کشمیری زبان کے بعد وازوان نشانے پر
جہاں ریاست کی سرکاری اور قومی زبان اردو کا جنازہ نکال دیا گیا، کشمیری کا اسکرپٹ تبدیل کیا گیا، اسی طرح خطے کو وازوان کی انفرادیت سے بھی محروم کرنے کی سازش شروع ہو گئی ہے۔
جہاں ریاست کی سرکاری اور قومی زبان اردو کا جنازہ نکال دیا گیا، کشمیری کا اسکرپٹ تبدیل کیا گیا، اسی طرح خطے کو وازوان کی انفرادیت سے بھی محروم کرنے کی سازش شروع ہو گئی ہے۔
معاملہ جنوب-مشرقی دہلی کا ہے، جہاں ایک کشمیری خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ان کی غیرموجودگی میں مکان مالکن نے گھر میں گھس کر فرنیچر ہٹائے، پیسے اورسامان چوری کیا۔ساتھ ہی پولیس اہلکار کی موجودگی میں ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی۔ معاملے میں دہلی ویمن کمیشن نے پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔
کشمیری لسانی منظرنامے سے اردو کو ہٹانے سے اردو بولنے والوں اور دیگرزبان کے بولنے والوں میں شورِش پیدا ہونے کا خدشہ ہے ، جبکہ کشمیری پہلے ہی بہت چوٹ کے شکار بن چکےہیں۔ کیایہ ایک مناسب وقت ہے کہ کسی زبان کی بحث کے ذریعے ان زخموں پر ابلتے ہوئے تیل کو پھینک دیا جائے، جس کے خطرات ابھی پوری طرح ماپے نہیں گئے ہیں؟
کشمیری زبان کے رسم الخط کو قدیمی شاردا اور پھر دیوناگری میں تبدیل کرنے کی تحویز اس سے قبل دو بار 2003اور پھر 2016 میں ہندوستان کی وزارت انسانی وسائل نے دی تھی۔ مگر ریاستی حکومت نے اس پر سخت رخ اپنا کر اس کو رد کردیا۔
ہندوستان میں انتخابات کی گہما گہمی کے بیچ اقوام متحدہ کا یہ فیصلہ یقیناً وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے ایک اہم کامیابی ہے۔
پاکستان کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کے لئے نریندر مودی کی ایک اور جیت سے اچھا کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔ان کی پالیسیوں نے پاکستانیوں کو یہ یقین دلانے کا کام کیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان کبھی بھی محفوظ نہیں رہ سکتے ہیں۔
بھارتیہ کسان یونین نے مظفر نگر واقع تروینی مل کے باہر مظاہرہ کر یہاں کام کر رہے کشمیری مزدوروں کو واپس بھیجنے کی مانگ کی ہے۔
بہتری اسی میں ہے کہ حقائق سے انکار کے بجائے اس مسئلے کے حل کی سبیل کی جائے۔کوئی ایسا حل جو تمام فریقوں کے لئے قابل قبول ہو، تاکہ برصغیر میں امن و خوشحالی کے دن لوٹ سکیں۔
ایسا لگتا ہے، کہ صوبہ کے مو جو دہ سیاسی حالات اب بی جے پی کے لئے اتنے ساز گار نہیں ہیں ۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ریاست میں کوئی تیسری متبادل سیکولر سیاسی قوت بھی موجود نہیں ہے ۔ ریاست گجرات میں صوبائی انتخابات کا بگل […]
میں ہندوستان اور پاکستان کی قیادت سے پھر ایک بار اپیل کرتا ہوں کہ دونوں ممالک ہٹ دھرمی اور انا کو ترک کرکے غیر مشروط مذاکراتی عمل شروع کرے تاکہ تمام حل طلب معاملات بشمول مسئلہ کشمیر پر بات ہو۔ سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن […]