عدلیہ کی آزادی کو خطرہ چیف جسٹس کو برطرف کرنے سے نہیں، حزب اقتدار کے دخل سے ہے
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف Impeachment لایا گیا تو ایسا ماحول بنا جیسے ایسا کرنے سے عوام کا انصاف سے اعتماد اٹھ جائےگا اور جمہوریت خطرے میں پڑ جائےگی۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف Impeachment لایا گیا تو ایسا ماحول بنا جیسے ایسا کرنے سے عوام کا انصاف سے اعتماد اٹھ جائےگا اور جمہوریت خطرے میں پڑ جائےگی۔
اگر حکومت سفارشات پر کُنڈلی مارکر بیٹھی رہے اور کچھ نہ کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام ہوتی ہے، تو یہ قانوناً اقتدار کا غلط استعمال ہے۔
جسٹس جوسیف نے عدلیہ اور میڈیا کو جمہوریت کا پہرےدار بتایا۔ ساتھ ہی کہا کہ سبکدوشی کے بعد وہ حکومت کے ذریعے دیا گیا کوئی بھی کام منظور نہیں کریںگے۔
مرکزی حکومت پر عدالتی تقرریوں کو متاثر کرنے کے الزامات لگ رہے ہیں۔گزشتہ کچھ سالوں میں ہوئی تقرری پر غور کریں تو ایسے کئی سنگین سوال کھڑے ہوتے ہیں جو مستقبل کی ایک خطرناک تصویر بناتے ہیں۔
جسٹس چیلمیشور نے چیف جسٹس دیپک مشرا کو لکھے ایک خط میں کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ذریعے حکومت کے اشارے پر ضلع اور سیشن جج کے خلاف شروع کی گئی تفتیش پر سوال اٹھائے ہیں۔
وزیر مملکت برائے قانون وزیر پی پی چودھری نے ایوان میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ملک کے ضلع اور سیشن کورٹ میں عدالتی افسروں کے پانچ ہزار سے زیادہ عہدے خالی ہیں۔