اس بارےمیں الہ آباد پولیس نے معاملہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزم نوجوان نے اپنی فیس بک پوسٹ کے ذریعے ملک میں امن وامان کو متاثر کرنے اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی توہین کرنے کی کوشش کی ہے۔
ہیومن رائٹس کارکنوں کے گروپ نے ایک بیان میں’ احتجاج کو بربریت کے ساتھ دبانے‘کو فوراً روکنے اور’ پولیس کی زیادتیوں‘ کی آزادانہ جانچ کرانے کی مانگ کی ۔
مؤرخ عرفان حبیب نے ملک کے الگ الگ حصوں میں مظاہرین پر پولیس کارروائی کولے کر کہا کہ نوآبادیاتی زمانے میں بھی ہم نے مخالفت کا اس طرح استحصال نہیں دیکھا۔ مخالفت کو اس طرح کچلنے کی کوششوں کو لےکر لوگ کافی فکرمند ہیں کیونکہ مخالفت کا حق جمہوری سماج کا حصہ ہے۔
این ایچ آر سی کو بھیجی گئی شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ شہریت ترمیم قانون کو لے کر ہوئے مظاہرے کے دوران یوپی پولیس کے ذریعے انسانی حقوق کی پامالی کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔نوجوانوں کی اموات کی کئی خبریں آئیں،جو بنیادی طور سے پولیس کی کارروائی کے دوران لگی گولیوں کی وجہ سے ہوئیں اور پولیس خود پبلک پراپرٹی کو تباہ کر رہی ہے۔
سی بی آئی نے اناؤریپ کی متاثرہ کے سڑک حادثہ کے معاملے میں بدھ کو ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر اور 10 دیگر لوگوں کے خلاف قتل کا معاملہ درج کیا تھا۔
مظفرنگر میں پولیس بزرگ کے بیٹے کو گرفتار کرنے پہنچی تھی۔ فیملی والوں کا الزام ہے کہ پولیس والوں نے ان کے ساتھ مارپیٹ کی، جس کے بعد بزرگ کو دل کا دورہ پڑا اور ان کی موت ہو گئی۔
دارالعلوم کے انچارج نے بتایا ،’دو سال پہلے یوم جمہوریہ کے موقع پر پولیس نے مدرسے کے طلبا کو حراست میں لیا تھا اور میڈیا نے ان کو دہشت گرد بتا دیا تھا۔‘
اس معاملے میں رانا سلطان جاوید، ذیشان،ہارون خان، شفیق اور کنگ خان کے خلاف سٹی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے،اور ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
راجدھانی لکھنؤ کے گومتی نگر علاقے میں یہ واردات ہوئی ہے۔ قتل کے الزام میں دو پولیس والے حراست میں لیے گئے۔ عہدے سے برخاست کیا گیا۔ معاملے کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل۔
اے ڈی آر اور نیشنل الیکشن واچ کی رپورٹ مانیں تو جس پارلیامنٹ کو ملک کا قانون بنانے کا حق ہے، اسی کے اندر لوک سبھا میں 185 اور راجیہ سبھا میں 40 رکن پارلیامان داغدار ہیں۔ تو یہ سوال ہو سکتا ہے کہ آخر کیسے وہ رہنما ملک میں بد عنوانی یا سیاست میں جرم کو لےکر غوروفکربھی کر سکتے ہیں جو خود داغدار ہیں۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے یونیورسٹی میں ہوئے تشدد میں کئی پروفیسروں کے ساتھ مارپیٹ کئے جانے کے واقعہ کا خودنوٹس لیتے ہوئے وائس چانسلر، رجسٹرار اور پراکٹر کے علاوہ ریاست کے پولیس ڈائریکٹر جنر ل کو طلب کیا تھا۔
پولیس نے برج کارپوریشن کے افسروں کے خلاف 19 فروری کو ایک ایف آئی آر بھی درج کرتے ہوئے کہا تھا کہ پل کی تعمیر کا کام غیرمنظم ہے۔ ایک آئرن بیم نیچے جا رہے ٹریفک کے ٹھیک اوپر لٹک رہا ہے۔