کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟
جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔
ایران کے محافظین انقلاب نے اپنی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایرانی سرزمین پر امریکہ کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا ہے۔ حالاں کہ امریکی فوج نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہےکہ اس کا کوئی ڈرون ایرانی سرزمین کے اوپر پرواز نہیں کر رہا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کو وائٹ ہاؤس میں مدعو کیا ہے۔ ان دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات رواں برس موسم خزاں میں ہو گی۔
سعودی ولی عہد کا ماننا ہے کہ امریکی افواج کی موجودگی ، ایران کواپنا دائرہ بڑھانے سے روکے گی اور واشنگٹن کو اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ شام کے مستقبل پر ہونے والے کسی بھی فیصلہ میں اس کی رائے ہوگی۔