شراب بندی

علامتی فوٹو: سلمان انصاری/ڈی این اے

شراب بندی قانون کو لے کر ایک بار پھر سپریم کورٹ نے بہار حکومت کی سرزنش کی

سپریم کورٹ نے بہار حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ شراب بندی کا مسئلہ ایک سماجی مسئلہ ہے اور ہر ریاست کو اس سے نمٹنے کے لیے قانون بنانے کا حق ہے، لیکن اس پر کچھ مطالعہ ہونا چاہیے تھاکہ اس سے کتنے معاملات بڑھیں گے، کیا […]

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

رویش کمار کا بلاگ: بہار میں بھگوان مل جائیں تو مل جائیں مگر بوتل نہیں ملنی چاہیے

نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل۔بہار میں الٹا ہو رہا ہے۔ بوتل ناچ نہیں رہی ہے، بوتل کے پیچھے بہار ناچ رہا ہے۔ بہار میں بوتل مل رہی ہے لیکن اسمبلی میں بوتل کا مل جانا تمام تخیلات کی انتہا ہے۔

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار پٹنہ میں شراب بندی کے پوسٹر دیکھتے ہوئے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

سی آئی اے بی سی نے کیا بہار میں شراب بندی ختم کر نے کا مطالبہ

سی آئی اے بی سی کنفیڈریشن نےمیمورنڈم دےکر کہا ہے کہ شراب بندی کی وجہ سے ہی بہارمیں غیرقانونی شراب کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے اور سرکاری خزانے کو شدیدمالی نقصان ہوا ہے۔ حال ہی میں آئے این ایف ایچ ایس5 کے مطابق بنا شراب بندی والے مہاراشٹر کے مقابلے بہار میں شراب زیادہ پی جاتی ہے۔

میزورم کے وزیراعلیٰ لال تھانہاولا (فوٹو : سنگیتا بروا پیشاروتی/دی وائر)

میزورم کے وزیراعلیٰ لال تھانہاولا کا انٹرویو ؛ میں کانگریسی ہوں اور مرتے دم تک کانگریسی ہی رہوں‌گا

اسمبلی انتخاب سے پہلے میزورم کے وزیراعلیٰ لال تھانہاولا نے کانگریس چھوڑ‌کر بی جے پی میں جانے کی خبروں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ آخری وقت میں ووٹروں کو پریشان کرنے کے لئے ایسی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ اسمبلی انتخاب میں پارٹی کی حکمت عملی سمیت مختلف مدعوں پر ان سے سنگیتا بروا پیشاروتی کی بات چیت۔

علامتی فوٹو: سلمان انصاری/ڈی این اے

بہار اسمبلی میں شراب بندی کو لے کر نیا قانون پاس،اپوزیشن کا حملہ تیز

نتیش کمار نے کہا کہ شراب بندی قانون غریبوں کی بہتری کے لیے لایا گیاتھا۔اپوزیشن کے لیڈر تیجسوی یادو نے نتیش حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 50ہزار روپے کی جگہ 5ہزار کا فائن امیروں کی مدد کرے گا۔

علامتی فوٹو: سلمان انصاری/ڈی این اے

رویش کمار کا بلاگ:بہار میں شراب بندی نہیں غریب بندی ہو رہی ہے

مجھے نہیں لگتا کہ نتیش کمار کی یہ منشا رہی ہوگی کہ ایک قانون لاتے ہیں اور پھر ایک لاکھ لوگوں کو جیل میں بند کراتے ہیں۔ اس سے تو ریاست کے وسائل پر بھی اثر پڑے‌گا اور عدالتوں میں کئی ضروری مقدمے زیر التوا ہوتے چلے جائیں‌گے۔ ایسا نہ ہو کہ ایک دن ووٹ کے لئے ان قیدیوں کو عام معافی کا اعلان کرنا پڑ جائے۔