سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، نئی دہلی کے نہرو نگر، اشوک وہار، جہانگیرپوری، روہنی، وزیرپور، بوانا، منڈکا اور آنند وہار میں ایئر کوالٹی انڈیکس بالترتیب : 340، 335، 339، 349، 344، 363، 381 اور 350 ریکارڈ کیا گیا۔
یونیسیف نے ’دی اسٹیٹ آف دی ورلڈس چلڈرن 2019 ‘ نام کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان میں پانچ سال سے کم عمر کے ہر پانچویں بچے میں وٹامن اے کی کمی ہے، ہر تیسرے بچے میں سے ایک میں وٹامن بی 12 کی کمی ہے اور ہر پانچ میں سے دو بچے خون کی کمی کا شکار ہیں۔
پاکستان کی ہیومن رائٹس وزیر نے یونیسیف کو لکھے خط میں جموں و کشمیر میں کی گئی کارروائی پر پرینکا چوپڑہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یونیسیف کو فوراً ان کو اپنے سفیر کے عہدے سے ہٹانا چاہیے، نہیں تو امن کے لئے خیرسگالی سفیر جیسی تقرری دنیا بھر میں ایک تماشہ بنکر رہ جائے گی۔
بہار حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرکے یہ جانکاری دی ہے۔ حال ہی میں چمکی بخار کی وجہ سے ریاست میں 150 سے زیادہ بچوں کی موت ہو چکی ہے۔
گزشتہ18 جون کو وزیراعلی نتیش کمار کے مظفرپور دورے پر جانے کے دوران ہری ونش پور گاؤں کے لوگوں نے چمکی بخار سے بچوں کی موت اور پانی کی کمی کو لےکر سڑک کا گھیراؤ کیا تھا، جس کی وجہ سے پولیس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔ نامزدلوگوں میں تقریباً آدھے درجن وہ لوگ ہیں جن کے بچوں کی موت چمکی بخار سے ہوئی ہے۔
ویڈیو: بہار کے مظفر پور میں چمکی بخار سے ہو رہی بچوں کی موت پر حکومت کی بے فکری اور مین اسٹریم میڈیا کی سطحی صحافت پر جے این یو کے پروفیسر ڈاکٹر وکاس باجپئی اور سینئر صحافی براج سوین سے ارملیش کی بات چیت۔
کورٹ نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومت 7 دن کے اندر بتائیں کہ انہوں نے انسفلائٹس سے ہو رہی بچوں کی موت کو روکنے کے لئے کیا قدم اٹھائے ہیں۔
بہار کے مظفرپور واقع جس ہاسپٹل کے پیچھے انسانی ہڈیاں ملی ہیں ،وہاں چمکی بخار سے اب تک 108بچوں کی موت ہوچکی ہے ۔ بہار میں اب تک چمکی بخار سے تقریباً 139 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔
محکمہ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق، بہا رکے مظفر پور ضلع میں سب سے زیادہ اب تک 117 موت ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ بھاگلپور، مشرقی چمپارن، ویشالی ، سیتامڑھی اور سمستی پور سے موت کے معاملے سامنے آئے ہیں۔
ویڈیو:مظفر پور میں چمکی بخار سے بچوں کی لگاتار موت پر دی وائر کی سنیئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ
اے ای ایس/جے ای کے بارے میں جب مرکز-ریاستی حکومتیں اور ان کے وزیر بڑے-بڑے اعلان کرتے ہیں تو ان حقائق کو ضرور دھیان میں رکھانا چاہیے اور ان سے سوال پوچھا جانا چاہیے کہ اس بیماری سے جب اتنی بڑی تعداد میں بچوں کی موت ہو رہی ہے تو اس بیماری کی روک تھام کی تدبیروں پر عمل کرنے میں اتنی سستی کیوں ہے
ایکیوٹ انسفلائٹس سنڈروم (Acute Encephalitis Syndrome) یعنی اے ای ایس(دماغی بخار )کا دائرہ بہت وسیع ہے، جس میں کئی انفیکشن شامل ہوتے ہیں اور یہ بچوں کو متاثر کرتا ہے۔بہار میں گزشتہ 20 دنوں میں اس کے 350 سے زیادہ معاملے سامنے آچکے ہیں ۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق؛ سال 2014 میں اس بیماری کی وجہ سے 86 بچوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 2015 میں 11، سال 2016 میں 4، سال 2017 میں 4 اور سال 2018 میں 11 بچوں کی موت ہوئی تھی۔
کمیشن نے ان حالات سے نپٹنے کے لئے جاپانی انسفلائٹس وائرس، ایکیوٹ انسفلائٹس سنڈروم پر قابو اور روک تھام کے لئے قومی پروگرام کو نافذ کرنے کی صورت حال پر بھی رپورٹ مانگی ہے۔
وزیر اعلیٰ کے دورے کے مد نظر ہاسپٹل میں سکیورٹی کے پختہ انتظامات کیے گئے تھے لیکن اس کے باوجود لوگوں نے ہاسپٹل کیمپس کے باہر جم کر نعرے بازی کی۔لوگوں نے نتیش واپس جاؤ، مردہ باد اور ہائے ہائے کے نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کیا۔
مرکزی وزیراشونی چوبے نے گزشتہ دنوں کہا کہ انتخاب کے دوران افسروں کے مصروف ہونے کی وجہ سے اس بیماری کو لےکر بیداری کاپروگرام نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے یہ بیماری قہر برپا کررہی ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: بہار کے مظفر پور میں اب تک ‘نامعلوم بخار’کی وجہ سے تقریباً60 بچوں کی موت ہو چکی ہے اور سیکڑوں بچے اس سے متاثر ہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے یونیسیف کے مطابق دنیا میں ہر پانچویں لڑکے کی شادی کم عمری میں ہی کر دی جاتی ہے۔ اٹھارہ برس کی عمر سے قبل ہی دلہا بنا دیے جانے والے ایسے بچوں کی سالانہ تعداد ایک سو پندرہ ملین بنتی ہے۔
این جی ٹی نے جرمانہ لگاتے ہوئے کہا کہ اگر دہلی حکومت جرمانہ ادا نہیں کر پاتی ہے تو اس کو ہر مہینے 10 کروڑ روپے کا جرمانہ الگ سے دینا ہوگا۔
ہندوستان میں گزشتہ سال قریب ایک لاکھ 20 ہزار بچے اور نو عمر ایچ آئی وی وائرس سے متاثر پائے گئے۔ یہ تعداد ساؤتھ ایشیا کے کسی بھی ملک میں ایچ آئی وی متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
جے ایم سی ایچ کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سوربھ بور کاکوٹی نے دعویٰ کیا ہےکہ بچوں کی موت علاج یا اسپتال کی لاپرواہی سے نہیں ہوئی ہے۔ نئی دہلی: آسام کے جورہاٹ میڈیکل کالج اور ہاسپٹل (جے ایم سی ایچ )میں 1 سے 6 نومبر کے بیچ 16 نوزائیدہ […]
دہلی میں 2013 سے 2017 کے بیچ اکیوٹ ریسپریٹری انفیکشن (اے آر آئی )کی وجہ سے 981 لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی اور قریب 17 لاکھ لوگ اس بیماری سے متاثر پائے گئے۔ پارلیامنٹ میں منگل کو اسٹینڈنگ کمیٹی کی ایک رپورٹ میں یہ بات کہی گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے روہنگیا کے خلاف کارروائی کو نسلی تشدد قرار دیا ہے۔ جنیوا (رائٹر) :اقوام متحدہ چائلڈ فنڈ(یونیسیف)نے آج کہا کہ بنگلہ دیش کے کیمپوں میں رہ رہے تقریباً3.40 ہزارروہنگیائی بچوں کی حالت بے حد ابتر ہے،کیونکہ انہیں پوری خوراک ،صاف پانی اورہیلتھ سہولیات میسرنہیں ہیں۔ یونیسیف نے […]