جینت سنہا بی جے پی کے فرقہ وارانہ نظریہ کا ’پڑھا-لکھا ‘ چہرہ ہیں
مرکزی وزیر جیسے اور بھی کئی ہیں جو ایک امیر اور تعلیم یافتہ بیک گراؤنڈ سے آتے ہیں، جو دکھتے لبرل ہیں لیکن جن کے من میں فرقہ وارانہ سڑاند بھری ہوتی ہے۔
مرکزی وزیر جیسے اور بھی کئی ہیں جو ایک امیر اور تعلیم یافتہ بیک گراؤنڈ سے آتے ہیں، جو دکھتے لبرل ہیں لیکن جن کے من میں فرقہ وارانہ سڑاند بھری ہوتی ہے۔
تنظیمیں چاہے کوئی بھی ہوں ان سب کی فکر ایک ہی ہے: ہندو دھرم کی رکشا کے نام پر مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں سے بے انتہا نفرت کا اظہار اور اپنے مقصد کے حصول کے لئے جھوٹ اور فریب کے ساتھ تشدد اور دہشت گردی کا استعمال۔
امریکی وزیر خارجہ نے سال 2017 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ جاری کی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں سال کے پہلے 6 مہینوں میں عیسائیوں کو زدوکوب کرنے کے 410 واقعات سامنے آئے ہیں۔
ریاست کےاعلی حکام کی عدم دلچسپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کو ان کی منظوری حاصل تھی جو حکمراں طبقے کی طرف سے کسی ہدایت نتیجے میں بھی ہو سکتی ہے۔ اور اگراترپردیش میں معاملہ کمیونسٹوں، دلتوں، اقلیتوں یا کچھ اوبی سی برادریوں کا ہو تو اسکے امکانات بہت بڑھ جاتے ہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ملک میں بے روزگاری اور فرقہ پرستی پر ونود دوا کا تبصرہ
فرقہ پرستی سے اس لئے مت لڑئیے کہ کانگریس بی جے پی کرنا ہے۔ یہ پارٹیاں یا تو خاموش رہکر فرقہ پرستی پھیلاتی ہیں یا پھر کھلےعام۔ ان کے آنے جانے سے یہ لڑائی کبھی انجام تک نہیں پہنچتی ہے۔
ہندو تنظیموں کے ذریعے نکالی گئی جھانکی میں افرازل قتل کے ملزم شمبھولال کو ‘اینٹی لو جہاد ‘ ہیرو کی شکل میں دکھایا گیا تھا۔