مودی کے خلاف بن رہے مہاگٹھ بندھن کی راہ اتنی بھی آسان نہیں
کرناٹک کے وزیراعلیٰ کی حلف برداری تقریب میں یکجہتی دکھانے والے اپوزیشن کے رہنماؤں کے سامنے سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا وہ 2019 کے عام انتخابات تک متحد رہیںگے؟
کرناٹک کے وزیراعلیٰ کی حلف برداری تقریب میں یکجہتی دکھانے والے اپوزیشن کے رہنماؤں کے سامنے سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا وہ 2019 کے عام انتخابات تک متحد رہیںگے؟
خرید وفروخت کی سیاست میں بھی ایک کم از کم اعتماد اور ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ کرناٹک کے انتخابی نتیجے کے بعد جو ہوا، وہ بتاتا ہے کہ مودی اورشاہ کی جوڑی کافی تیزی سے یہ اعتماد بھی کھو رہی ہے۔
’وزیر اعظم کون بنےگا، اس موضوع پر آخر میں بات ہونی چاہیے۔ پورا زور بی جے پی کو شکست دینے پر ہونا چاہیے۔‘
کرناٹک میں بی ایس یدورپا کے استعفیٰ کے بعد سیاسی ہلچل پر دی وائر کے اجے آشیرواد کے ساتھ امت سنگھ کی بات چیت
استعفیٰ سے پہلے اپنے خطاب میں یدورپا نے کہا؛ کانگریس اور جے ڈی ایس نے ایم ایل اے کو قیدی بناکر رکھا ان کو اپنے گھر والوں سے بات نہیں کرنے دیا ان پر کیا بیت رہی ہوگی ۔میں ہمیشہ دلتوں کے لیے اور کسانوں کے لیے جنگ لڑتا رہوں گا۔
کرناٹک کے گورنر کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے مہر نہیں لگائی ہے ۔یدورپا کے وکیل مکل روہتگی کی سوموار تک وقت دینے کی مہلت درخواست سے بھی سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک میں بنی نئی حکومت اور این پی اے کو لے کر پارلیامانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ریزرو بینک گورنر ارجت پٹیل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
انتخابی سیاست میں کسی حکومت کے کام کا اندازہ انتخاب میں اس حکومت (پارٹی) کے مظاہرہ پر ہی منحصر ہے اور یہ ہونا بھی چاہئے لیکن کئی بار ہم جیتنے والوں کے لئے قصیدے پڑھ دیتے ہیں اور ہارنے والوں کے ہر فیصلے میں غلطی ڈھونڈنے لگتے ہیں۔
کرناٹک کے نئے وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا کو غیر قانونی کان کنی معاملے میں بد عنوانی کی وجہ سے 2011 میں وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ حالانکہ 2016 میں اسپیشل سی بی آئی عدالت نے ان کو اس معاملے سے بری کر دیا تھا۔
گجرات میں جن سنگھ کی بنیاد رکھنے والوں میں سے ایک وجوبھائی نے سال 2002 میں نریندر مودی کے لئے اپنی روایتی اسمبلی سیٹ چھوڑ دی تھی۔ نئی دہلی: کرناٹک کے گورنر وجوبھائی والا گجرات میں بی جے پی کے سب سے سینئر رہنماؤں میں سے ایک رہے […]
بی جے پی کے پاس اکثریت ثابت کرنے کے لیے ایم ایل کی اتنی تعداد نہیں ہے۔گورنر نے اکثریت ثابت کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا ہے۔
جنتا دل (سیکولر )کا بی جے پی پر بڑاالزام ،کہا؛ بی جے پی نے جےڈی ایس کے ایم ایل اے کو خریدنے کے لیے 100 کروڑ روپے کی پیش کش کی ہے ۔ نئی دہلی:جنتا دل (سیکولر )کے لیڈر ایچ ڈی کمار سوامی نے بی جے پی پر […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک اسمبلی انتخاب کے نتیجے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان پر ونود دوا کا تبصرہ
کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی ایک سازش کے تحت حکومت بنانے کا دعویٰ کر رہی ہے جبکہ اکثریت کانگریس ،جے ڈی ایس اتحاد کے پا س ہے۔
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کے سروے کے مطابق، سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے ذریعے اس اسمبلی انتخاب میں قریب 11 ہزار کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں، جو پچھلے انتخابی خرچ کا دو گنا ہے۔ نئی دہلی: حال ہی میں ختم ہوا کرناٹک اسمبلی انتخاب سیاسی پارٹیوں اور […]
کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت بننا طے،اکثریت ثابت کرنے کے لیے ملا ایک ہفتے کا وقت۔
وزیر اعلیٰ سدھارمیا اپنی دونوں ہی سیٹوں پر پیچھے چل رہے ہیں۔
دی وائر پر کرناٹک اسمبلی الیکشن کے رجحانات اور نتائج کا تجزیہ کر رہے ہیں ہمارے ایکسپرٹ
نہرو سے لڑتے لڑتے وزیر اعظم مودی کے چاروں طرف نہرو کا بھوت کھڑا ہو گیا۔ نہرو کی اپنی تاریخ ہے۔ ان کتابوں کو جلا دینے اور تین مورتی بھون کو منہدم کر دینے سے نہیں مٹےگی۔ یہ غلطی خود مودی کر رہے ہیں۔
ویڈیو: سال 2017 میں لنگایت کمیونٹی کے مذہبی رہنماؤں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھا رمیا کو ایک میمورنڈم دیا، جس میں لنگایت کو ایک الگ مذہب یا نظریہ کے طور پر پہچان دینے کی مرکزی حکومت کی سفارش کو نافذ کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔ سدھارمیا حکومت نے ان کی اس مانگ کی حمایت کرتے ہوئے لنگایت کو الگ مذہب کی پہچان دینے کی سفارش مرکزی حکومت سے کی ہے۔
کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لئے تشہیر کر رہے نریندر مودی کا کانگریس کے کسی رہنما کے بھگت سنگھ اور بٹوکیشور دت سے جیل میں نہ ملنے کے بارے میں کیا گیا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ نئی دہلی: 9 مئی کو کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لئے تشہیر کر رہے […]
تمکر میں ہوئی ایک ریلی میں نریندر مودی نے دیوگوڑا کی تعریف تو کی لیکن کہا کہ عوام ان پر ووٹ برباد نہ کریں۔ شاید بی جے پی کو اس بات کا ڈر ہے کہ ریاست میں Anti-incumbencyکا فائدہ کہیں جے ڈی ایس کو نہ مل جائے، اس لئے وہ اس کی کانگریس سے نزدیکی بتانے میں لگی ہوئی ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے کرناٹک میں انتخابی تشہیر اور کاویری تنازعہ پر سپریم کورٹ کے ذریعے مرکز ی حکومت کو لگائی گئی پھٹکار پر ونود دوا کا تبصرہ
کرناٹک الیکشن کے وقت وہاں کے میڈیا میں ریاست کی حزب اقتدار اور مرکز ی حزب اقتدار کے درمیان کیسا توازن ہے، اس کا تجزیہ روز ہونا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن کب سیکھےگا کہ میڈیا کوریج اور بیانات پر کارروائی کرنے اور نظر رکھنے کا کام الیکشن کے دوران ہونا چاہئے نہ کہ الیکشن ختم ہو جانے کے تین سال بعد۔
اگر انتخابی جیت میں وزیر اعظم کے جھوٹ کا اتنا بڑا رول ہے تو ہر جھوٹ کو ہیرا اعلان کر دینا چاہئے۔ اس ہیرے کا ایک کنگن بنا لینا چاہئے۔ پھر اس کنگن کو نیشنل میمنٹو اعلان کر دینا چاہئے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کے بڑھتے واقعات اور الیکشن کمیشن کے رول پر اٹھتے سوالات پر ونود دوا کا تبصرہ