ویڈیو: 20 دسمبر کو اترپردیش کے مظفر نگر میں شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہو رہا مظاہرہ پر تشدد ہو گیا۔ اس علاقے سے پولیس کے گھر وں میں گھسنے ،توڑ پھوڑ کرنے اور مقامی لوگوں پر پولیس کے تشدد کی خبریں آ رہی ہیں۔اترپردیش میں اب تک 18 لوگوں کے مارے جانے کی خبر ہے۔ ٹیم مظفر نگر کے سروٹ علاقے میں دی وائر کی ٹیم میں پولیس کے تشدد کی شکار ایک فیملی سے بات چیت کی۔
ویڈیو: یوپی کے فیروزآباد میں شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران زخمی محمد شفیق دہلی کے ایک ہاسپٹل میں زندگی اور موت کے بیچ جھول رہے ہیں۔ گھر والوں کا الزام ہے کہ 20 دسمبر کو گھر لوٹتے وقت پولیس نے ان کے سر میں گولی مار دی تھی۔وشال جیسوال کی ان کے گھر والوں سے بات چیت۔
آئی آئی ٹی مدراس سے فزکس میں پوسٹ گریجویشن کر رہے جرمن اسٹوڈنٹ جیکب لنڈینتھل نے کہا ہے کہ وہ شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف کیمپس میں ہوئے ایک مظاہرہ میں شامل ہوئے تھے، جس کے بعد ان کو چنئی میں ایف آر آر اوسے ہندوستان چھوڑنے کی ہدایت ملی۔
بجنور کے ایس پی سنجیو تیاگی کا کہنا ہے کہ سلیمان کے بدن سے ایک کارتوس ملا ہے۔ بیلسٹک رپورٹ سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ گولی کانسٹبل موہت کمار کی پستول سے چلائی گئی تھی۔
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا کا یہ بیان اترپردیش اور کرناٹک میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہروں کی رپورٹنگ کر رہے کئی صحافیوں کو حراست میں لینے کے بعد آیا ہے۔
متنازعہ شہریت قانون کے خلاف چل رہے مظاہرے میں اب تک ملک بھر میں 25 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ 18 لوگوں کی موت اکیلے اتر پردیش میں ہوئی ہے، جس میں ایک آٹھ سال کا بچہ بھی شامل ہے۔ وہیں،آسام میں پانچ لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ منگلور میں دو لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
تمل ناڈو کی راجدھانی چنئی میں شہریت قانون کی مخالفت میں سخت سکیورٹی کے درمیان ڈی ایم کے نے ریلی کا انعقاد کیا۔ پارٹی چیف نے سوال اٹھایا کہ شہریت ترمیم قانون کے تحت مسلمانوں کو پناہ گزین اور سری لنکا کو پڑوسی ملک کا درجہ کیوں نہیں دیا گیا ہے۔
اتر پردیش میں گزشتہ چار دنوں میں شہریت قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ میں اب تک کل 16 لوگوں کی موت ہوئی ہیں۔ آٹھ ضلعوں کےسینئر پولیس افسروں نے اس کی تصدیق کی ہے۔
شہریت ترمیم قانون کےخلاف تمل ناڈو کی اہم حزب مخالف پارٹی اور اس کے اتحاد میں شامل پارٹیوں کی آج چنئی میں ہو رہی مہاریلی پر روک لگانے کے لئے مدراس ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل کی گئی تھی۔ حالانکہ، ہائی کورٹ نے ریلی پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ ہائی کورٹ نے پولیس کو ریلی کا ویڈیو بنانے کا حکم دیا ہے۔
شہریت قانون کو لےکر ملک بھر میں ہو رہے احتجاج اور مظاہروں کے بیچ وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو دہلی کے رام لیلا میدان میں کہا کہ میرے مخالف اگر مجھ سے نفرت کرتے ہیں تو مجھےنشانہ بنا لیں لیکن پبلک پراپرٹی کو آگ نہ لگائیں۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں گزشتہ جمعہ کو اترپردیش کے گورکھپور، بہرائچ، فیروز آباد، کانپور، بھدوہی، بلند شہر، میرٹھ، فرخ آباد، سنبھل وغیرہ شہروں میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا تھا۔
جمعہ کوشہریت ترمیم قانون کے خلاف میں ہوئے مظاہروں میں اتر پردیش کے مختلف شہروں میں کم سے کم 15 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ میرٹھ میں پانچ لوگوں کی موت ہوئی، کانپور، بجنور اور فیروزآباد میں دودو لوگوں کی موت اورمظفرنگر، سنبھل اور وارانسی میں ایک ایک شخص کی موت ہوئی تھی۔
‘دی ہندو’کے صحافی عمر راشد کو لکھنؤ میں گزشتہ جمعہ کو پولیس نے حراست میں لیا تھا۔ صحافی کے مطابق، پولیس نے ان پر شہریت قانون کے خلاف لکھنؤ میں ہوئے تشدد کی سازش کرنے کا الزام لگایا اور ان پر فرقہ وارانہ تبصرے بھی کیے۔
عدالت کے حکم کے بعد حراست میں لئے گئے 8 نابالغوں کو سنیچر کی صبح کو رہا کیا گیا۔ دریاگنج میں جمعہ کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف ہوئے پرتشدد مظاہرہ کے تعلق سے بھیم فوج چیف چندرشیکھر سمیت اب تک 16 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر ہوا مظاہرہ۔
ہر بار یہ کہنا کہ باہری لوگوں نے تشدد کیا پولیس کے جواب پر شک پیدا کرتا ہے۔ کیا پولیس کے اس تشدد کو نہیں دکھایا جانا چاہیے؟ ایسے کئی ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں ۔ ہر جگہ سے پولیس کے تشدد سے جڑے سوالوں اور ویڈیو کوصاف کر دیا گیا ہے۔ چینلوں پر صرف لوگوں کے تشدد کے ویڈیو ہیں یا خبروں کی پٹی میں لکھا ہے کہ بھیڑ نے تشدد کیا۔
وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے11 دسمبر کو جاری پہلی ایڈوائزری کی مذمت کرتے ہوئے ایڈیٹرس گلڈ نے حکومت سے اس کو واپس لینے کو کہا تھا۔ دوسری ایڈوائزری جاری ہونے کے بعد ترنمول کے ایم پی ڈیریک اوبرائن نے کہا کہ یہ خبر پہنچانے والے کو […]
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں جمعہ کو دہلی کے دریا گنج میں ہوئے تشدد سے متعلق معاملے میں پولیس نے 15 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بی ایس یدورپا نے کہا ہے کہ ریاست میں شہریت ترمیم قانون نافذ کیا جائے گا۔وہیں اترپردیش کے ڈی جی پی کا کہنا ہے کہ لکھنؤ میں ہوئی اس موت کا مظاہرہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
راجدھانی دہلی میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ ہو رہا ہے۔ ان مظاہروں کو روکنے کے لیے دہلی کے کئی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کرنے کے ساتھ انٹر نیٹ خدمات پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔
حالانکہ آسام میں بی جے پی کی معاون پارٹی آسام گن پریشد نے پارلیامنٹ میں شہریت ترمیم بل کی حمایت کی تھی۔
آسام میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کے بیچ گوہاٹی کے ایک پرائیویٹ نیوز چینل نے کہا کہ پولیس کے ذریعے بنا کسی اکساوے کے ان کے دفتر میں گھس کر اسٹاف کو پیٹا گیا۔ چینل نے پولیس سے بنا شرط معافی مانگنے کو کہا ہے۔
عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ بل آئین کے مساوات کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ سبھی ٹی وی چینلوں کو صلاح دی جاتی ہے کہ وہ ایسے مواد کے متعلق خاص طور پر احتیاط برتیں، جن سے تشدد پھیل سکتا ہو یا لاءاینڈ آرڈر بنائے رکھنے میں مسئلہ پیدا ہونے کا خدشہ ہو یا پھر ایسے واقعات جو ملک مخالف عمل کو بڑھاوا دے رہے ہوں۔
دمن کے ضلع مجسٹریٹ راکیش منہاس کی ہدایت کے بعد پورے دمن میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے اور دو سرکاری اسکولوں کو عارضی جیلوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
عراق میں بدعنوانی اور بے روزگاری کی مخالفت میں گزشتہ ایک اکتوبر سے حکومت مخالف مظاہرہ چل رہا ہے۔ اکتوبر میں مظاہرہ کے دوران اب تک تقریباً231 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
کورٹ نے اس کے کے لئے 400 مربع میٹر زمین دینے کی مرکز کی تجویز کو قبولکر لیا۔ اس سے پہلے مرکز نے مندر کی تعمیرنو کے لئے200 مربع میٹر زمین دینے کے لئے کہا تھا۔
حکومت میں انضمام کرنے سمیت اپنی مختلف مانگوں کو لےکر تلنگانہ اسٹیٹ روڈٹرانسپورٹ کارپوریشن کے تقریباً 48 ہزار ملازمین گزشتہ 5 اکتوبر سے غیر معینہ مدت ہڑتال پر ہیں۔ ٹی ایس آر ٹی سی کی مشترکہ ورکنگ کمیٹی نے 19 اکتوبر کو ریاست بھر میں بندی کا اعلان کیا ہے۔
تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کا حکومت میں انضمام کے ساتھ اپنی مختلف مانگوں کو لےکر جمعہ دیر رات سے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال پر گئےملازمین کی ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ نے کہا کہ مظاہرہ کرنے والے 50 ہزار ملازمین کو واپس ان کے کام پر نہیں لیا جائےگا۔
عراق کی راجدھانی بغداد میں گزشتہ ایک اکتوبر سے حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوئے ، جو جلدہی جنوبی عراق کے شیعہ اکثریتی شہروں میں پھیل گیا۔
فیک نیوز: رپورٹر نے جب ان سے پوچھا کہ وہ مودی کے نام کیا پیغام دینا چاہتی ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ کام کرنے کا وقت ہے جب کہ مودی صرف باتیں ہی کرتے ہیں۔
مرکزی وزیر جیتندر سنگھ نے کہا کہ ، انہوں نے کبھی کسی امریکی صدر سے کسی ہندوستانی وزیر اعظم کے لیے ایسے الفاظ نہیں سنے۔اگر امریکہ یا اس کے صدر کی جانب سے کوئی غیر جانبدارانہ اور حوصلہ افزا بیان آتا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ ہر ہندوستانی کو فخر ہونا چاہیے ۔ اگرکسی کو اس پر فخر نہیں ہوتا ہے تو ہوسکتا ہے کہ وہ خود کو ہندوستانی نہ مانتا ہو۔
اقوام متحدہ کےجنرل اسمبلی سیشن سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بیان دیا۔ اتوار کو امریکہ کے ہیوسٹن میں’ہاؤڈی مودی’پروگرام میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کا نام لئے بغیر اس کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
امریکہ کے ہیوسٹن میں وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پروگرام کے دوران لوگوں نے مظاہرہ کر کے کشمیر میں جاری پابندی، ماب لنچنگ اور این آر سی جیسے مدعوں کو اٹھایا۔
امریکہ کے ہیوسٹن میں ہوئے ‘ہاؤڈی مودی ‘ پروگرام کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ امیدوار ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ‘ اب کی بار، ٹرمپ سرکار’۔
ایس ایس سی سی جی ایل 2017 کے امتحان کا پیپرلیک ہونے کے الزام میں بڑی تعداد میں امیدواروں نے فروری 2018 میں نئی دہلی کے سی جی او کامپلیکس کے باہر کئی دنوں تک مظاہرہ کیا تھا۔
خصوصی رپورٹ : راجستھان کے کئی شہروں اور قصبوں میں کچھ مظاہرے 8 سے 10سالوں سے چل رہے ہیں۔ اس بیچ بی جے پی اور کانگریس کی حکومتیں آئیں اور گئیں، لیکن کسی حکومت نے ان لوگوں کی شکایتوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔
پنجاب کے پٹیالہ میں واقع راجیو گاندھی نیشنل یونیورسٹی آف لا ء کے ہاسٹل میں خراب کھانا ملنے کی مخالفت کرنے پر 6 طلبا کو برخاست کر دیا گیا تھا۔
اسٹوڈنٹ گیا کے پٹوا ٹولی کی رہنے والی تھی، رشتہ داروں نے ریپ کا الزام بھی لگایا ہے۔حالانکہ پولیس اس کو آنر کلنگ بتا رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے جنتر منتر پر مظاہرے پر لگی روک ہٹا دی ہے۔ کورٹ کے آرڈر کے بعد اب بوٹ کلب پر بھی مظاہرے ہو سکیں گے ۔ کورٹ نے دہلی پولیس کمشنر سے اس معاملے میں 2 ہفتے میں گائیڈ لائنس بنانے کو کہا ہے۔
ریاست کےاعلی حکام کی عدم دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کو ان کی منظوری حاصل تھی جو حکمراں طبقے کی طرف سے کسی ہدایت نتیجے میں بھی ہو سکتی ہے۔ اور اگراترپردیش میں معاملہ کمیونسٹوں، دلتوں، اقلیتوں یا کچھ اوبی سی برادریوں کا ہو تو اسکے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔