گزشتہ11 مئی کو ایک گجراتی نیوز پورٹل کے مدیر کو وزیر اعلیٰ وجئے روپانی کو عہدہ سے ہٹائے جانے کی قیاس آرائیوں پر شائع ایک خبر کے لیےسیڈیشن کے الزام میں معاملہ درج کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔مقامی عدالت نے کہا ہے کہ پولیس کے ذریعے دیے گئے دستاویز پڑھنے پر ایسا کوئی سنگین جرم نہیں دکھتا۔
پال گھر کے پولیس ترجمان نے کہا کہ آدیواسی پچھلے دو دنوں سے ضلع کے موکھدا، وسئی، دہانو میں تحصیل دفتروں کے باہر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ وہ روزگار گارنٹی اسکیم کے تحت کام دینے کی بھی مانگ کر رہے تھے۔
کورونا وائرس سے متاثرمریضوں پر ہائیڈروکسی کلوروکوئن دوا کے ٹیسٹ پر حال ہی میں ڈبلیو ایچ او نے عارضی طور پر روک لگا دی ہے۔ حالانکہ حکومت ہند کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال کے بارے میں ملک میں خاطر خواہ تجربہ ہے، مختلف مطالعے اس کے استعمال کو سہی ٹھہراتے ہیں۔
ممبئی کے بھاٹیہ ہاسپٹل کی 82 نرسوں کو نہ صرف ان کا گھر چھوڑنے پر مجبور کیا گیا بلکہ انہیں فلیٹ سے ان کا سامان بھی نہیں لینے دیا گیا کیونکہ پڑوسیوں اور سوسائٹی کے لوگوں کو ڈر لگنے لگا تھا کہ وہ کورووا وائرس کاانفیکشن پھیلا سکتی ہیں۔
یہ نو موتیں اتر پردیش اور بہار جانے والی الگ الگ ٹرینوں میں ہوئیں۔ ریلوے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اکثر اموات کے معاملے میں متاثرین پہلے سے صحت سے متعلق پریشانیوں کا سامنا کر رہے تھے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے باندا ضلع کے لوہرا گاؤں کے 22 سالہ سریش پچھلے ہفتے دہلی سے آئے تھے، وہیں پیلانی تھانہ حلقہ کے 20 سال کے منوج دس دن پہلے ممبئی سے لوٹے تھے۔ ان دونوں نے بدھ کو پھانسی لگا لی۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ پیسے کی کمی سے پریشان تھے۔
آئی پی سی کی دفعہ 144 کے تحت جاری احکام میں سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے ساتھ کووڈ 19وبا کے دوران خاص طور پر ریاستی حکومت کے کام کرنے کے طور طریقوں کی تنقیدکرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔
ہماچل پردیش میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے طبی آلات کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کو لےکر محکمہ صحت کے ڈائریکٹر کو 20 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے ویڈیو میں مظفر پور اسٹیشن کے ایک پلیٹ فارم پر خاتون کی لاش پڑی دکھتی ہے۔ احمدآباد سے بہار آ رہی شرمک ٹرین میں سوار اس خاتون کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ کھانا پانی نہ ملنے کی وجہ سےخاتون کی طبیعت خراب ہوئی اور ٹرین میں ہی موت ہو گئی۔
ان میں سے تین کی موت پولیس کسٹڈی اور تین لوگوں کی موت خود کشی کی وجہ سے ہوئی۔ کامن ویلتھ ہیومن رائٹس انیشی ایٹو نے میڈیا رپورٹ کی بنیاد پر یہ اندازہ کیا ہے۔
ایک ویڈیو پیغام میں مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ مرکزی حکومت نے تھوڑی مدد کی ہے لیکن وہ کوئی سیاسی چھینٹاکشی نہیں کریں گے۔
پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ میں پی آئی ایل دائر کر کےسبھی مذہبی مقامات کو کھولنے اور کو رونا انفیکشن کی وجہ سے مذہبی اداروں پر لگائی گئی پابندیوں کو غیرآئینی قرار دینے کی مانگ کی گئی تھی۔
کو رونا کےبحران سے پہلے ہی ہندوستانی معیشت قرض کے دلدل میں پھنس چکی تھی۔ اب اس بحران کے بعد نئے قرض بانٹنے سے اس کا برا حال ہونا طے ہے۔
بہار کے مشرقی چمپارن ضلع کے ایک گاؤں کے رہنے والے صغیر انصاری دہلی میں سلائی کا کام کرتے تھے۔ لاک ڈاؤن کے دوران کام نہ ہونے اور جمع پونجی ختم ہو جانے کے بعد وہ اپنے بھائی اور کچھ ساتھیوں کے ساتھ سائیکل سے گھر کی طرف نکلے تھے، جب لکھنؤ میں ایک گاڑی نے انہیں ٹکر مار دی، جس کے بعد ان کی موت ہو گئی۔
یہ مہاجر ہریانہ سے اتر پردیش کے سہارنپور جا رہے ہیں۔ سہارنپور کے ڈویژنل کمشنر نے کہا کہ ہر رات یمنا پار کرنے والے تین ہزار لوگ جس ربر ٹیوب کا استعمال کر رہے ہیں، وہ پہلے سے ہی خراب حالت میں ہے اور کبھی بھی پھٹ سکتے ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ٹیچرس ایسوسی ایشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تجویز میں کہا گیا کہ یہ شرمناک ہے کہ جو لوگ اسلاموفوبیا پھیلا رہے ہیں، ان پر کارروائی کرنے کے بجائے پولیس ان پر کارروائی کر رہی ہے، جو اس طرح کی نفرت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔
کووڈ 19بحران کے مدنظر کانگریس کی جانب سے بلائی گئی اپوزیشن پارٹیوں کی بیٹھک میں پارٹی صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ موجودہ سرکار کے پاس کوئی حل نہیں ہونا تشویش کی بات ہے، لیکن ان کے من میں غریبوں اور کمزور ورگوں کے لیے ہمدردی کا جذبہ نہ ہوناافسوس ناک ہے۔
کانگریس پارٹی کی صدرسونیا گاندھی کے خلاف شکایت درج کرانے والے وکیل پروین کےوی نے الزام لگایا ہے کہ کانگریس پارٹی نے ٹوئٹ کرکے حکومت ہند اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بیان بازی کی اور لوگوں کو سرکار کے خلاف بھڑ کانے کی کوشش کی۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ان کا پیغام ہے کہ سرکار انڈسٹری کے ساتھ ہے۔ سرکار سے جتنا ہو سکےگا وہ ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔
کو رونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کو کام سے نکالے جانے کا اثر اب ہندوستانی میڈیاپر بھی دکھنے لگا ہے، کئی اخبار اور نیوز چینل ایسے ہیں جہاں لوگوں کی نوکری جا رہی ہے۔اسی بیچ ایک نجی چینل کے اہلکاروں میں بھی انفیکشن پایا گیا ہے۔ اسی مدعے پر سینئر صحافی ارملیش کی رائے۔
ویڈیو: کو رونا مہاماری کے انفیکشن کے معاملوں میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔ اس مدعے پر پرشانت کشور سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
گڑگاؤں میں آٹو رکشہ چلانے والے بہار کے موہن پاسوان ایک حادثےکے بعد کئی مہینوں سے گھر پر تھے۔ لاک ڈاؤن میں کمائی اور راشن دونوں کا ہی ٹھکانہ نہیں رہا۔ ایسے میں ان کی 15 سالہ بیٹی انہیں اپنی سائیکل پر بٹھاکر دس دن میں ہزار کیلومیٹر سے زیادہ دوری طے کر کےگڑگاؤں سے بہار کے دربھنگہ پہنچی ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے بےروزگار ہوئے دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں رہ رہے مزدور اتر پردیش اور بہار جیسی ریاستوں میں اپنے گھر واپس لوٹ رہے تھے، لیکن پولیس کے ذریعے پیدل آگے جانے سے روکے جانے پر یہ لوگ دہلی اتر پردیش بارڈر پر پھنس گئے ہیں۔
کووڈ 19 لاک ڈاؤن اورسفر سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے دوسرے ملکوں میں پھنسے ہندوستانیوں کو واپس لانے کے لیے مرکزی حکومت نے سات مئی سے ‘وندے بھارت مشن’ کی شروعات کی ہے، لیکن اس مشن کی فہرست میں سری لنکا کا نام نہ ہونے سے وہاں تقریباً دو مہینوں سے پھنسےہندوستانیوں میں ناراضگی ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے مہاجر مزدوروں سے گزشتہ دنوں ملاقات کی تھی۔ راہل گاندھی کے اس قدم کو لےکر وزیرخزانہ نرملا سیتارمن نے انہیں ڈرامےباز بتایا تھا۔ اس مدعے پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
سیتامڑھی ضلع میں ایک کورنٹائن سینٹر میں بدنظمی کے لےکر ہوئے مہاجر مزدوروں کے ہنگامہ کی خبر کرنے والے صحافی پر انتظامیہ کی جانب سے معاملہ درج کرواتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صحافی نے مزدوروں کو اکسایا تھا۔ بیگوسرائے میں بھی ایک مقامی صحافی کے خلاف ایف آئی آر ہوئی ہے۔
غیر منافع بخش تنظیم سیو لائف فاؤنڈیشن کے مطالعہ کے مطابق، 25 مارچ کو لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے 18 مئی صبح 11 بجے تک اپنے گھروں کو لوٹ رہے 158 مہاجر،ضروری اشیا کی فراہمی کرنے والے 29 لوگ اور 236 دوسرے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
اگر معیشت کی ترقیاتی شرح کو بنائے رکھنا ہے تو سرکار کو زیادہ سے زیادہ پیسہ خرچ کرنا ہوگا۔ لیکن کو رونا بحران کے نام پراعلان کیے گئے پیکیج میں جی ڈی پی کی قریب قریب ایک فیصدی رقم خرچ کرنے کی بات کی گئی ہے، جو کہ بہت کم ہے۔
کورونا مریض (67 سالہ) کو احمدآباد سول ہاسپٹل کے کووڈ آئسولیشن وارڈ میں 10 مئی کو بھرتی کرایا گیا تھا۔ 13 مئی کو ان کے کو رونا وائرس سے انفیکشن ہونے کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد اہل خانہ کو بھی آئسولیشن میں بھیج دیا گیا تھا۔
دہلی میں رہ رہے بہار کے رام پکار پنڈت کی موبائل فون پر بات کرنے کے دوران روتے ہوئے تصویر گزشتہ دنوں سرخیوں میں رہی تھی۔ ان کے بیٹے کی موت ہو گئی ہے اور وہ اب تک گھر والوں سے نہیں مل سکے ہیں۔
آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے پیدل اپنے گھروں کو لوٹ رہے مہاجر مزدوروں کو سہولیات فراہم کرانے کے لیے ریاستی حکومت کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ مزدوروں کے موجودہ حالات کے مد نظر حکم جاری نہیں نہیں کرتی ہے، تو یہ ‘محافظ اور پریشانیوں کو دور کرنےوالا’کے طور پر اس کے رول کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا۔
مرکزی حکومت کا آتم نربھر بھارت پیکیج جی ڈی پی کا تقریباً 10 فیصدی ہے لیکن اس سے سرکاری خزانے پر پڑنے والا بوجھ جی ڈی پی کا تقریباً ایک فیصدی ہی ہے۔ سرکار نے اکثر راحت قرض یا قرض کے انٹریسٹ میں کٹوتی کے طور پردی ہے۔
پچھلے مہینے پی پی ای کٹ کی کمی کے بارے میں شکایت کرنے کے بعد آندھر اپردیش سرکار نے ڈاکٹر کو برخاست کر دیا تھا۔
یہ معاملہ بلاس پور کا ہے۔ پولیس نے ملزم پولیس اہلکار کے خلاف معاملہ درج کرکے اس کو گرفتار کر لیا ہے۔
ویڈیو: گلف نیوز کے سابق مدیر خالد المینا ہندوستان میں کو رونا اور مسلمانوں کو لےکر ہوئے تنازعات پر کہتے ہیں کہ میں ہندوستان کے ہندو بھائیوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ عرب میں جب کو رونا آیا تو ہم نے مذہب ،پہچان ملک دیکھے بنا سب کو یکساں علاج دیا۔ برے لوگوں کو اپنے ملک کا نام خراب مت کرنے دیجیے، تشدد کی بات مت کیجیے۔ ان سے د ی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: کو رونا وائرس کے انفیکشن کے بیچ ہیلتھ ایمرجنسی کے دور میں اپوزیشن کارول کیا ہونا چاہیے، اس بارے میں سی پی آئی رہنما کنہیا کمار سے دی وائر کی سینئر ایڈٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سرکار نے راحت پیکیج کا 90 فیصدی سے زیادہ حصہ قرض، انٹریسٹ پر چھوٹ دینے وغیرہ کے لیے اعلان کیا ہے، جس کا فائدہ بڑے بزنس والے ہی ابھی اٹھا رہے ہیں۔ اگرزیادہ لوگوں کے ہاتھ میں پیسہ دیا جاتا تو وہ اس کو خرچ کرتے اور اس سے کھپت میں اضافہ ہوتا، جس سے معیشت کو از سرنو زندہ کرنے میں کافی مدد ملتی۔
مڈل کلاس کو پتہ ہے کہ چھہ سال میں اس کی کمائی گھٹی ہی ہے، بزنس میں غچا ہی کھایا ہے۔ اس کے مکانوں کی قیمت گر گئی ہے، ہر ریاست میں سرکار نوکری کے پروسس کی حالت بدتر ہے، وہ سب جانتا ہے، لیکن یہ پریشانیاں نہ تو نوجوانوں کی ترجیحات میں ہیں اور نہ ہی ان کے مڈل کلاس والدین کی۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ کووڈ 19 کے بحرانی دور میں مہاجر مزدور اور کھیتوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کو پوری طرح سے نظرانداز کردیا گیا۔ عدالت نے ایسے مزدوروں کے بارے میں مرکز اور ریاستی حکومتوں سے 22 مئی تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔
خصوصی رپورٹ: ملک بھر کے مختلف سرکاری اور نجی ہاسپٹل میں زیادہ تروسائل کووڈ 19 سے نپٹنے میں لگے ہیں۔ کئی جگہوں پر او پی ڈی اور سنگین بیماریوں سےمتعلق محکمے بند ہیں اور ایمرجنسی میں خاطر خواہ ڈاکٹر نہیں ہیں۔ ایسے میں سنگین بیماریوں میں مبتلا مریض اور ان کے اہل خانہ کے لیے مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔