو گئی۔ ریاست میں کو رونا سے موت کا یہ پہلا معاملہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی ملک بھر میں کو رونا سے متاثر لوگوں کی تعداد562 ہو گئی ہے۔
ہندوستان میں میڈیا اور حکومتی حلقے اعتراف کرتے ہیں کہ کیرالہ صوبہ کی بائیں بازو اتحاد حکومت نے قرنطینہ اور لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھ کر بغیر خوف و ہراس پھیلائے خاصی حد تک وائرس کو پھیلنے سے روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔