اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کےمطالعے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19کےاثرات سے نجات پانے کاعمل طویل عرصے تک چلےگا۔ کووڈ 19 ایک اہم پڑاؤ ہے اور دنیاکے رہنما ابھی جو فیصلہ لیں گے، اس سے دنیا کی سمت و رفتار بدل سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کی پانچ ایجنسیوں کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اونچی قیمتوں اور خرچ برداشت کرنے کی قوت نہ ہو پانے کی وجہ سے کروڑوں لوگوں کو صحت مند اور مقدی غذا نہیں مل پا رہی ہے۔کووڈ وبا کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں اور اقتصادی بحران سے بھوک مری کا سامنا کر رہی آبادی کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
فوڈ سکیورٹی پر ایک پالیسی جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ دنیا کی 7.8 ارب آبادی کو کھلانے کے لیے کافی سے زیادہ غذا دستیاب ہے، لیکن موجودہ وقت میں 82 کروڑ سے زیادہ لوگ بھوک مری کا شکار ہیں۔ ہماراغذائی نظام ٹوٹ رہا ہے۔
اتوار کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے کہا تھا کہ کووڈ 19انفیکشن کے دوران دہلی کے سرکاری اور نجی اسپتال صرف دہلی کے باشندوں کاہی علاج کریں گے۔لفٹننٹ گورنر انل بیجل نے اسے پلٹتے ہوئے انتظامیہ کوہدایت دی ہے کہ وہ یقینی بنائے کہ رہائش کی بنیاد پر کسی بھی مریض کو علاج کے لیے منع نہ کیا جائے۔
سی آئی سی نے کہا کہ اس معاملے کے حقائق اورتمام اسٹیک ہولڈرس کے ذریعے کمیشن کے سامنے پیش کیے گئے جوابات سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا سے متعلق بےحد ضروری جانکاری کو وزارت کے کسی بھی محکمہ کے ذریعے مہیا نہیں کرایا جا سکا ہے۔
ان لوگوں کو مبینہ طور پر کو رونا وائرس پھیلانے کے الزام میں سہارنپور میں چھ الگ الگ جگہوں سے گرفتار کیا گیا تھا۔
سینٹر فار سائنس اینڈانوائرنمنٹ(سی ایس ای)کی رپورٹ کے مطابق، کووڈ 19 کی وجہ سے عالمی سطح پرغربت کی شرح میں 22 سالوں میں پہلی بار اضافہ ہوگا۔ہندوستان کی غریب آبادی میں ایک کروڑ 20 لاکھ لوگ اور جڑ جا ئیں گے، جو پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
ویڈیو: مہاجر مزدوروں کے بحران کے کوریج کے لیے 27 مئی کو سپریم کورٹ کے سامنے فوٹو اور ویڈیو جرنلسٹ کے خلاف ہندوستان کے سالیسیٹر جنرل تشار مہتہ کے تبصرے پر آل انڈیا ورکنگ نیوز کیمرا مین ایسوسی ایشن نے تنقیدکی ہے۔ اس موضوع پر چرچہ کر رہی ہیں عارفہ خانم شیروانی
فیکٹ چیک: سپریم کورٹ میں 28 مئی کو مہاجر مزدوروں کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات پیش کرتےہوئےسالیسیٹر جنرل تشار مہتہ نے ایک پرانے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے یہ اشارہ کیا تھا کہ مزدوروں کی پریشانیوں کو دکھانےوالے لوگ گدھوں کی طرح ہیں۔حقائق بتاتے ہیں کہ یہ واقعہ اصل میں ہوا ہی نہیں، یہ ایک جھوٹا وہاٹس ایپ فارورڈ ہے۔
ویڈیو: کو رونا وائرس کی وجہ سےنافذ لاک ڈاؤن کے بیچ دہلی کے بھلسوا ڈیری علاقے میں پھنسے مہاجر مزدوروں کو کھانے کے لیے بنی لمبی قطاروں میں گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او) کے مطابق ہندوستان میں نافذ ملک گیر لاک ڈاؤن سے مزدور بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور انہیں اپنے گاؤں کی طرف لوٹنے کو مجبور ہونا پڑا ہے۔
سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای ) کے اعداد وشمار کے مطابق،ہندوستان میں سال 2006 سے 2016 کے بیچ 27.1 کروڑ لوگ غریبی سے باہر آئے ہیں، لیکن اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی لوگوں کی زندگی مشکل میں ہے۔ اس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوئے ہیں اور اپنے گاؤں قصبوں کی طرف لوٹنے کو مجبور ہیں۔
کیرل ہائی کورٹ نے مبینہ طور پر ملک گیر لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے لوگوں کے خلاف پولیس کی زیادتی کے مبینہ واقعات کا از خود نوٹس لیا ہے۔
سپریم کورٹ میں داخل عرضیوں میں کو رونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک میں 21 دنوں کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بےروزگار ہونے والے ہزاروں مہاجر مزدوروں کے لیے کھانا، پانی، دوا اور طبی سہولیات جیسی راحت دلانے کی اپیل کی گئی ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا سے موت کی شرح میں شدیداضافہ کے امکانات کی وجہ سے سوشل ڈسٹنسنگ کی ہدایات کو آگے بڑھا دیا ہے۔ یہ اب 30اپریل تک جاری رہےگی۔
وزارت داخلہ کی طرف سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ سبھی مالک، چاہے وہ کاروبار میں ہوں یا دکانوں اور تجارتی اداروں میں، لاک ڈاؤن کی مدت میں اپنے مزدوروں کی تنخواہ کی ادائیگی بنا کسی کٹوتی کے کریں گے۔
کوچی کے نزدیک واقع پپیرومباوور کا واقعہ۔ مرنے والی خاتون ایرناکولم ضلع کے کروپم پاڑی کی رہنے والی تھیں۔قتل سے متعلق ایک مہاجر مزدور کو گرفتار کیا گیا ہے۔