بک ریویو: تحریک کے ساتھ ہی تحریکوں کو دستاویزی پیرہن عطا کرنا ایک اہم اور ذمہ دارانہ کام ہے۔ صحافی مندیپ پنیا نے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کے سفر کو تخلیقی انداز میں حقائق کے ساتھ پیش کرکے اس سمت میں کوشش کی ہے۔
ویڈیو: ملاقات اس نوجوان کسان سے جو سرکار سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر سوال کرتا ہے، جو بھگت سنگھ کی بات کرتا ہے، جس کوامید ہے کہ معاشرےمیں برابری آئے گی ۔
مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کی کسان تنظیموں کی مانگ کی حمایت میں 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران بہت سے مظاہرین لال قلعہ تک پہنچ گئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ایکٹر سے کارکن بنے دیپ سدھو نے وہاں ایک ستون پر مذہبی جھنڈا لگایا تھا۔
گزشتہ 26 جنوری کو دہلی میں کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران غیرمصدقہ خبریں شیئر/نشر کرنے کے الزام میں کانگریس رہنماششی تھرور،سینئر صحافی راجدیپ سردیسائی، مرنال پانڈےاور چار دیگر صحافیوں کے خلاف سیڈیشن کی دفعات میں معاملہ درج ہوا۔
ویڈیو: دہلی کے سنگھو بارڈر پر کسانوں کے احتجاج کو کور کر رہے آزاد صحافی مندیپ پنیا کو گزشتہ30 جنوری کو دہلی پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔ رہا ہونے کے بعد ان سے دی وائر کے سراج علی نے بات چیت کی۔
تہاڑ جیل میں آزاد صحافی مندیپ پنیا کو ایک کسان نے کہا،سرکار کو کیا لگتا ہےکہ وہ ہمیں جیل میں ڈال کر ہمارے حوصلے توڑ دےگی۔ وہ بڑی غلط فہمی میں ہے۔ شاید اس کو ہماری تاریخ کاعلم نہیں۔ جب تک یہ تینوں زرعی قوانون واپس نہیں ہو جاتے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ڈیجیٹل میڈیا آزادآوازوں کی جگہ ہے اور اس پر ‘سب سے بڑے جیلر’ کی نگاہیں ہیں۔اگر یہی اچھا ہے تو اس بجٹ میں پردھان منتری جیل بندی یوجنا لانچ ہو، منریگا سے گاؤں گاؤں جیل بنے اور بولنے والوں کو جیل میں ڈال دیا جائے۔ منادی کی جائے کہ جیل بندی یوجنا لانچ ہو گئی ہے،برائے مہربانی خاموش رہیں۔