وزیراعظم نریندر مودی 44 سال پہلے یعنی اسی ماہ جون میں لگائی جانے والی ایمرجنسی کے لیے نہرو، اندرا گاندھی اور کانگریس کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ اب مودی اور امت شاہ کی قیادت والی بی جےپی کو ایسے اندیشوں کو دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جن کے مطابق ایمرجنسی جیسے حالات بنتے جا رہے ہیں۔ اس سے انہیں بنگال میں ممتا کو کنارے کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
آڈیو : دی وائر اردو اور سنو انڈیا کے خاص پوڈ کاسٹ سیریز الیکشن نامہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ابھی تک ہوئے ووٹنگ اور اس کے رجحانات پر الیکشن ایکسپرٹ اور ریسرچر آشیش رنجن کے ساتھ بات چیت۔
آدی واسیوں کے تئیں مودی کے دعوے کی حقیقت کیا ہے اس کا انکشاف دی وائر نے کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مودی حکومت پچھلے پانچ برسوں میں آدی واسیوں کے حقوق کو ضبط کرنے میں کس طرح آئین ہند کے خلاف جاکر قانون سازی میں ملوث رہی لیکن عوامی احتجاج اور غصے کے باعث حکومت کے یہ منصوبے کامیاب نہ ہو سکے۔
آخر کیا بات ہے کہ زراعتی معاملہ ہو، اقتصادیا ت کے دوسرے پہلوہوں، یونیورسٹی ہوں یا اسکول، ہندی اخباروں یا چینلوں سے ہمیں نہ تو صحیح جانکاری ملتی ہے، نہ تنقیدی تجزیہ؟ کیوں ساری ہندی میڈیا حکومت کی جئے جئے کار میں مصروف ہے؟
پنیہ پرسون باجپئی کو نکالنے والوں نے آپ کو پیغام بھیجا ہے۔ اب آپ پر ہے کہ آپ خاموش ہو جائیں، ہندوستان کو بزدل انڈیا بن جانے دیں یا آواز اٹھائیں۔ کیا واقعی بولنا اتنا مشکل ہو گیا ہے کہ بولنے پر سب کچھ ہی داؤ پر لگ جائے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اظہاررائے کی آزادی کو بچائے رکھنے والے ہر قانون کی اپنی جگہ پر ہونے کے باوجود اخباروں اور ٹیلی ویژن چینلوں نے بنا مزاحمت کے خود سپردگی کر دی ہے اور اوپر سے آرڈر لینا شروع کر دیا ہے۔
پتنجلی کے ترجمان نے اے بی پی نیوز چینل سے اشتہار ہٹانے کی بات قبول کرتے ہوئے سینئر صحافی پنیہ پرسون باجپئی اور ملند کھانڈیکر کے استعفیٰ میں ہاتھ ہونے سے انکار کیا۔
مانیٹرنگ کےطریقوں پر غور کرنے سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ مانیٹرنگ کا چہرہ مودی حکومت کی ہی دین ہے ایسا نہیں ہے،لیکن مودی حکومت کے دور میں مانیٹرنگ کے معنی اور مانیٹرنگ کے ذریعہ میڈیا پر نکیل کسنے کا انداز ہی سب سے اہم ہو گیا ہے۔
صحافیوں اور ایڈیٹرس کی تنظیموں نے میڈیا مالکان سے حکومت کے دباؤ کے سامنے نہ جھکنے کی درخواست کی۔
اپنے اس مضمون میں ماسٹراسٹروک پروگرام کے اینکررہے پنیہ پرسون باجپئی ان واقعات کے بارے میں تفصیل سے بتا رہے ہیں جن کی وجہ سےاے بی پی نیوز چینل کے منیجمنٹ نے مودی حکومت کے آگے گھٹنے ٹیک دئے اور ان کو استعفیٰ دینا پڑا۔
2019 کے عام انتخابات کے لئے گاندھی پریوار پر لگاتار حملہ کرتے ہوئے خود کو قومی سلامتی کے واحد محافظ کے طور پر پیش کرنا ہی نریندر مودی کا سب سے بڑا داؤ ہوگا۔