میمورنڈم میں الزام لگایا گیا ہے کہ ہاشم پورہ معاملے میں دہشت گردوں کی مدد سے غیر ہندوؤں نے سازش رچی تھی اور میرٹھ میں ہاشم پورہ سے قبل کسی بھی فرقہ وارانہ فساد کے مقابلے اس میں 172 ہندوؤں کا قتل کیا گیا تھا۔
اس پورے کیس کا سیریس پہلو یہ ہے کہ ان تمام سالوں میں صوبہ میں سیکولر پارٹیوں کی حکومت رہی، ان حکومتوں کے زمانے میں عدالتوں میں پیروی اتنی کمزور رہی کہ نچلی عدالت نے تمام قصورواروں کو 2015میں بری کردیا۔
1987 میں اتر پردیش کے ہاشم پورہ میں 42 لوگوں کے قتل کے الزام میں دیے نچلی عدالت کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے 16 پی اے سی جوانوں کو مجرم مانا ہے۔
ہاشم پورہ قتل عام ،ہندوستان میں حراستی قتل کی سب سے بڑی واردات ہے۔ جب ہاشم پورہ کی واردات ہوئی تھی تب وی این رائے پڑوسی ضلع غازی آباد میں پولیس سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر فائز تھے۔ سنیے، ہاشم پورہ قتل عام کی کہانی ، ان کی زبانی-
وبھوتی نارائن رائے کی یہ کتاب ہر اس شخص کو پڑھنی چاہئے جو جمہوری ہندوستان کے غیر جمہوری چہرے کو دیکھنا چاہتا ہو ۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر وبھوتی نارائن رائے کے ہاتھوں تحریر کی گئی یہ کتاب فرقہ وارانہ فسادات کی داستان ہی نہیں ہندوستانی مسلمانوں کی […]