دی انرجی اینڈ ریسورسز انسٹی ٹیوٹ کے سابق ایگزیکٹو وائس چیئرمین آر کے پچوری نےیہ دعویٰ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیاتھا کہ میڈیا گھرانوں نے جان بوجھ کر اور توہین آمیز طریقے سے عدالت کے سابقہ احکامات کی خلاف ورزی کی ، جس میں ان کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات سے متعلق دعووں کی اشاعت پر روک لگائی گئی تھی۔
پچھلے کئی سالوں سے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کے لیے پانی ایک اہم ایشو کی صورت اختیار کر گیا ہے، مگر جھیل ولر کی صحت کے حوالے سے کبھی بھی دونوں ممالک نے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی ہے۔ ہندوستان کے لیے شاید اس کی اتنی اقتصادی اہمیت نہیں ہے، مگر پاکستانی زراعت اور پن بجلی کے لیے اس کی حیثیت شہ رگ سے بھی زیادہ ہے۔
موسمیاتی تبدیلی سےمتعلق بین حکومتی کمیٹی کی جانب سے جاری رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اخراج میں تخفیف نہ کی گئی تو ہندوستان کوانسانی بقا کےنظریے سے ناقابل برداشت گرمی سے لے کراشیائے خوردونوش کی قلت اور سمندر کی آبی سطح میں اضافے سےشدید معاشی نقصان تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مودی سرکار کی ماحولیاتی اثرات کی تشخیص کے متنازعہ مسودے(ای آئی اے) 2020 کو 22 زبانوں میں ترجمہ کرانے کے دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت کے خلاف ریویو پٹیشن دائر کرکےمرکز نے کہا ہے کہ ایسا کرنے سے ایک نئے چلن کی شروعات ہو جائےگی اور دوسرے نوٹیفکیشن کا بھی ترجمہ کرنے کا مطالبہ شروع ہوجائے گا۔
ویڈیو: پچھلے دنوں ماحولیات کے مسائل کو اٹھانے والی تین ویب سائٹس کو کسی طرح کی اطلاع دیےبغیر بند کر دیا گیا۔ اسی طرح ہریانہ کے کئی اضلاع میں ایپیڈیمک ایکٹ کا سہارا لےکر کچھ صحافیوں اور سماجی تنظیموں کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
مودی سرکار کے متنازعہ ماحولیاتی قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ویب سائٹ کو بلاک کرنے کا آرڈر دیتے ہوئے دہلی پولیس نے کہا تھا کہ ان کی سرگرمیاں ملک کی سالمیت کے لیے ٹھیک نہیں ہیں۔ اب پولیس کا کہنا ہے کہ یو اے پی اے کے الزام والا نوٹس ‘غلطی’ سے چلا گیا تھا۔
آر ٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ماحولیاتی اثرات کی تشخیص کے متنازعہ ڈرافٹ(ای آئی اے) کو لےکرعوام کی جانب سے بھیجے گئے مشوروں کی بنیاد پر وزارت ماحولیات کے افسران نے تجاویز ارسال کرنے کی مدت60 دن بڑھانے کی مانگ کی تھی، لیکن وزیرماحولیات پرکاش جاویڈکر نے اس میں محض 20 دن کا اضافہ کیا۔
ہسدیو ارنیہ علاقے کے سرپنچوں نے خط میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کے ‘آتم نربھر بھارت’والے خطاب کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ یہاں کی کمیونٹی کلی طور پر جنگل پر منحصر ہے، جس کی تباہی سے یہاں کے لوگوں کا مکمل وجود خطرے میں پڑ جائےگا۔
توانائی کے شعبےمیں اپنی خدمات کے لئے کئی انعامات اور اعزازات سے سرفراز دی انرجی اینڈ رسورسز انسٹی ٹیوٹ کے سابق چیف آر کے پچوری پر کم سے کم دو خواتین نےمبینہ طور پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک خصوصی رپورٹ میں شیروں کی گنتی کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ حکومت کے ذریعے بتائی گئی شیروں کی تعداد اصل شیروں سے زیادہ ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان کی بی جے پی سرکار کے خلاف وہ 200 سے زیادہ آر ٹی آئی کی درخواست لگا چکی تھیں۔اس وقت چل رہے انا ہزارے کے آندولن میں بھی ان کی بڑی دلچسپی تھی۔
خاص رپورٹ : وزارت زراعت نے سینئر بی جے پی رہنما مرلی منوہر جوشی کی صدارت والی پارلیامانی کمیٹی کو بتایا کہ اگر وقت رہتے مؤثر قدم نہیں اٹھائے گئے تو دھان، گیہوں، مکئی، جوار، سرسوں جیسی فصلوں پر آب وہوا کی تبدیلی کا کافی برا اثر پڑ سکتا ہے۔ کمیٹی نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے حکومت کی کوششوں کو ناکافی بتایا ہے۔
الیکشن کے ہنگاموں کے دوران مدھیہ پردیش میں کچھ اہم معاملات نظر انداز ہو گئے ہیں۔بی جے پی کی موجودہ سرکار نے ملک کے اس وسطی صوبے کے کچھ اہم مسائل کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
حکومت کے پاس اگر سپریم کورٹ کے حکم کو نافذ کرانے کا ڈھانچہ اور ارادہ نہیں ہے تو پھر سپریم کورٹ کو ہی حکومت سے پوچھ لینا چاہیے کہ ہم حکم دینا چاہتے ہیں، پہلے آپ بتا دیں کہ آپ نافذ کرا پائیںگے یا نہیں۔
گجرات نے شیروں کے تحفظ پر کافی محنت کی ہے، لیکن یہ بھی نظر آتا ہے کہ ان کی کوشش صرف گجرات کے شیروں تک محدود ہے، جبکہ ضرورت ایک قومی نظریے کی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایفل ٹاور کو دیکھنے 80 ملین لوگ آتے ہیں جبکہ تاج محل کے لئے ایک ملین ۔آپ لوگ تاج محل کو لےکر سنجید نہیں ہیں اور نہ ہی آپ کواس کی کوئی پرواہ ہے۔
اس پہل کی شروعات 2013 میں طلبا کو ماحولیات سے متعلق تربیت دینے کے مقصد سےکی گئی تھی۔ فیض محمد نے اپنی 150 درہم عیدی سے 130 بیگ خریدے اور انہیں کرانے کے دکانوں پر بانٹا۔ اس نے پلاسٹک بیگ کا استعمال کم کرنے کے لئے یہ قدم اٹھایا۔
جنوبی دہلی کی 6 کالونیوں میں ہاؤسنگ اسکیم کے لیے تقریباً 16 ہزار پیڑ کاٹنے پر ہائی کورٹ نے 4 جولائی تک روک لگا دی ہے۔
نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن کے کہلگاؤں واقع تھرمل پاور پلانٹ سے نکلنے والی راکھ سے آس پاس کے گاؤں میں رہنے والے لوگ پچھلے کئی سالوں سے دمہ، تپ دق اور پھیپھڑوں کے انفیکشن جیسی بیماریوں سے جوجھ رہے ہیں۔
ای-کچرے کی عالمی مقدار 2016میں 4.47 کروڑ ٹن تھی جو 2021 تک 5.52 کروڑ ٹن تک پہنچنے کا امکان ہے۔ ہندوستان میں قریب 20 لاکھ ٹن سالانہ ای-کچرا پیدا ہوتا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر آلودگی میں اضافہ اور مختلف مطالبات کو لے کر گاؤں بند آندولن کر رہے کسانوں پر ونود دوا کا تبصرہ
ماحولیات اور عوام کے فائدے کے لئے جمع تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے کی رقم کسی اور فنڈ میں خرچ ہونے سے ناراض عدالت نے کہا کہ یہ رقم عوام کی بھلائی کے لئے ہے، حکومت کی بھلائی کے لئے نہیں۔
حیرت ہے کہ اتنے اہم معاملے میں ہندوپاک خاطر خواہ دلچسپی نہیں لی رہی؟ دونوں پڑوسی ملکوں کے لئے ناگزیر ہے کہ وہ سندھ طاس آبی معاہدہ سے آگے بڑھ کر کوئی پائیدار میکانزم وضع کریں تاکہ دونوں طرف سیلاب اور خشک سالی جیسی آفات سے بچا جاسکے۔
ہم نے مہینوں شہر پر چھائی رہنے والی گرد اور دھند کی شکل میں اس کی قیمت چکانا شروع کر دیا ہے۔ آنے والے وقت میں ہماری نسلیں ہم سے بھی زیادہ قیمت چکانے والی ہیں۔
ہائی کورٹ کی بنچ نے کہا کہ بلدیہ اور پولیس اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے سے ڈر کیوں رہی ہے؟ آپ کو بے خوف ہونا چاہئے اور کسی سے نہیں ڈرنا چاہئے۔