ویڈیو: 15 دسمبر 2019 کو جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی کے طلبہ پر پولیس نے تشدد کیا تھا۔ یونیورسٹی کے طلبہ کی طرف سے سی اے اے اور این آر سی کی مخالفت کی جا رہی تھی۔ لائبریری میں طلبہ کو پیٹا گیا اور لائبریری میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔ اس تشدد کے دو سال مکمل ہونے پر پریس کلب آف انڈیا میں اس دن کو اظہاررائے، تحریک اور جمہوریت پر حملے کے طور پر یاد کیا گیا۔
دہلی واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ کی پہلی خاتون وائس چانسلر نجمہ اختر نے متنازعہ شہریت ترمیم قانون کےخلاف مظاہرہ کے مدنظر کیمپس میں گھسنے کو لےکر دہلی پولیس کی سخت تنقید کی تھی اور ان پر سخت کارروائی کی مانگ کی تھی۔
مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ہماری حکومت کو نشانہ بنانے سے پہلے بی جے پی کو دیکھنا چاہیے کہ ان کی مقتدرہ ریاستوں میں کیا ہو رہاہے۔ اتر پردیش میں شہریت ترمیم قانون مخالف مظاہرہ کے دوران فساد تک ہو گئے۔
دہلی پولیس نے بدھ کو جامعہ کے دس طلبا کو نوٹس دے کر ان سے 15 دسمبر کو کیمپس میں ہوئے تشدد کے معاملے میں پوچھ تاچھ کے لیے پیش ہونے کو کہا تھا۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ پوچھ تاچھ کے لیے ان طلبا کو بلایا جا رہا ہے جو تشدد کے دوران زخمی ہوئے تھے۔
ویڈیو: میڈیا بول کےاس ایپی سوڈ میں ارملیش 15 دسمبر کو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئے تشدد سے متعلق سامنے آئے ویڈیو فوٹیج کے بارے میں اتر پردیش کے سابق ڈی جی پی وی این رائے، سینئر صحافی آشوتوش اور جامعہ کے ریسرچ اسکالرراہل کپور سے چرچہ کر رہے ہیں۔
یہ فوٹیج دہلی پولیس کی اسپیشل جانچ ٹیم کے ذریعے چینل کو دیا گیا تھا۔ ویڈیو کے کئی فریم میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ طالب علم کے ہاتھ میں پتھر نہیں، پرس ہے۔
دہلی پولیس کی کارروائی کے دوران جامعہ کی لائبریری میں پڑھ رہے طالب علم شایان مجیب نے پولیس پر ان کی دونوں ٹانگیں توڑنے کا الزام لگاتے ہوئے دو کروڑ روپے معاوضے کی مانگ کی ہے۔ عرضی میں انہوں نے کہا ہے کہ تشدد میں زخمی ہونے کے بعد سے علاج میں وہ اب تک دو لاکھ روپے سے زیادہ خرچکر چکے ہیں۔
اتر پردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں شہریت قانون (سی اےاے) کےخلاف بیان دینے کے الزام میں متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان پر این ایس اے لگایا گیا ہے۔
شہریت قانون، این آرسی اور این پی آر کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پارلیامنٹ تک مارچ نکالنے کی کوشش کر رہے تھے، جب انہیں پولیس نے روک دیا۔ طلبا کا الزام ہے کہ پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ان کے پرائیویٹ پارٹس پر لاٹھی سے وار کیے ، جس میں کئی طلبہ و طالبات زخمی ہوئے ہیں۔
این پی آر اور این آرسی کے سوال پر جواب دیتے ہوئے اویسی نے کہا، میں اس طرح سے اس لیے سوچتا ہوں کہ کیونکہ میں تاریخ کا طالبعلم رہا ہوں۔ ہٹلر نے اپنے راج میں دو بارمردم شماری کروائی اور اس کے بعد یہودیوں کو گیس چیمبر میں ڈال دیا۔ میں نہیں چاہتا کہ ہمارے ملک میں بھی ویسا ہی ہو۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ این آر سی کو ریاست میں نافذ نہیں ہونے دیا جائےگا۔این آر سی نافذ ہونے سے ہندو اور مسلمان دونوں کے لیے شہریت ثابت کرنا کافی مشکل ہو جائےگا۔ میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے رجسٹرار نے اپنی ہدایت میں کہا کہ ،کیمپس میں سینٹرل کینٹین یا کسی اور جگہ کے آس پاس ایسی کسی بھی طرح کے مظاہرہ، دھرنا، خطاب، عوامی اجلاس یا غیرقانونی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائےگی۔
ویڈیو: شہریت قانون کے خلاف نئی دہلی کے سیلم پور میں گزشتہ 16 دنوں سے مظاہرہ کر رہی ہیں۔ ان خواتین سے سرشٹی سریواستو کی بات چیت۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ترجمان احمد عظیم نے کہا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 156 (3) کے تحت نچلی عدالت میں بہت جلدی ایک عرضی دائر کی جائےگی جس میں ایف آئی آر درج کرنے کے لئے پولیس کو ہدایت دئے جانے کی گزارش کی جائےگی۔
عدالت نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کو کچھ شرائط کے ساتھ راحت دی ہے۔ ان کے مطابق، وہ 4 ہفتوں تک دہلی نہیں آ سکیں گے اور الیکشن تک کسی دھرنے کا انعقاد نہیں کریں گے۔ اس سے پہلے ان کی ضمانت عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ان کو مخالفت کرنے کا آئینی حق ہے۔
بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد کی ضمانت عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے دہلی کی تیس ہزاری کورٹ نے سرکاری وکیل سے کہا کہ آپ ایسا سلو ک کر رہے ہیں جیسے کہ جامع مسجد پاکستان ہے۔ یہاں تک کہ اگر یہ پاکستان بھی ہوتا ،تو بھی آپ وہاں جا سکتے ہیں اور احتجاج کر سکتے ہیں۔ پاکستان غیر منقسم ہندوستان کا ایک حصہ تھا۔
عدالت کے حکم کے بعد حراست میں لئے گئے 8 نابالغوں کو سنیچر کی صبح کو رہا کیا گیا۔ دریاگنج میں جمعہ کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف ہوئے پرتشدد مظاہرہ کے تعلق سے بھیم فوج چیف چندرشیکھر سمیت اب تک 16 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر ہوا مظاہرہ۔
ویڈیو: شہریت قانون کی مخالفت میں دہلی کے سیلم پور میں منگل کو مظاہرہ پر تشدد ہوگیا تھا ۔تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک پتھربازی اور آگ زنی کی خبریں آئیں ۔ دی وائر کے شیکھر تیواری نے سیلم پور کے لوگوں سے بات کی اور حالات کا جائزہ لیا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کررہے طلبا پر پولیس نے بے رحمی سے لاٹھی چارج کیا تھا اور ان پر آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے گئے تھے ۔جس میں کئی طلبا کو شدید چوٹیں آئی تھیں۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر پولیس کی بربریت کاموازنہ جلیاں والا باغ سانحہ سے کرتے ہوئے کہا کہ یہ سماج کے امن کو خراب کرنے کی سوچی سمجھی کوشش ہے۔ میری وزیر اعظم سےمؤدبانہ اپیل ہے کہ وہ جو طلبا کے ساتھ کر رہے ہیں نہ کریں۔
خبررساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، دہلی پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ ، شروعات میں مظاہرہ پرامن تھا ۔ لیکن اچانک یہ متشدد ہوگیا۔
دہلی پولیس کے ترجمان ایم ایس رندھاوا نے کہا کہ تشددکے سلسلے میں جامعہ نگر علاقے سے 10 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ زیادہ تر ملزمین مجرمانہ پس منظر سے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی اسٹوڈنٹ نہیں ہے۔ پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ان کی پہچان کی۔ جانچ میں اب تک پتہ چلا ہے کہ گرفتار لوگوں نے بھیڑ کو اکسایا تھا اور پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا تھا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے کہا کہ ہم کیمپس کے اندر پولیس کارروائی کو لےکر ایف آئی آر کرائیںگے۔ کیمپس میں پولیس کی موجودگی کو یونیورسٹی برداشت نہیں کرےگی۔
نجمہ دہلی کی کسی مرکزی یونیورسٹی کی پہلی خاتون وائس چانسلر ہیں۔ وہ اس سے پہلے این آئی ای پی اے میں ایجوکیشنل ایڈمنسٹریشن کے ڈائریکٹر کے عہدے پر تھیں۔