امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ مسلسل پریس پر حملہ کرتے رہتے ہیں۔ امریکی پریس نے اس کے خلاف جمکر لوہا لیا ہے۔ اخبار بوسٹن گلوب کی قیادت میں 300 سے زیادہ اخباروں نے ایک ہی دن پریس کی آزادی کو لےکر اداریہ شائع کئے ہیں۔
یو ایس ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی نے نارتھ امریکن پنجابی ایسوسی ایشن (این اے پی اے)کو یہ جانکاری مہیا کرائی ہے۔ یہ ایسوسی ایشن پنجاب سے آئے غیر قانونی مہاجرین کے لیے کام کرتا ہے۔
ہندوستان کے زیادہ تر صحافی آزاد نہیں ہیں بلکہ مالک کے انگوٹھے کے نیچے دبے ہیں۔ وہ مالک، جو سیاستدانوں کے سامنے سجدے میں رہتا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران سی این این کے صحافی کے سوال پوچھنے پر صدر ڈونالڈ ٹرمپ جواب دینے کے بجائے بدتمیزی کرتے نظر آئے ۔ اس پورے معاملے کو سی این این نے جمہوریت کے لیے خطرہ بتایا ہے۔
حکومت میں ہرکوئی دوسرا موضوع تلاش کرنے میں مصروف ہے جس پر بول سکیں تاکہ روپے اور پیٹرول پر بولنے کی نوبت نہ آئے۔ عوام بھی چپ ہے۔ یہ چپی شہریوں کے خوف کا ثبوت ہے۔
روپے کی قیمت میں ہورہی مسلسل گراوٹ بھی تیل کی قیمتوں کو متاثر کررہی ہے۔
روپیہ کی قیمت میں لگاتار گراوٹ سے ایکسپورٹر گلوبل مارکیٹ میں اپنے مال کا صحیح مول بھاؤ نہیں کر پارہے ہیں جس سے ان کو غیر یقینی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اخبارات نے آپسی تال میل کے ساتھ یہ قدم اٹھایا ۔حال ہی میں ڈونالڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو عوام کا دشمن اور پوزیشن پارٹی کہہ کر مخاطب کیا تھا۔
اب تک ہندوستانی روپے کا ریکارڈ 28 اگست 2013 کا بتایا جاتا ہے جب ایک ڈالر کی قیمت 68 روپے 83 پیسے ہو گئی تھی۔ بدھ کو یہ 68 روپیے 63 پیسے ہو گئی۔ آج 69 روپیہ ہو گیا ہے۔
اس سال دنیا کی تمام ابھرتی معیشت میں روپے کا مظاہرہ سب سے کمزور رہا ہے۔