گریراج سنگھ کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک کے مختلف حصوں میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے گریراج سنگھ نے ‘دیو بند کو آتنکواد کی گنگوتری’ قرار دیا تھا۔
یہ صحیح ہے کہ پچھلے تمام انتخابات سے یہ انتخاب کافی الگ اور اہم ہے۔ اس لحاظ سے کنہیا کمار کو انتخاب جیتنا بھی چاہیے، لیکن وہ انتخاب تو تب جیتیںگے، جب ان کی اپنی کمیونٹی کے رائےدہندگان ان کو ووٹ کریںگے، جو آبادی میں تقریباً 4.5 لاکھ کی حصےداری رکھتے ہیں۔ اگر کنہیا اپنی ذات کا ووٹ کاٹ لیتے ہیں، تو انتخاب جیت بھی سکتے ہیں، نہیں تو تیسرے نمبر پر رہیںگے۔
بہار کے بیگوسرائے ضلع میں ایک انتخابی ریلی کے دوران مرکزی وزیر اور این ڈی اے کے لوک سبھا امیدوار گریراج سنگھ نے کہا تھا قبر کے لیے اگر زمین چاہیے تو وندے ماترم بولنا پڑے گا۔
بہا رکے بیگو سرائے سے لوک سبھا سیٹ سے این ڈی اے کے امیدوار گریراج سنگھ نے کہا کہ جو وندے ماترم اور مادر وطن کو سجدہ نہیں کر سکتا ، اس کو ملک معاف نہیں کرے گا۔
ویڈیو:لوک سبھا انتخابات 2019 میں بیگوسرائے انتخابی حلقے سے سی پی آئی امیدوار کنہیا کمار سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
امت شاہ نے ٹوئٹ کر کےکہا ہے کہ پارٹی گریراج سنگھ کے تمام مسائل کا حل نکالےگی۔سیٹ بدلنے پر گریراج سنگھ نے کہا تھا کہ اس سے ان کی خودداری کو ٹھیس پہنچی ہے۔
نتشب کمار نے ایک حالیہ انٹرویو مںم کہا تھا کہ ا ن کی 13 سالہ حکومت مں صرف ایک بار نوادہ مںا کرفوی لگا اور وہ بھی محض 48 گھنٹے کے لئے۔ مگر مڈییا رپورٹس کی مانں ، تو ان کا یہ دعویٰ بھی سچائی سے پرے ہے۔
سید شجاع نے دعویٰ کیا تھا کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اور 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں دھاندلی ہوئی تھی ۔
ریاست کے فرقہ وارانہ تشدد سے بچے رہنے کا کریڈٹ اس وقت کے وزیراعلیٰ لالو پرساد یادو کو جاتا ہے ۔لالو کے بعد نتیش آئے جنہوں نے فرقہ وارانہ تشددکے متعلق ’ زیرو ٹالرینس ‘ پالیسی اپنائی تھی۔ اس وقت ان کی معاون بی جے پی کمزور تھی، اس لئے وہ اپنی شرطیں نافذ کرنےمیں کامیاب رہے۔
سال نو کی شروعات پر ہی دی ریپبلک ٹی وی نے کئی ہنگامہ خیز خبریں اپنے چینل پر چلائی ہیں اور ٹوئٹر پر ٹرینڈ شروع کیے ہے ۔