آج ملک کو حقیقی باپ کی ضرورت ہے، میرے جیسے صرف نام کے باپ سے کام نہیں چلنے والا ہے۔ آج بڑے-بڑے فیصلے ہو رہے ہیں۔ 56انچ کا سینہ دکھانا پڑ رہا ہے۔ ایسا باپ جو پبلک کو کبھی تھپڑ دکھائے تو کبھی لالی پاپ، اوراپنے طے کئے […]
وہ لوگ جو گاندھی جی کے آخری جنم دن پر ان سے ملنے گئے تھے، ان کی نظر میں یہ گاندھی جی کے لئے ان کی زندگی کا سب سے تکلیف دہ دن تھا۔
ایسا عام طور پر کہا جا تا ہے کہ گاندھی جی جب آ خری سانس لے رہے تھے تو انہوں نے ’’ہے رام‘‘ پکارا۔مگر سچ یہ ہے کہ جب گاندھی جی کو گولی لگی، تب ان کی زبان سے ایک لفظ کا ادا ہونا بھی ممکن نہیں تھا۔یہ فرضی بات کسی منچلے رپورٹر نے لکھ دی اور دیکھتے دیکھتے پوری دنیا نے اس کو سچ مان لیا۔
آزادی کے بعد دلی میں خون خرابے کا سلسلہ جاری تھا ۔اس کی مخالفت میں گاندھی جی نے 12جنوری 1948کو اعلان کیا کہ وہ اگلے دن یا 13جنوری کو اپواس شروع کریں گے