عدالت دی وائر کی صحافی سکنیا شانتا کی جانب سے دائر ایک پی آئی ایل کی سماعت کر رہی تھی، جس میں انہوں نے اپنی پڑتال کی بنیاد پر بتایا ہے کہ کئی ریاستوں کے جیل مینوئل جیلوں میں ذات پات کی بنیاد پر تفریق کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، دراصل جیلوں کے اندر کام تفویض کیے جانے میں امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔
عدالت دی وائر کی صحافی سکنیا شانتا کی جانب سے دائر ایک پی آئی ایل کی سماعت کر رہی تھی، جس میں انہوں نے اپنی تفتیش کی بنیاد پر بتایا ہے کہ کئی ریاستوں کے جیل مینوئل جیلوں میں ذات پات کی بنیاد پر تفریق کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، دراصل جیلوں کے اندر کام تفویض کیے جانے میں امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔
جیلیں جرم کی بنیاد پر قیدیوں کی درجہ بندی کر سکتی ہیں، لیکن جیلوں بالخصوص خواتین جیلوں میں درجہ بندی کا تعین صرف جرائم سے نہیں ہوتا ۔ یہ صدیوں کی روایات اور اکثر مذہب کی اخلاقی لکشمن ریکھاکو پار کرنے سے وابستہ ہے۔ ایسے میں ہندوستانی خواتین جب جیل جاتی ہیں تب وہ اکثر جیل کےاندر ایک اور قید خانےمیں داخل ہوتی ہیں۔
کئی ریاستوں میں جیل کے دستورالعمل جیل کے اندر کے کاموں کا تعین ذات پات کی بنیاد پر کرنے کی دلالت کرتے ہیں۔
ویڈیو: کاسٹ سسٹم پر مبنی فلم ’آرٹیکل 15 ‘کے ڈائریکٹر انوبھو سنہا سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔