کو رونا وائرس کے مدنظر جاری لاک ڈاؤن کے بیچ امیتابھ بچن اور آیوشمان کھرانہ کی فلم ‘گلابو ستابو’ سنیما گھروں کے بجائے سیدھے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارم پر ریلیز ہو رہی ہے۔ کچھ اور فلمیں ہیں، جو اب سیدھے انہیں پلیٹ فارمز پر ریلیز ہونے والی ہیں۔ ایسے میں سنیما گھروں کے سامنے آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز نے نیامسئلہ کھڑا کر دیا ہے۔
ویڈیو: ہندوستانی سنیما کے عظیم موسیقار خیام کے بارے میں بتارہی ہیں یاسمین رشیدی ۔ خیام ان موسیقاروں میں رہے جو مانتے ہیں کہ پہلے گیت لکھے جائیں دھن بعد میں تیا رہو۔یوں سوچیں تو آج کی موسیقی میں ویرانی کا احساس ہوتا ہے۔
ایک مذہبی گھرانے میں بچپن سے ہی آوازوں کے پیچھے بھاگنے والے خیام کو ان کے جرم کی سزا سنائی گئی اور گھر کے دروازے بند کر دئے گئے۔اب فلموں کے عاشق خیام ہیں اور پیچھے بند دروازہ۔ مگر ان کی دستک کسی اور دروازے پر تھی ،جس کی تھاپ میں زندگی کو رقص کرنا تھا۔
یہ خیام کا فن تھا کہ انہوں نے قدامت کو یوں جدت دی کہ گویا لافانی کر دیا۔ اگر خیام نے صرف ایک دھن بنائی ہوتی تو وہ تب بھی اسی مرتبے پر فائز ہوتے جس پہ کہ ہوئے۔ اور وہ دھن تھی میر تقی میر کی غزل کی جوانہوں نے ساگر سرحدی کی فلم بازار کے لیے بنائی۔
92 سال کے موسیقار خیام نے سوموار رات 9:30 بجے آخری سانس لی۔ پھیپھڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے ان کو 10 دن پہلے ممبئی کے ایک ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔
محمد عزیز کے کئی گانوں میں امیری اور غریبی کا فرق نظر آئے گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ گلوکار کو گانے اتفاق سے ہی ملتے ہیں پھر بھی عزیز ان کے گلوکار بن گئے جن کو کہنا نہیں آیا، جن کو لوگوں نے نہیں سنا۔
سری دیوی کے نہیں ہونے کی خبر کے ساتھ جو چیز میرےذہن میں سب سے پہلے آئی، وہ تھی کہ ہم ان کو ہمیشہ ایک ہی شکل اور صورت میں یاد کر پائیںگے۔