خبریں

ہندوستان میں مذہبی اقلیتیں غیر محفوظ،گئورکشکوں پر درج نہیں ہوتا مقدمہ : امریکی وزیر خارجہ کی رپورٹ  

امریکی وزیر خارجہ نے سال 2017 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ جاری کی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں سال کے پہلے 6 مہینوں میں عیسائیوں کو زدوکوب کرنے کے 410 واقعات سامنے آئے ہیں۔

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

واشنگٹن :بین الاقوامی مذہبی آزادی پر مبنی ایک امریکی رپورٹ میں منگل کو کہا گیا کہ ہندوستان میں 2017 میں ہندو وطن پرست گروپوں کے تشدد کی وجہ سے اقلیتی طبقے نے خود کو بےحد غیر محفوظ محسوس کیا۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پوم پیو نے امریکی کانگریس کے ذریعے رجسٹرڈ2017 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی سالانہ رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ کے مطابق، مذہبی طور پراقلیتی طبقےکے نمائندوں نے بتایا کہ جہاں مرکزی حکومت نے کچھ ایک بار تشدد کے واقعات کے خلاف بولا، مقامی رہنماؤں نے شاید ہی ایسا کیا اور کئی بار ایسے عوامی تبصرے کئےجن کا مطلب تشدد کو نظر انداز  کرنے کے طور پر نکالا جاسکتا ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا، سول سوسائٹی کے لوگوں اور مذہبی اقلیتوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے تحت مذہبی اقلیتی طبقے نے غیر ہندوؤں اور ان کے عبادت گاہوں کے خلاف تشدد میں شامل ہندو وطن پرست گروپوں کی وجہ سے خود کو کافی غیر محفوظ محسوس کیا۔رپورٹ کے مطابق،افسروں نے اکثر ہی گئو کشی یا غیر قانونی اسمگلنگ یا گائے کا گوشت کے استعمال کے مشتبہ لوگوں، زیادہ تر مسلمانوں کے متعلق گئورکشکوں کے تشدد کے خلاف معاملے درج نہیں کئے۔

یہ بھی پڑھیں : اقلیتوں کے ماب لنچنگ سے جڑے واقعات کا اعداد و شمار نہیں رکھتا این سی آر بی : حکومت

اس میں کہا گیا، حکومت نے سپریم کورٹ میں مسلم تعلیمی اداروں کے اقلیتی کردار کو چیلنج دینا جاری رکھا۔ اقلیتی کردار سے ان اداروں کو ملازمین‎ کی تقرری اور نصاب سے متعلق فیصلوں میں آزادی ملی ہوئی ہے۔رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ 13 جولائی 2017 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے گائے کے گوشت کے کاروباریوں، گائے کےگوشت کے صارفین اور ڈیری کسانوں پر بھیڑ کے ذریعے کئے گئے جان لیوا حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گئورکشا کے نام پر لوگوں کی جان لینا ناقابل قبول ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے مودی حکومت : ہیومن رائٹس واچ

اس میں کہا گیا ہے کہ 7اگست کو اس وقت کے نائب صدر حامد انصاری نے کہا تھا کہ ملک میں دلت، مسلمان اور عیسائی خود کو کافی غیر محفوظ محسوس‌کر رہے ہیں۔  انہوں نے 10 اگست کو ایک انٹرویو میں بھی اپنی بات کو دوہراتے ہوئے کہا کہ ملک میں مسلمان خود کو غیر محفوظ محسوس‌کر رہے ہیں۔ان کے تبصروں کے لئے بی جے پی اور ہندو وطن پرست گروپوں نے ان کی تنقید کی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم اوپن ڈورس کے مقامی حصہ  داروں کے ذریعے جٹائے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال کے پہلے 6 مہینوں میں سامنے آئے 410 واقعات میں عیسائیوں پر ظلم کیا گیا، ڈرایا اور دھمکایا گیا یا مذہب کو لےکر ان پر حملہ کیا گیا۔  پورے 2016 میں اس طرح کے 441 واقعات ہوئے تھے۔ساتھ ہی، اس میں کہا گیا کہ 2017 میں جنوری سے لےکر مئی کے درمیان وزارت داخلہ نے مذہبی طبقوں کے درمیان 296معاملات ہونے کی اطلاع دی۔ ان معاملوں میں 44 لوگ مارے گئے اور 892 زخمی ہوئے۔