اگر جذباتی ہو کر نعرے لگانے اور گالیاں بکنے سے فرصت مل جائے تو اپنے حکمرانوں سے پوچھیے کہ کشمیر کو لے کر ان کی پالیسی کیا ہے؟ کیوں کشمیر آج بھی’جنازوں کا شہر‘ بنا ہوا ہے؟ کیا آپ پوچھ سکتے ہیں؟ شاید نہیں کیونکہ آپ کے اندر ہندو مسلم کا اتنا زہر بھر دیا گیا ہے کہ آپ اس سے اٹھ کر سوچ ہی نہیں سکتے۔
ایسا عام طور پر کہا جا تا ہے کہ گاندھی جی جب آ خری سانس لے رہے تھے تو انہوں نے ’’ہے رام‘‘ پکارا۔مگر سچ یہ ہے کہ جب گاندھی جی کو گولی لگی، تب ان کی زبان سے ایک لفظ کا ادا ہونا بھی ممکن نہیں تھا۔یہ فرضی بات کسی منچلے رپورٹر نے لکھ دی اور دیکھتے دیکھتے پوری دنیا نے اس کو سچ مان لیا۔
آزادی کے بعد دلی میں خون خرابے کا سلسلہ جاری تھا ۔اس کی مخالفت میں گاندھی جی نے 12جنوری 1948کو اعلان کیا کہ وہ اگلے دن یا 13جنوری کو اپواس شروع کریں گے
ہماری بد نصیبی کہ ہم عظیم روحوں سے نصیحت لینے کے بجائے ان کو ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی میں بانٹ لیتے ہیں۔ آج ہم جس ہندوستان میں جی رہے ہیں،وہاں ہندوؤں کے ذریعے مسلمانوں کاتہوارمنایا جانا اور مسلمانوں کے ذریعے ہندوؤں کے مہاتماؤں/بھگوانوں کی عزت کرنا بھی ایک […]