ویڈیو: لوک سبھا انتخاب کے مدنظر کشمیر میں ووٹنگ ، پی ڈی پی اور بی جے پی بیچ ہوئے اتحاد پر جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ایک مشترکہ بیان میں ان فنکاروں نے کہا کہ بی جے پی وکاس کے وعدے کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی لیکن ہندوتوا کے غنڈوں کو نفرت اور تشدد کی سیاست کی کھلی چھوٹ دے دی۔ سوال اٹھانے، جھوٹ اجاگر کرنے اور سچ بولنے کو ملک مخالف قرار دیا جاتا ہے۔ ان اداروں کا گلا گھونٹ دیا گیا، جہاں عدم اتفاق پر بات ہو سکتی تھی۔
اس سے پہلے 100 سے زیادہ فلم سازوں اور 200 سے زیادہ مصنفین نے ملک میں نفرت کی سیاست کے خلاف ووٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔
ابھی بھی 70 فیصد سے کم ووٹرس ہی اپنے حق کا استعمال کرتے ہیں تو کیا ووٹنگ کو لازمی قرار دیا جانا چاہئے؟ دی وائر اردو اور سنو انڈیا کے اس خاص پوڈ کاسٹ سیریز الیکشن نامہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ووٹنگ کو لازمی بنانے کے موضوع پر ماہرین کے ساتھ بات چیت ۔ساتھ ہی یہ بھی کہ نریندر مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے تو ووٹنگ کولازمی قرار دیے جانے کے سلسلے میں ان کی کیا رائے تھی۔
ان دنوں کے اس ایپی سوڈ میں سنیے انتخابات میں ذات پات کی بنیاد پر ووٹنگ اور لوک سبھا انتخابات سے قبل ملک کے سیاسی ماحول پر سیاسی تجزیہ نگار اور سی ایس ڈی ایس کے ڈائریکٹر سنجئے کمار کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت۔
فلمسازوں کا کہنا ہے کہ ماب لنچنگ اور گئورکشا کے نام پر ملک کو فرقہ پرستی کی بنیاد پر بانٹا جا رہا ہے۔ کوئی بھی شخص یا ادارہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتاہے تو ان کو ملک مخالف یا غدار قرار دیا جاتا ہے۔
آڈیو : الیکشن نامہ کے اس ایپی سوڈ میں سنیے آزاد ہندوستان کے پہلے الیکشن سے جڑی کچھ دلچسپ کہانیاں۔ ساتھ ہی ہندوستان کے پہلے ووٹر کی آواز کہ وہ 2019 لوک سبھا انتخابات میں ووٹنگ کے بارے میں کیا کہتے ہیں۔
مدھیہ پردیش کی آدیواسی اکثریت والےجھابوا ضلع میں انتظامیہ نے بٹوائے تھے اسٹیکر۔اسٹیکر پرآدیواسی زبان میں لکھا تھا ہنگلا ووٹ ضروری سے، بٹن دباوا نوں،ووٹ ناکھوا نوں،یعنی سب کا ووٹ ضروری ہے ،بٹن دبانا ہے ،ووٹ ڈالنا ہے۔