پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر 25 لاکھ ڈالر کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔ نئی دہلی: پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ معاملے میں 7 سال کی سزا ملی ہے ۔وہیں عدالت نے فلیگ شپ کے معاملے میں ان کو بری کر […]
عمران خان کے وزیر اعظم بن جانے کے بعد پاکستان کی طرف سے کوئی ایسی بات نہیں ہوئی جو ہندوستان کو ایسا مخالفانہ ردعمل ظاہر کرنے کا موقع دے سکتی ہو جس سے وہ اپنے ووٹ بینک کو منظم اور متحدہ کرنے کا کام لے سکے۔
سپاہیوں،سزا یافتہ اور پرانے زیر سماعت قیدیوں کی فوج نے لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے خوب تواضع کی۔عمران خان نے کپل دیو کی گیندوں پر جب جب چھکے اور چوکے لگائے تھے یا جب سنیل گواسکر کو آؤٹ کیا تھا، اس کی یاد دہانی کرواکے ڈنڈے برس رہے تھے۔
عشروں پر محیط آمرانہ ادوار کے بعد پاکستان میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ایک کامیاب انتخابی عمل کے بعد ایک جمہوری حکومت دوسری جمہوری حکومت کو دوسری بار اقتدار منتقل کر رہی ہے۔
مودی اور شریف میں ایک وصف مشترک ہے وہ یہ کہ دونوں نے پوری سیاست کو اپنی انانیت اور ہرچیز کو اپنی ذات کے گرد محصور کرکے، ذاتی وفاداری کو اہمیت دےکر اور فیصلوں میں من مرضی پر اڑکر، پارٹی کی اندرونی جمہوریت کا جنازہ نکال کر رکھ دیا ہے۔
کٹھوا گینگ ریپ کی خبر کے علاوہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے تاحیات نااہل قرار دیے جانے کی خبر کو مشرق وسطی کے اخباروں نے نمایاں طور پر شائع کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے بعد پناما پیپرس میں نا اہل ٹھہرائے گئے 86 سال کے نواز شریف کی تقرری زندگی بھر کسی عوامی عہدہ پر نہیں ہو پائے گی۔
پاکستان میں کئی حلقوں نے وفاقی وزیرِ دفاع خرم دستگیرکے اس حالیہ بیان کو حقیقت پسندانہ قرار دیا ہے، جس میں وفاقی وزیر نے امریکا سے یہ شکوہ کیا تھا کہ واشنگٹن نے جمہوری پاکستان سے تعلقات استوار کرنے کی موثرکوششیں نہیں کیں۔
نئی نسل تو شاید ان کے نام سے بھی واقف نہ ہو کیونکہ اسے کبھی بتایا ہی نہیں گیا کہ جھنگ کےپرانے محلے میں رہنے والا ا سکول ماسٹر کا بیٹا کون تھا،انہیں صرف یہ رٹایا جا رہا ہے کہ وہ ایک قادیانی تھا اور قادیانی کافر ہوتے ہیں۔
پاکستان صرف ایک اسٹیٹ نہیں ہے ؛وہاں لوگ بستے ہیں،نااہل،تنگ ذہنی اور فرقہ پرست سرپرستوں کے خلاف وہاں لوگ بولتے ہیں،جیل جاتے ہیں ،جان دیتے ہیں ، وہاں بھی سماج ہے ،شہریوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے حوصلے رکھنے والے نوجوان ہیں،اچھے دنوں کی امید میں بڑے […]