مسعود اظہر

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (فوٹو بہ شکریہ : انفارمیشن منسٹری پاکستان)

ٹرمپ کی قلابازی اور مرگ مفاجات

کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟

2017 میں امریکہ کے دورے پر گئے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فوٹو بہ شکریہ : پی آئی بی)

ٹرمپ کے کشمیر پر ثالثی کے دعویٰ سے نریندر مودی کی سیاسی سمجھ پر سوال اٹھتے ہیں

جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔

فوٹو: پی ٹی آئی

رویش کا بلاگ: اب کی بار پچکاری سرکار ؟

نہرو چپ ہو گئے لیکن نریندرچپ نہیں رہیں‌گے۔ جو نہرو نہیں کر پائے، وہی تو نریندر کرتے ہیں۔ وہ جھولا جھلاتے ہیں تو چین کو جھلسا بھی دیں‌گے۔ مار پچکاری، مار پچکاری رنگ دیں‌گے۔ چین کا چہرہ بدل دیں‌گے۔ مسعود اظہر کا جو دوست ہے، وہ چین ہمارا دشمن ہے۔

قومی  سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

پرانا انٹرویو نکال کر کانگریس نے لگایا الزام–اجیت ڈوبھال نے مسعود اظہر کو دی تھی کلین چٹ

کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے وویکانند انٹر نیشنل فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر شائع اجیت ڈوبھال کے انٹرویو کا اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے ۔ اس میں ڈوبھال کہہ رہے ہیں کہ مسعود اظہر کو آئی ای ای ڈی بم بنانا نہیں آتا تھا ، نشانہ لگانا نہیں آتا تھا اور اس کی رہائی کے بعد سیاحت میں 200 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔