وزیرمملکت برائے داخلہ نتیانند رائےنے لوک سبھا میں بتایا کہ گزشتہ تین سالوں میں پولیس حراست میں 1189 لوگوں کو اذیت جھیلنی پڑی۔ پولیس حراست میں اموات اور ہراسانی کے لیےپولیس کے خلاف ہوئی کارروائی کی تفصیلات مانگنے پر وزارت داخلہ نے کہا کہ پولیس اور عوامی نظم ونسق ریاست کے موضوع ہیں اس لیے ریاستی سرکاروں کو ایسے جرائم سے نمٹنے کا حق ہے۔
ایک ملک اور ایک مجرم میں یہی فرق ہوتا ہے کہ ملک قانون کا پابند ہوتا ہے جبکہ مجرم اس کو توڑتا ہے۔ اگر ملک ایک بار بھی قانون توڑ دےتو اس کا مطلب ہوگا کہ وہ بھی مجرم کےخانے میں آ گیا اور اس کو حکومت کرنے کا اخلاقی حق نہیں ہے۔
یوں تو روزانہ سینکڑوں لوگوں کو ٹارچرکرنے کی بات کہی جاتی ہے لیکن غریب،پسماندہ اور اقلیت ان کے خاص نشانے پر ہوتے ہیں۔
یہ تشویش ناک رپورٹ ایسے وقت آئی ہے جب جنوبی ریاست تمل ناڈو میں پولیس کی طرف سے مبینہ تشدد کے نتیجے میں ایک شخص اور اس کے بیٹے کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کا اظہار کیا جارہا ہے۔
گجرات کے وزیراعلیٰ وجئے روپانی نے ایوان میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو سال میں پولیس حراست میں جن لوگوں کی موت ہوئی ان کے رشتہ داروں کو 23.50 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا گیا ہے۔
ویڈیو: سابق آئی پی ایس افسر سنجیو بھٹ کو پولیس حراست میں موت کے 30 سال پرانے معاملے میں گجرات کی جام نگر سیشن کورٹ نے مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔اس وقت سنجیو بھٹ جام نگر میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھے۔ ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے سنجیو بھٹ کی بیوی شویتا بھٹ سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
گجرات میں جام نگر سیشن کورٹ نے بھٹ کو سال 1990 کے ایک ’ حراست میں موت ‘معاملے میں مجرم پایا ہے۔ اس وقت سنجیو بھٹ جام نگر میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھے۔
یہ معاملہ مدھیہ پردیش کے اندور شہر کا ہے۔ نوجوان کے رشتہ داروں نے پولیس کی پٹائی سے موت ہونے کا الزام لگایا ہے۔ معاملے کی مجسٹریل جانچ کرنے کا حکم۔
غفران کے چچا زاد بھائی نےکہا- تڑپا تڑپا کر مارنے سے اچھا تھا پولیس اس کو تلوار سے کاٹ دیتی۔اس معاملے میں قتل کے ملزم ڈمرا تھانہ انچارج سمیت آٹھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیاگیا ہے۔ فرار تھانہ انچارج اور پولیس اہلکاروں کی تلاش جاری ہے۔
بدھ کودلت نوجوان کی موت ہونے کے بعد آج نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے از خود نوٹس لیتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے امروہہ کا ہے۔ مرنے والے کی بیوی نے الزام لگایا ہے کہ پولیس کی پٹائی سے شوہر کی موت ہوئی اور پولیس نے ان کو رہا کرنے کے لیے رشوت مانگی تھی۔ معاملے میں 11 پولیس اہلکار معطل کیے جا چکے ہیں۔
پولیس کے مطابق، مرنے والا سریندر ساہ مشرقی چمپارن ضلع کا رہنے والا تھا۔ اس کو 17 جون کو شراب پینے کی وجہ سے اس کے گاؤں سے گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا تھا۔ وہ گرفتاری کے بعد سے ہی بیمار تھا۔
دو سال سےزیادہ کے دھرنےکے بعد کئی سیاسی جماعتوں کے نمائندے جوان سے ملنے پہنچے اور مرکز سے مداخلت کی مانگ کی۔