سی بی آئی کی انٹرنل رپورٹ کے مطابق دو گواہوں نے2011 میں چھتیس گڑھ میں بستر ضلع کے تاڑمیٹلا گاؤں میں پولیس افسر ایس آر پی کلوری کو آدیواسیوں کے گھروں میں آگ لگاتے ہوئے دیکھا تھا، لیکن جانچ ایجنسی کی فائنل چارج شیٹ سے اس کو ہٹا دیا گیا ہے۔
گزشتہ ماہ ایک معاملہ میں ہریانہ میں پنچایت نے فرمان جاری کرکے مقامی مسلمانوں پر ٹوپی پہننے اور لمبی داڑھی رکھنے پر پابندی عائد کی۔اس کے علاہ یہ بھی حکم دیاکہ وہ بچو ں کے ہندو نام ہی رکھیں گے۔
اتر پردیش کے باغپت ضلع کا معاملہ: قتل کے ایک معاملے میں پولیس کی جانچ سے ناراض مسلم فیملی کے 13 لوگوں نے ضلع مجسٹریٹ کو حلف نامہ دےکر ہندو مذہب اپنا لیا۔
اتر پردیش پولیس پر فرضی انکاؤنٹرس کے الزامات کے متعلق سینئر صحافی ابھیسار شرما کا تبصرہ۔
الور ماب لنچنگ معاملے میں پولیس کی طرف سے داخل ادھوری چارج شیٹ نہ صرف جیل میں بند ملزمین کے لئے قانونی طور پر مفید ہے، بلکہ اس سے یہ بھی صاف ہوتا ہے کہ پولیس کا باقی ملزمین کو پکڑنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔
سوامی اگنیویش پر یہ حملہ دہلی میں بی جے پی دفتر کے نزدیک ہوا۔ گزشتہ مہینے جھارکھنڈ میں ان پر حملہ ہوا تھا۔
مذہب کا ایک مطلب ہے اپنے اندر جھانککر بہتر انسان بننے کی کوشش کرنا اور دوسری صورت عقیدہ کی صارفیت میں دکھتی ہے۔ عقیدہ کی اسی شکل کی خرابی کانوڑیوں کے تشدد کو سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کانوڑیوں کے ہنگامے اور مودی حکومت کے ذریعے کی جا رہی میڈیا کی نگرانی پر ونود دوا کا تبصرہ۔
اس سال کانوڑیوں نے اتنا ہنگامہ مچایا کہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا ہے۔
علی گنج کے ایس ایچ او وشال پرتاپ سنگھ کی طرف سے یہاں کی 250 فیملیوں کو ‘ ریڈ کارڈ’ دیے گئے۔ یہ کارڈ ان کے لیے ایک وارننگ تھی کہ کانوڑ یاترا کے دوران کوئی شرارت نہیں ہونی چاہیے۔
اس معاملے کو لے کر اسکول کا الزام ہے کہ ؛ اسکول کو بدنام کرنے میں کچھ لوگوں کے اپنے ذاتی مفاد چھپے ہوئے ہیں ،اس لیے پولیس میں شکایت کی گئی ہے۔
دہلی کے موتی نگرعلاقے میں منگل کی شام اس وقت ہنگامہ مچ گیا جب وہاں سے گزر رہے کانوریوں سے ایک نوجوان لڑکی کی کار ہلکی سی چھو گئی ۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے این ڈی ٹی وی کے ایک اسٹنگ آپریشن میں ماب لنچنگ کے دو ملزموں کے جرم قبول کرنے اور شہریت سے متعلق ترمیم بل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
ہریانہ کے فرید آباد میں گئو تسکری کے نام پر پھروتی مانگنے کے الزام میں پولیس نے ایک گئو رکشک گروپ کے دو لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
اس معاملے میں راکیش اپنی صرف ایک غلطی قبول کرتا ہے کہ لڑکوں نے موبائل پر اس کا ویڈیو بنالیا۔ اس نے بتایا کہ اس بار پولیس ان کے ساتھ ہے پچھلی حکومتوں میں ایسا نہیں ہوتا تھا ۔
جھارکھنڈ میں سماجی کارکنوں کو ان دنوں کئی طرح کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی لوگوں پر مقدمہ درج ہوئے ہیں تو کچھ لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔ وہیں، سوامی اگنیویش جیسے سماجی کارکن کے ساتھ مارپیٹ کی گئی ہے۔
غنڈوں نے مسلم نوجوان کو دکان میں رکھی کرسی سے باندھ دیا۔ اور پھر نائی سے اس کی داڑھی زبردستی کٹوا دی۔
اندریش کماراور ان جیسوں کے رد عمل پر حیرت نہیں ہوتی لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ قرآن اور حدیث کا حوالہ دے کر جھوٹ گڑھ رہے ہیں اور ان کے ارد گرد بیٹھے مدرسوں کے فارغین عالم فاضل لوگ خاموش ہیں تو حیرت کے ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے۔
الور قتل معاملے میں تو ایک نیا پینترا بھی سامنے آیا۔ وہ یہ کہ گاؤں والوں نے پولیس کو اور پولیس نے گاؤں والوں کو موردِ الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔ درحقیقت یہ پورا کھیل کیس کو قانونی طور پر کمزور کرنے کا ہے۔
اکبر خان اپنے گھر کے اکیلے کمانے والے تھے، اب ان کے 60 سال کے والد پر بیمار بہو، بزرگ بیوی، 7 پوتے پوتیوں اور 5 گایوں کی ذمہ داری ہے۔ بیٹے کی موت نے ان کو اتنا ڈرا دیا ہے کہ وہ کسی پر یقین نہیں کر پا رہے ہیں۔ ہر ملنے آنے والے سے بس یہی پوچھ رہے ہیں کہ کہیں کوئی جگہ ہے جہاں انصاف کی فریاد کی جا سکے۔
منی پور فرضی انکاؤنٹر معاملے میں سی بی آئی کی جانچ سے ناراض سپریم کورٹ نے سی بی آئی ڈائریکٹر کو سوموار کو اگلی شنوائی میں پیش ہونے کو کہا ہے۔
گزشتہ ہفتے الور گئو رکشکوں کے ذریعے مبینہ پٹائی کے بعد ہوئی اکبر خان کی موت پر از خود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے حکومت کو دو ہفتے کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔
اکبر کا نام ‘ رکبر ‘ نہیں، اکبر ہی ہے۔ جب وہ اپنا آدھار بنوانے گئے تھے، تو بنانے والا میواتی سمجھ نہیں پایا اور ان کا نام ‘ رکبر ‘ لکھ دیا۔ چچا زاد بھائی نے بتایا کہ اس کو آدھار میں نام ٹھیک کروانے کا کبھی خیال ہی نہیں آیا۔ 7 بچّوں کا پیٹ پالنے والے آدمی نے سسٹم کا دیا نام قبول کر لیا۔
ملک میں ہورہی لنچنگ پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کانگریس ماب لنچنگ کے واقعات کو لے کر تل کا تاڑ بنا رہی ہے۔
الور معاملے میں پوسٹ مارٹم رپورٹ آئی ،مارپیٹ کے دوران لگی چوٹ کے صدمے سے ہوئی اکبر کی موت۔
پولیس نے نامعلوم لوگوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 147،323،504اور506کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔
آر ایس ایس رہنما اندریش کمار نے رانچی میں سوموار کو ایک پروگرام میں کہا کہ’ماب لنچنگ کو صحیح نہیں ٹھہرایا جا سکتا لیکن اگر لوگ بیف کھانا چھوڑ دیں تو ‘شیطانوں’کے ذریعے کیے جانے والے اس طرح کے جرائم کو روکا جا سکتاہے۔’
سوموار کو سپریم کورٹ نے الور لنچنگ معاملے میں وہ عرضی منظو رکر لی ہے جس میں راجستھان حکومت اورانتظامیہ پر عدلیہ کی ہدایتوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
گزشتہ شب مبینہ طور پربھیڑ نے اکبر نام کے ایک آدمی کوگائے اسمگلنگ کے شک میں پیٹ پیٹ کر مارڈالا۔پولیس جائے واردات پر پہنچ کر معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔سراغ کے لیے پولیس کھوجی کتوں کا بھی سہارا لے رہی ہے۔
معروف سماجی کارکن سوامی اگنیویش پرجھارکھنڈ میں ہوئے حملے اور ماب لنچنگ کے معاملوں میں مسلسل اضافہ پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے میناکشی تیواری کی بات چیت
بی جے پی وزیر نے اپنے متنازعہ بیان میں کہا کہ ؛وہ سوامی نہیں فراڈ ہیں۔انہوں نے پبلسٹی کے لیے خود پر حملہ کروایا اور اس کی پلاننگ کی۔
جھارکھنڈ کے پاکڑ میں سوامی اگنیویش کی بی جے پی کارکنان نے مخالفت کی، کالے جھنڈے دکھائے،ہاتھا پائی بھی کی۔بتایا جا رہا ہے کہ سوامی اگنیویش ایک پروگرام میں شامل ہونے پاکڑ پہنچے تھے اور اسی وقت ہوٹل سے باہر نکلے تھے۔
کورٹ نے اس معاملے میں وشوناتھ بنام ریاست جھارکھنڈ معاملے میں دیے گئے جھارکھنڈ کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا جس میں کہا گیاتھا کہ جانچ کے سلسلے میں سی آر پی سی کی دفعہ 102 کے تحت پولیس کسی غیر منقولہ جائیداد کو سیل نہیں کر سکتی۔
دی وائر کی رپورٹ پر جواب دیتے ہوئے میرٹھ پولیس نے کہا کہ پوچھ تاچھ میں نابالغ نے اپنی عمر نہیں بتائی ۔ دلت ہونے کی وجہ سے نابالغوں کی گرفتاری کے الزام پر پولیس نے کوئی جواب نہیں دیا۔
گراؤنڈ رپورٹ :2 اپریل کو ہوئے بھارت بند کے دوران میرٹھ میں گرفتار کئے گئے بچوں کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دلت ہونے کی وجہ سے پولیس نے ان کو گرفتار کیا۔ ‘ چماروں کو زیادہ مستی چڑھ رہی ہے… یہ کہہکر میڈیکل تھانہ پولیس کے افسر […]
مودی حکومت کے ذریعے دسمبر 2014 میں ماحولیاتی قانون میں ایسی تبدیلی کی گئی، جس سے ویدانتا کے توتی کورن پروجیکٹ جیسے کچھ اسپیشل پلانٹ کو ان سے متاثر ہونے والے لوگوں کی رائے کے بغیر بنانے کی منظوری ملی۔
گراؤنڈ رپورٹ :ویدانتا گروپ کے اسٹرلائٹ پلانٹ کے ملازمین کی آپ بیتی بتاتی ہے کہ کمپنی کا اپنے ملازمین کے تئیں رویہ بےحد غیر انسانی تھا۔
گزشتہ دنوں احتجاج کے دوران 13 لوگوں کی موت کے بعد ریاستی حکومت نے ویدانتا اسٹرلائٹ کو دی گئی زمین کا الاٹمنٹ رد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ریاست کے ڈپٹی سی ایم نے سوموار کو پلانٹ کو ہمیشہ کے لیے بند کیے جانےکا اعلان کیا تھا۔ نئی دہلی: […]
ریاست کےاعلی حکام کی عدم دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کو ان کی منظوری حاصل تھی جو حکمراں طبقے کی طرف سے کسی ہدایت نتیجے میں بھی ہو سکتی ہے۔ اور اگراترپردیش میں معاملہ کمیونسٹوں، دلتوں، اقلیتوں یا کچھ اوبی سی برادریوں کا ہو تو اسکے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔
ریاست کے ڈپٹی سی ایم پنیر سیلوم نے سوموار کو جانکاری دیتے ہوئے کہا،’ آج لوگوں کی سب سے بڑی مانگ ہے کہ پلانٹ کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا جائے۔اس کو دھیان میں رکھتے ہوئے پلانٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔