کیا کشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کی سرحدوں میں بٹے عوام یکجا نہیں ہوسکتے؟کیا یہ خونی لکیرمٹ نہیں سکتی؟ کیا یہ فوجیوں کے جماؤ اور فائرنگ کے تبادلوں کے بدلے امن اور استحکام کی گزرگاہ نہیں بن سکتی؟ جب برطانیہ اور آئر لینڈسات سو سالہ دشمنی دفن کرسکتے ہیں، توہندوستان اور پاکستان بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرکے ان کوعوام کی خواہشات کی بنا پر حل کرکے کیوں امن کی راہیں تلاش نہیں کرسکتے؟
کچھ عرصے سے ہندوستان سے بہت دکھ دیوا باتیں سننے کو مل رہی ہیں۔ کبھی کسی کو گائے کا گوشت کھانے پر مار دیا جاتا ہے تو کبھی کسی کشمیری مسلمان کو کرائے پر گھر دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان کا نام ایک گالی بن چکا ہے کہ جس سے ذرا سا بھی مسئلہ ہو اسے پاکستان جانے کا مفت مشورہ یا یوں کہیے دھمکی دے دی جاتی ہے۔ پاکستان میں بھی مذہبی منافرت اپنے عروج پر ہے۔ اقلیتوں کے حالات ان دونوں ملکوں میں کچھ خاص اچھے نہیں۔
پاکستان نے کہا ہے کہ ،ان کی حکومت کی پالیسی یہی ہے کہ پاکستان کی زمین پر کسی کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زمین پر پنپ رہی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قدم اٹھائے۔ وزیر اعظم عمران خان کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے ایسا نہ کرنے کی صورت میں بات چیت کی تجویز سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
گراؤنڈ رپورٹ : جھارکھنڈ میں پرم ویر چکر فاتح لانس کے جاں باز البرٹ اکاکی یادگار کی تعمیر کی بنیاد رکھے جانے کے 27 مہینے بعد وہاں ایک اینٹ بھی نہیں جوڑی جا سکی ہے۔ اب سماجی سطح پر عوامی حمایت اور اقتصادی مدد جٹاکر اس کو بنانے کی […]