کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟
جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔
نہرو چپ ہو گئے لیکن نریندرچپ نہیں رہیںگے۔ جو نہرو نہیں کر پائے، وہی تو نریندر کرتے ہیں۔ وہ جھولا جھلاتے ہیں تو چین کو جھلسا بھی دیںگے۔ مار پچکاری، مار پچکاری رنگ دیںگے۔ چین کا چہرہ بدل دیںگے۔ مسعود اظہر کا جو دوست ہے، وہ چین ہمارا دشمن ہے۔
کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے وویکانند انٹر نیشنل فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر شائع اجیت ڈوبھال کے انٹرویو کا اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے ۔ اس میں ڈوبھال کہہ رہے ہیں کہ مسعود اظہر کو آئی ای ای ڈی بم بنانا نہیں آتا تھا ، نشانہ لگانا نہیں آتا تھا اور اس کی رہائی کے بعد سیاحت میں 200 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔