حکومت سے راحت نہیں ملی، تو بند ہو جائے گی ووڈافون-آئیڈیا: کمار منگلم بڑلا
ملک کی اہم ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی ووڈافون-آئیڈیا کے چیئر مین کمار منگلم بڑلا نے کہا کہ اگر حکومت سے ہمیں مالی مدد نہیں ملی، تو کمپنی دیوالیہ ہو جائےگی۔
ملک کی اہم ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی ووڈافون-آئیڈیا کے چیئر مین کمار منگلم بڑلا نے کہا کہ اگر حکومت سے ہمیں مالی مدد نہیں ملی، تو کمپنی دیوالیہ ہو جائےگی۔
ووڈافون آئیڈیا نے موبائل خدمات کو 42 فیصد تک اور ایئرٹیل نے 50.10 فیصد تک مہنگا کیا ہے۔ ان دونوں کمپنیوں کی ترمیم شدہ شرحیں 3 دسمبر سے نافذ ہو ں گی۔
بی ایس این ایل کے معاملے میں ابھی تک 77000 ملازمین وی آر ایس کے لئے درخواست دے چکے ہیں۔ ایم ٹی این ایل کو پچھلے دس میں سے نو سال نقصان ہوا ہے۔ بی ایس این ایل بھی 2010 سے گھاٹے میں ہے۔ دونوں کمپنیوں پر 40000 کروڑ روپے کا قرض ہے۔
ٹیلی کام کمپنی بھارتی ائیر ٹیل نے الزام لگایا ہے کہ ریلائنس جیو کایہ فیصلہ انٹرکنیکٹ چارج (آئی یو سی)کو نیچے لانے کا دباؤ بنانے کی کوشش ہے۔
شدیداقتصادی بحران سے جوجھ رہی ہے ایم ٹی این ایل، اپنے بقایے کے طور پر حکومت سے 800 کروڑ روپے مانگ
ملک کی سب سے بڑی سرکاری ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی بی ایس این ایل نے حکومت سے کہا کہ کمپنی نقدی کے بحران سے جوجھ رہی ہے اور کام کاج جاری رکھنے کے لئے اس کے پاس پیسے نہیں ہیں۔
آر ٹی آئی سے ملی اطلاع کے مطابق، مالی سال18-2017میں بی ایس این ایل نے جی ایس ایم موبائل فون سروس سے 7148.09 کروڑ روپے کا ریونیوکمایا۔ موجودہ مالی سال کے شروعاتی 10 مہینوں میں 4000.81 کروڑ روپے کا ریونیو کمایا ہے۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سالوں سے کافی کم ہیں۔
بی ایس این ایل ملازمین کی تنظیموں نے کمپنی کو بحران سے نکالنے کے لئے حکومت کو خط لکھا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ریلائنس جیو سے مل رہے سخت مقابلہ کی وجہ سے کمپنی کی اقتصادی صحت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، حکومت نے بی ایس این ایل سے کہا ہے کہ وہ ان تمام باتوں پر توجہ دے، جس سے یا تو کمپنی دوبارہ کھڑی کی جا سکے یا سلسلے وار طریقے سے سرمایہ کاری کم کرتے ہوئے اس کو بند کرنے کے بارے میں سوچا جائے۔
وزیر اعظم مودی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ 2014 سے پہلے ملک میں موبائل بنانے والی صرف 2 کمپنیاں تھیں، آج موبائل مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی تعداد 120 ہو گئی ہے۔سوال ہے کہ کمپنیوں کی تعداد 2 سے 120 ہو جانے پر کتنے لوگوں کو روزگار ملا؟
ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا نے یہ بھی سفارش کی ہے کہ صارفین کو ڈیجیٹل دنیا میں موجود ان کی ہر پہچان کو ختم کرنے کا حق بھی ملنا چاہیے۔
سال 2017 کی شروعات سے اب تک ٹیلی مواصلات شعبے کی 40 ہزار نوکریاں جا چکی ہیں۔ 80 سے 90 ہزار نوکریاں جانے کا امکان۔