اس بارےمیں الہ آباد پولیس نے معاملہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزم نوجوان نے اپنی فیس بک پوسٹ کے ذریعے ملک میں امن وامان کو متاثر کرنے اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی توہین کرنے کی کوشش کی ہے۔
گھر میں گائے کا گوشت رکھنے کے الزام میں دادری کے بساہڑا گاؤں میں ستمبر، 2015 میں محمد اخلاق کوپیٹ پیٹکر مار دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں تمام 18 ملزم ضمانت پر ہیں۔ ان میں سے ایک ہری اوم لوٹ پاٹ اور غازی آباد میں چرائی ہوئی جائیداد بے ایمانی سے حاصل کرنے کے کم سے کم چار معاملوں میں مطلوب تھا۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے باغپت ضلع کا ہے۔پولیس افسر شیلیش کمار پانڈے نے بتایا کہ تقریباً 12 نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے جانچ شروع کر دی گئی ہے۔
بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹکر محمد اخلاق کو مار دئے جانے کے تقریباً 4 سال بعد دادری کے بساہڑا گاؤں میں کوئی پچھتاوا نہیں دکھتا۔ یہاں کے مسلمانوں نے خود کو مقدر کے حوالے کر دیا ہے۔
ریلی میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ کون نہیں جانتا بسہڑا میں کیا ہوا؟ سب کو پتا ہے۔ کتنی شرم کی بات ہے کہ سماجوادی حکومت نے تب عوامی جذبات کو دبانے کی کوشش کی اور میں کہہ سکتا ہوں کہ ہماری حکومت بنتے ہی ہم نے غیر قانونی بوچڑ خانوں کو بند کرایا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے مظفر نگر کے ایک ویڈیو میں ایک نوجوان روزگار مہیا کرانے میں موجودہ حکومت کو ناکام بتا رہا ہے لیکن مبینہ طور بی جے پی-شیو سیناکے کارکن بیچ میں ہی روک کر اس کے ساتھ مار -پیٹ شروع کر دیتے ہیں۔
اس معاملے میں رانا سلطان جاوید، ذیشان،ہارون خان، شفیق اور کنگ خان کے خلاف سٹی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے،اور ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
راجدھانی لکھنؤ کے گومتی نگر علاقے میں یہ واردات ہوئی ہے۔ قتل کے الزام میں دو پولیس والے حراست میں لیے گئے۔ عہدے سے برخاست کیا گیا۔ معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل۔