نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل۔بہار میں الٹا ہو رہا ہے۔ بوتل ناچ نہیں رہی ہے، بوتل کے پیچھے بہار ناچ رہا ہے۔ بہار میں بوتل مل رہی ہے لیکن اسمبلی میں بوتل کا مل جانا تمام تخیلات کی انتہا ہے۔
معاملہ بہار کے ڈپٹی سی ایم تارکشور پرساد کے آبائی ضلع کٹیہار کا ہے، جہاں کے سرکاری ٹیچر محمد تمیزالدین ایک وائرل ویڈیو میں مڈڈے میل کی بوریاں بیچتے دکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک سرکاری آرڈر کے بعد انہیں ایسا کرنا پڑا تھا۔
نتیش سرکار کی جانب سے جاری ایک آرڈر میں احتجاج یا سڑک جام کرنے والوں کو سرکاری نوکری اور ٹھیکوں سےمحروم رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔ اپوزیشن رہنما تیجسوی یادو نے اس پر کہا کہ نتیش کمار مسولنی اور ہٹلر کو چیلنج دے رہے ہیں۔ نوکری بھی نہیں دیں گے اور احتجاج بھی نہیں کرنے دیں گے۔
بہارپولیس نے ریاست کے سکریٹریوں سے ایسے معاملے جہاں سوشل میڈیا کے ذریعےلوگوں اوراداروں کی جانب سےسرکار پر ناپسندیدہ تبصرہ کیا گیا ہو ان کے نوٹس میں لانے کی گزارش کی ہے تاکہ سائبرکرائم کےتحت متعلقہ شخص کے خلاف کارروائی کی جائے۔
گوپال گنج کومشرقی چمپارن ضلع سے جوڑ نے والے ستارگھاٹ پل کا افتتاح گزشتہ16 جون کو ہوا ہے۔ بہار سرکار نے اس خبر کو فیک نیوز بتاتے ہوئے کہا ہے کہ پل محفوظ ہے۔مین پل سے دو کیلومیٹر دور ایک سڑک کو نقصان پہنچاہے۔
مشرقی چمپارن ضلع کے مہسی تھانہ حلقہ کے ایک نوجوان محمد اجرائیل کا الزام ہے کہ دو جون کو پڑوس کے ایک گاؤں میں اپنے دوست سے ملنے جانے کے دوران ایک گروپ نے انہیں روک کر جئے شری رام کا نعرہ لگانے کو کہا۔ ایسا نہ کرنے پر گا لی گلوچ کرتے ہوئے بری طرح مارپیٹ کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ حملہ آور بجرنگ دل کے لوگ ہیں۔
بہار میں نالندہ ضلع کے بہار شریف کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ آئی پی سی کی مختلف دفعات میں کیس درج کئے جانے کے بعد ملزمین کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔
کو رونابحران کے دوران فرقہ واریت کی نئی مثال وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ہوم ڈسٹرکٹ نالندہ کے بہار شریف میں دیکھنے کو ملا ہے، جہاں مسلمانوں کا الزام ہے کہ ہندو دکاندار ان کو سامان نہیں درہے اور ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔
معاملہ بہار کے مدھوبنی ضلع کے اریر کا ہے۔ سوشل میڈیا پر شادی کی تقریب کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد گاؤں کی پنچایت سمیتی کے ایک ممبر کی شکایت پر گاؤں کے مکھیا سمیت دوسرے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
بہار میں جہان آباد ضلع ہاسپٹل کا معاملہ۔ ضلع ہاسپٹل کے مینیجر کو برخاست کیا گیا۔ آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے معاملے کو لےکر وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر لگائے سنگین الزام۔
بہار اسمبلی انتخاب سے پہلے پرشانت کشور نے’بات بہار کی’نام سے ایک مہم کی شروعات کی ہے۔ اس مہم کو لےکر پرشانت کشور پرآئیڈیا چوری کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔
جے ڈی یو سے باہر نکالے جانے کے بعد پرشانت کشور نے ‘ بات بہار کی ‘مہم شروع کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے وہ مثبت سیاست کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کو جوڑنا چاہتے ہیں۔مہم کے تحت ان کے ذریعے دیے جا رہے اعداد وشمار بہار کی این ڈی اے حکومت کی ریاست میں پچھلے 15 سالوں میں ہوئی ترقی کے دعووں پر سوال اٹھاتے ہیں۔
خصوصی رپورٹ : 14 فروری 2019 کو جموں و کشمیر کے پلواما ضلعے میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں بہار کے رہنے والے دو سی آر پی ایف جوان بھی مارے گئے تھے۔ حملے کے ایک سال بعد ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ شہادت کے بعد حکومت کی طرف سے بڑے-بڑے وعدے کئے گئے تھے، لیکن سارے کاغذی نکلے۔
جے ڈی یو کے قومی ترجمان پون ورما نے حال ہی میں خط لکھکر بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے دہلی میں بی جے پی کے ساتھ پارٹی کے اتحاد پر ’نظریاتی وضاحت‘دینے کے لئے کہا تھا۔
کورٹ نے کلیدی ملزم برجیش ٹھاکر کوجنسی استحصال اورگینگ ریپ کے کئی معاملوں میں مجرم قرار دیا ہے،جبکہ ایک ملزم محمد ساحل عرف وکی کو شواہد کے فقدان میں بری کر دیا ہے۔
گزشتہ چھ جنوری کو سی بی آئی نے بہار میں 17 شیلٹر ہوم کی جانچکر ان میں سے 13 معاملوں میں چارج شیٹ داخل کر دی ہے۔ سی بی آئی نے بہار کے 25 ڈی ایم اور دیگر سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔ سی بی آئی کے مطابق، مختلف شیلٹر ہوم میں بچوں کے جنسی استحصال اور ظلم و ستم کو روکنے میں سرکاری افسر ناکام رہے ہیں۔
بہار کے مظفر پور بالیکا گریہہ میں جنسی استحصال کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ریاست کے 17 شیلٹر ہوم میں بچوں کے جنسی استحصال اور ظلم و ستم کے معاملے سامنے آئے تھے۔ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو ان کی جانچکا حکم دیا تھا۔
ایک سال کی تاخیرسے جاری کئے گئے این سی آر بی کے اعداد و شمار کے مطابق،سال 2017 میں ملک میں فسادات کے کل 58729 معاملے درج کیے گئے۔ ان میں سے 11698 فسادات بہار میں ہوئے۔2017 میں ہی ملک میں کل 723 فرقہ وارانہ / مذہبی فسادات ہوئے۔ ان میں سے اکیلے بہار میں 163 معاملے ہوئے، جو کسی بھی صوبے سے زیادہ ہے۔
جے ڈی یو کے نیشنل الیکشن افسر انل ہیگڑے نے بتایا کہ اس عہدے کے لئے نتیش واحد امیدوار تھے اور اتوار کو پرچہ نامزدگی واپس لینے کا وقت ختم ہونے کے بعد ان کو پارٹی کا صدر اعلان کر دیا گیا۔
ریاست میں گزشتہ تین مہینے سے بھی کم مدت میں لنچنگ کے 39 معاملے سامنے آئے ہیں ۔
بہار کے مظفرپور بالیکا گریہہ سے بچائی گئی متاثرہ بتیا شہر میں اپنے ایک رشتہ دار کے یہاں رہ رہی تھی ۔ پولیس نے 4 لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے مظفر پور شیلٹرہوم معاملے کی متاثرہ لڑکیوں میں سے 8 کو ان کے والدین کو سونپنے کے حکم دیے ہیں۔ کل 44 لڑکیوں میں سے 28 کے بارے میں ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل اسٹڈیز نے اپنی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ کو سونپی تھی۔
پچھلے کچھ وقتوں میں بہار میں خواتین اور بچیوں کے ساتھ ریپ اور قتل کے سفاکانہ واقعات سامنے آئی ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست میں لوٹ اور اغوا کی واردات بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔
بہار حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے یہ جانکاری دی ہے۔ حال ہی میں چمکی بخار کی وجہ سے ریاست میں 150 سے زیادہ بچوں کی موت ہو چکی ہے۔
معاملہ بہار کے نالندہ ضلع کا ہے۔ آٹھ سالہ بچےکے والد کا الزام ہے کہ وہ اپنے بچے کو لے جانے کے لئے ایمبولینس کے لئے ہاسپٹل میں چکر لگاتے رہے لیکن ہاسپٹل انتظامیہ کے ذریعے ایمبولینس دستیاب نہیں کرائے جانے پر ان کو مجبوراً اپنے بیٹے کی لاش کندھے پر لادکر گھر لے جانا پڑا۔
گزشتہ18 جون کو وزیراعلی نتیش کمار کے مظفرپور دورے پر جانے کے دوران ہری ونش پور گاؤں کے لوگوں نے چمکی بخار سے بچوں کی موت اور پانی کی کمی کو لےکر سڑک کا گھیراؤ کیا تھا، جس کی وجہ سے پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔ نامزدلوگوں میں تقریباً آدھے درجن وہ لوگ ہیں جن کے بچوں کی موت چمکی بخار سے ہوئی ہے۔
ویڈیو: بہار کے مظفر پور میں چمکی بخار سے ہو رہی بچوں کی موت پر حکومت کی بے فکری اور مین اسٹریم میڈیا کی سطحی صحافت پر جے این یو کے پروفیسر ڈاکٹر وکاس باجپئی اور سینئر صحافی براج سوین سے ارملیش کی بات چیت۔
کورٹ نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومت 7 دن کے اندر بتائیں کہ انہوں نے انسفلائٹس سے ہو رہی بچوں کی موت کو روکنے کے لئے کیا قدم اٹھائے ہیں۔
بہار کے مظفرپور واقع جس ہاسپٹل کے پیچھے انسانی ہڈیاں ملی ہیں ،وہاں چمکی بخار سے اب تک 108بچوں کی موت ہوچکی ہے ۔ بہار میں اب تک چمکی بخار سے تقریباً 139 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔
محکمہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق، بہا رکے مظفر پور ضلع میں سب سے زیادہ اب تک 117 موت ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ بھاگلپور، مشرقی چمپارن، ویشالی ، سیتامڑھی اور سمستی پور سے موت کے معاملے سامنے آئے ہیں۔
ویڈیو:مظفر پور میں چمکی بخار سے بچوں کی لگاتار موت پر دی وائر کی سنیئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ
اے ای ایس/جے ای کے بارے میں جب مرکز-ریاستی حکومتیں اور ان کے وزیر بڑے-بڑے اعلان کرتے ہیں تو ان حقائق کو ضرور دھیان میں رکھانا چاہیے اور ان سے سوال پوچھا جانا چاہیے کہ اس بیماری سے جب اتنی بڑی تعداد میں بچوں کی موت ہو رہی ہے تو اس بیماری کی روک تھام کی تدبیروں پر عمل کرنے میں اتنی سستی کیوں ہے
ایکیوٹ انسفلائٹس سنڈروم (Acute Encephalitis Syndrome) یعنی اے ای ایس(دماغی بخار )کا دائرہ بہت وسیع ہے، جس میں کئی انفیکشن شامل ہوتے ہیں اور یہ بچوں کو متاثر کرتا ہے۔بہار میں گزشتہ 20 دنوں میں اس کے 350 سے زیادہ معاملے سامنے آچکے ہیں ۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق؛ سال 2014 میں اس بیماری کی وجہ سے 86 بچوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 2015 میں 11، سال 2016 میں 4، سال 2017 میں 4 اور سال 2018 میں 11 بچوں کی موت ہوئی تھی۔
کمیشن نے ان حالات سے نپٹنے کے لئے جاپانی انسفلائٹس وائرس، ایکیوٹ انسفلائٹس سنڈروم پر قابو اور روک تھام کے لئے قومی پروگرام کو نافذ کرنے کی صورت حال پر بھی رپورٹ مانگی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے دورے کے مد نظر ہاسپٹل میں سکیورٹی کے پختہ انتظامات کیے گئے تھے لیکن اس کے باوجود لوگوں نے ہاسپٹل کیمپس کے باہر جم کر نعرے بازی کی۔لوگوں نے نتیش واپس جاؤ، مردہ باد اور ہائے ہائے کے نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کیا۔
بہار میں مہاگٹھ بندھن کے لئے راستہ یہ ہے کہ وہ اس بڑی ہارکے بعد بھی اپنے اتحاد اور یکجہتی کو بنائے رکھے۔ حالانکہ ابھی تو انتخاب کے بعد جیتن رام مانجھی نے تیجسوی کی قیادت پر ہی سوال اٹھا دیا ہے۔
خصوصی رپورٹ : آرٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق بہار میں رابڑی دیوی حکومت نے سال 2000 سے 2005 کے دوران 23 کروڑ 48 لاکھ روپے اشتہار پر خرچ کئے تھے۔ وہیں نتیش کمار حکومت نے پچھلے پانچ سال میں اشتہار پر 4.98 ارب روپے خرچ کئے ہیں۔
سی بی آئی نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ مظفر پور شیلٹر ہوم معاملے میں کلیدی ملزم بر جیش ٹھاکر اور اس کے ساتھیوں نے 11 لڑکیوں کا مبینہ طور پر قتل کیا ہے۔
ویڈیو: راشٹریہ جنتادل کے رہنما اور بہار میں اپوزیشن کے لیڈر تیجسوی یادو سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹرعارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔