اتر پردیش کے بریلی ضلع کے فرید پور کےایک سرکاری اسکول کا معاملہ۔وشو ہندو پریشد کے مقامی عہدیداروں نے مذہب تبدیل کرانے کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے اسکول کی پرنسپل اور شکشامتر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
جموں وکشمیر کے ایک لیکچرر کےخلاف درج ایف آئی آر رد کرتے ہوئے جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے مانا کہ قومی ترانے کے لیے کھڑے نہ ہونے کو قومی ترانے کے لیےتوہین کےطو رپر مانا جا سکتا ہے لیکن یہ پروینشن آف نیشنل آنر ایکٹ،1971 کے تحت جرم نہیں ہے۔
گجرات کے سورت میں میونسپل کارپوریشن کی جانب سے جاری گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ ٹیکسٹائل بازار کے اسٹاف اورکارکنان کام کے دوران تحریک دینے والےنعرے جیسے‘ہارےگا کورونا، جیتےگا سورت’ اور ‘ایک لکشیہ ہمارا ہے، کورونا کو ہرانا ہے’ گانا جاری رکھیں گے۔
رام کو امامِ ہند کہنے والے اقبال نے کیا نہیں لکھا،لیکن اب ملک کی سیاست زیادہ شدت سے پہچان کی سیاست کے گرد ناچ رہی ہے۔ زبان و ادب یا کوئی بھی ایسی چیز جو ان دو ملکوں کو جوڑ سکتی ہے اس پرحملہ تیز ہو گیا ہے اتفاق سے ہندوستان میں ایسی تمام چیزیں کسی نہ کسی طور پرمسلمانوں سے جوڑ دی گئی ہیں اس لئے مسلمان اس حملے کی زد میں ہے۔
وشو ہندو پریشد نے پیلی بھیت کے ایک پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر پر قومی ترانے کی جگہ اقبال کی دعا پڑھوانے کا الزام لگایا ۔ ان سے شکایت نہیں لیکن ضلع مجسٹریٹ سے ہے ۔ انہوں نے جس دعا کے لیے ہیڈ ماسٹر کو سزا دی ، کیا اس کے بارے میں ان کو کچھ معلوم نہیں ؟ کیا ب ہم ایسی انتظامیہ کی مہربای پر ہیں جو وشو ہندو پریشد کا حکم بجانے کے علاوہ اپنے دل اور دماغ کا استعمال بھول چکے ہیں ؟
ہیڈ ماسٹر پر الزام تھا کہ صبح کی اسمبلی میں بچوں سے علامہ اقبال کی نظم لب پہ آتی ہے دعا…پڑھائی جاتی تھی۔وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل جیسی تنظیموں کا کہنا تھا کہ یہ مذہبی نظم ہے اور مدرسوں میں گائی جاتی ہے۔
ہندوستان کو 15 اگست 1947 کو آزادی ملی، جس کے بعد 26 جنوری1950کو ہندوستان جمہوری ملک میں بدلا اور ملک میں آئین نافذ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ہرسال 26 جنوری کو یوم جمہوریہ منایا جاتا ہے۔
اُردو کے معروف شاعر اور دانشور تلک چند محروم اور جگن ناتھ آزاد کے بارے میں ان کی پوتی اور صاحبزادی مکتا لال سے فیاض احمدوجیہہ کی بات چیت۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے پیٹرول- ڈیزل کی بڑھتی قیمت اور کرناٹک میں قومی ترانہ کو لےکر تنازعہ پر ونود دوا کا تبصرہ۔
اگر قومی ترانہ بجایا جاتا ہے تو ناظرین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس کا احترام کریں گے۔
سینما گھر نہ تو پندرہ اگست اور 26 جنوری کا لال قلعہ ہے، نہ ہی ان تمام اسکولوں اور کالجوں کا میدان، جہاں ان دو دنوں پر قومی ترانہ ہوتا ہے اور ‘ رنگارنگ پروگرام ‘ بھی۔