دنتے واڑہ اور بیجاپورضلع کے پہاڑی سرے پر بسےگمپور کے نوجوان بدرو ماڈوی کو گزشتہ سال جن ملشیا کمانڈر بتاتے ہوئے انکاؤنٹر کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ بدرو کے اہل خانہ اورگاؤں والوں نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئےانصاف کی لڑائی کی علامت کے طور پر ان کی لاش محفوظ رکھی ہے۔
کیا یہ صحیح وقت نہیں ہے کہ ملک میں پولیس سسٹم اور نظام عدل کو لےکر سوال اٹھائے جائیں؟
چھتیس گڑھ پولیس نے سکما ضلع کے ایک شخص کےقتل کے الزام میں نومبر 2016 میں کچھ ہیومن رائٹس کارکنوں کو نامزد کیا تھا۔ فروری2019 میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر ریاستی سرکار نے معاملے کی جانچ کی اور قتل میں کارکنوں کارول نہ پائے جانے پر الزام واپس لیتے ہوئے ایف آئی آر سے نام ہٹا دیا۔
پولیس نے بتایا کہ چھتیس گڑھ کے بیجا پور میں نکسلیوں نے سماجوادی پارٹی کے رہنما سنتوش پونیم کو منگل کی شام کو اغوا کر لیا تھا، بدھ کو ان کی لاش برآمد کی گئی۔
متنازعہ پولیس افسر آئی جی کلوری کو گزشتہ دنون اکانومک آفینس ونگ(ای او ڈبلیو)اور اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی)کی ذمہ داری دینے پر بھوپیش بگھیل حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ 15 ایم پی نے کلوری کے خلاف جانچ کے لیے سی ایم کو خط لکھا تھا۔
کانگریس حکومت ان معاملوں کو لے کر ایک کمیشن کی تشکیل کرنے جا رہی ہے۔ اس کمیشن کی جانچ کے نتائج کی بنیاد پر غلط الزامات میں پھنسائے گئے یا گرفتار کیے گئے لوگوں کی رہائی کی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کمیشن کا مقصد چھتیس گڑھ میں صحافیوں کے اظہار رائے کی آزادی کو قوت بخشنا ہوگا۔
نومبر 2016 میں چھتیس گڑھ پولیس نے دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندنی سندر اور جے این یو کی پروفیسر ارچنا پرساد سمیت 6 لوگوں پر سکما کے ایک آدیواسی کے قتل کا معاملہ درج کیا تھا۔ اب چارج شیٹ میں پولیس نے کہا کہ جانچ میں ملزمین کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔
جاگرن گروپ کے اخبار نئی دنیا نے دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر اور سماجی کارکن نندنی سندر کی عرضی پر سپریم کورٹ کے ذریعے چھتیس گڑھ حکومت کو بھیجے گئے نوٹس کی خبر میں سندر کو ماؤوادی کارکن بتایا ہے۔ نئی دہلی:جاگرن گروپ کے اخبار نئی دنیا کے رائے […]
سی بی آئی کی انٹرنل رپورٹ کے مطابق دو گواہوں نے2011 میں چھتیس گڑھ میں بستر ضلع کے تاڑمیٹلا گاؤں میں پولیس افسر ایس آر پی کلوری کو آدیواسیوں کے گھروں میں آگ لگاتے ہوئے دیکھا تھا، لیکن جانچ ایجنسی کی فائنل چارج شیٹ سے اس کو ہٹا دیا گیا ہے۔
گٹےپلی کے پاس اپریل کے آخری ہفتے میں ہوئے مبینہ نکسلی انکاؤنٹر کے بعد گاؤں کے لاپتہ بچوں میں سے ایک کے والد نے کہا، پولس ہمارے بچوں کے قتل کو جائز ٹھہرانے کے لئے ہمارا ہی استعمال کر رہی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق چھتیس گڑھ میں 2017 میں سب سے زیادہ 36 جوانوں نے خودکشی کی۔ وہیں، 2009 میں 13 جوانوں نے، 2016 میں 12 جوانوں نے اور 2011 میں 11 جوانوں نے خودکشی کی ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماؤوادی)کے ذریعے مبینہ طور پر جاری ایک ریلیز میں کہا گیا ہے کہ گڑھ چرولی کی اندراوتی ندی میں ‘ انکاؤنٹر ‘ کے بعد ملی 40 لاشوں میں سے صرف 22 لاشیں اس گروہ کے لوگوں کی ہیں۔
2003 میں مہاراشٹر حکومت نے نکسل مخالف مہم کے تحت گاؤں کو ‘ نکسل سے آزاد ‘ بنانے کے لئے انعام دینا شروع کیا۔ اس عمل میں عام گاؤں والوں کو نکسلی بتاکر فرضی خود سپردگی کروایا جا رہا ہے۔
ذاتی اور گھریلو پریشانیوں کے سبب 50 فیصد ، بیماری سے متعلق11 فیصد ، کام کی وجہ سے 8 فیصد اور دیگر وجوہات سے 13 فیصد خود کشی کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ نئی دہلی :چھتیس گڑھ کے ماؤنواز متا ثرہ علاقوں میں تعینات سیکورٹی اہلکاروں کی خود کشی […]