پرنب مکھرجی نے ہند و قوم پرستوں کی مربی تنظیم آر ایس ایس کے دفتر جانا منظور کیا تو ان کے کئی دوستوں کو جھٹکا لگا۔ابھی ان کی سوانح حیات کی تیسری جلدکا انتظا ر ہے۔ انہوں نے وصیت کی تھی کہ اس جلد کو ان کی وفات کے بعد ہی شائع کیا جائے۔
سابق صدر پرنب مکھرجی گزشتہ10 اگست کو کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے تھے۔ نئی دہلی واقع آرمی کے آر آر اسپتال میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ وہ 84سال کے تھے۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے راشٹرپتی بھون میں منعقد ایک تقریب میں پرنب مکھرجی ، بھوپین ہزاریکا کے بیٹے تیز ہزاریکا اور نانا جی دیش مکھ کے قریبی رشتہ دار ویریندر جیت سنگھ کو اس اعزاز سے سرفراز کیا ۔
پرنب مکھرجی مکھرجی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ای وی ایم کے حوالے سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں ۔ ای وی ایم کی حفاظت کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ دار ی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، الیکشن کمیشن کو عوام کا بھروسہ نہیں ٹوٹنے دینا چاہیے۔
سابق صدجمہوریہ پرنب مکھرجی کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب کانگریس صدر راہل گاندھی الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی الیکشن کمیشن کی تین رکنی کمیٹی کے ممبر اشوک لواسا بھی وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کو ضابطہ اخلاق خلاف ورزی کے معاملوں میں کلین چٹ دینے کی مخالفت کر چکے ہیں۔
سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے ’ دی گریٹ مارچ آف ڈیموکریسی : سیوین ڈیکیڈس آف انڈیاز الیکشنس ‘کے پیش لفظ میں کہا کہ جتنے بھی انتخابی اصلاحات ہوئے ہیں، وہ تمام عدلیہ کی مداخلت سے ہوئے ہیں۔
بابری مسجدکی شہادت میں عدلیہ اور انتظامیہ نے بھرپور کردار ادا کرکے اپنی فرقہ وارانہ ذہنیت کی پول کھول دی ۔
پانچ ابواب پر مشتمل 267 صفحات کو محیط اس کتاب کا بنیادی مقصد شاہ بانو کیس سے متعلق ضیاء الرحمان انصاری کے نقطہ نظر کی معروضی وضاحت ہے تاکہ مصنف کے بقول غلط تعبیر ، غلط فہمی اورحقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی روش کا محاسبہ کیا جا سکے۔
دنیا کے سامنے فلسطینی عوام کی دشواریوں اور عالمی رائے عامہ کو ایک بار پھر ہموار کرنے کی غرض سے ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں نومبر کے آخری عشرہ میں ایک عظیم الشان میڈیا کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں 65 ممالک کے 750 صحافیوں، دانشوروں، مصنفین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے حصہ لیا۔
مودی جی،آپ نے دل خوش کر دیا۔آج ہماری سرحد پر اسرائیل کی طرز پر اسمارٹ فینسنگ لگ رہی ہیں ۔ پٹرول اور ڈیزل کے دام بڑھنے پر اب محسوس ہو گیا کہ ہمارے پیسے درست جگہ جا رہے ہیں۔
بات چیت کی غلط فہمی پیدا کر کے بہت کچھ حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے سنگھ کی سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ وہ اپنے گھر کا دروازہ چوڑا اور اونچا کرنے کو تیار نہیں ہے۔
پرنب مکھرجی کی تنظیم دی پرنب مکھرجی فاؤنڈیشن آر ایس ایس کے ساتھ ان کے مشن میں تعاون کر سکتی ہے۔
مرکزی وزیر نتن گڈکری نے اپنا امریکہ، کناڈا اور عزرائیل دورہ آخری وقت پر رد کر دیا، جہاں وہ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ساتھ منچ شیئر کرنے والے تھے۔
کچھ لوگوں کا تو یہ بھی ماننا ہے کہ شاہ بانو پر لیے گئے اسٹینڈنے کانگریس کو سیاسی طور پر کافی نقصان پہنچایا اوربی جےپی جیسی سیاسی جماعت کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا۔
غور طلب ہے کہ ایک مہینے پہلے ہی سابق صدر پرنب مکھرجی سنگھ کے صدر دفتر ناگپورمیں ایک پروگرام میں شامل ہو چکے ہیں۔
اگر آپ برقع نہیں پہنتی ہیں تو آپ کو اس طریقے سے سزا دی جائے گی کہ آپ کی بیٹی آپ کی گود میں ہوگی اور آپ کے سر کے بال کاٹ دیے جائیں گے،اور اس طرح بال کاٹنے والے یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ دنیا کو فتح کر لیں گے۔
پرنب دا آپ ناگ پور میں سنگھ کو یہ نہیں بتا پائے کہ نہرو کی بھارت ماتا اور ہیڈگیوار کی بھارت ماتا میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔اسی لئے آپ یہ فرق کرنے میں بھی چوک گئے کہ بھارت ماتا کے عظیم سپوت ہونے کی بنیادی کسوٹی کیا ہے۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے ناگپور میں سنگھ کے پروگرام میں شامل ہونے پر ممتازصحافی آرتی جے رتھ اور سینئر صحافی رشید قدوائی سے ارملیش کی بات چیت
میں منموہن سنگھ کی طرح غلام نہیں ہوں، مجھے جو ٹھیک لگ رہا ہے میں وہ انجام دے رہا ہوں، آج ہندوستان کو آر ایس ایس جیسی تنظیم کی بہت ضرورت ہے!
ویڈیو: ناگپور واقع سنگھ ہیڈکوارٹر میں سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کے ذریعے آر ایس ایس کارکنان کو مخاطب کیے جانے پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے دی وائر ہندی کے ایگزیکٹو ایڈیٹر برجیش سنگھ کی بات چیت۔
آر ایس ایس کے پروگرام میں پرنب مکھرجی کا حاضر ہو جانا ہی’ سب کچھ‘ ہے۔انہوں نے کیا بولا اور کیا نہیں ، اسکا کوئی مطلب نہیں۔سنگھ کوبس ان کی حاضری سے سروکار تھا۔سنگھ کو جو چاہئے تھا، اس نے حاصل کر لیا۔ کل شام کو جب پرنب […]
سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی کی بیٹی نے اپنے والد کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ سنگھ آپ کے خطاب کو بھو ل جائے گا اور تصویریں رہ جائیں گی ،جن کو فرضی بیانوں کے ساتھ پھیلایا جائے گا۔
ویڈیو: سابق ہندوستانی صدر پرنب مکھرجی کے ناگپور میں آر ایس آیس کے پروگرام میں جانے پر دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن اور دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
پرنب مکھرجی کو لےکر ہمارے دل میں اتنی عزت ہے ان کے بارے میں تھوڑا سا اور جان لیں تو باتوں کو سمجھنے میں کافی آسانی ہوگی۔
اگر پرنب مکھرجی کو صدر کی جگہ وزیر اعظم بنایا جاتا تو ان کی سیاسی قابلیت 2014 میں نریندر مودی کے راستے میں رکاوٹ بنکر کھڑی ہوتی۔ کیا 2012 کی گرمیوں میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے منموہن سنگھ کی جگہ پرنب مکھرجی کو وزیر اعظم نہ بناکر […]