ابھی تک آس تھی کہ شاید اس بار بی جے پی ترقی اور مثبت ایجنڈہ کو لے کر میدان میں اترے گی، کیونکہ مسلمان والا ایشو حال ہی میں کرناٹک کے صوبائی انتخابات میں پٹ گیا تھا، جہاں ٹیپو سلطان سے لے کر حجاب وغیرہ کو ایشو بنایا گیا تھا۔ مگر ابھی راجستھان میں جس طرح کی زبان انہوں نے خود استعمال کی اور مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کی تو یہ طے ہوگیا کہ 2024 کے ترقی یافتہ ہندوستان کا یہ الیکشن پولرائزیشن اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا کر ہی لڑا جائے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے شرومنی اکالی دل نے کہا کہ ہندوستان کو ایک خودمختار، سیکولر، جمہوری ملک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وزیر اعظم کو کبھی بھی ایسا بیان نہیں دینا چاہیے جو ہندوستان کے لوگوں میں فرقہ وارانہ منافرت، باہمی شکوک و شبہات اور زہر پھیلاتے ہوں۔
راجستھان کے بانس واڑہ میں وزیر اعظم مودی کی تقریر کو ہزاروں شہریوں نے ‘خطرناک اور ہندوستان کے مسلمانوں پر براہ راست حملہ’ قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ شہریوں نے کہا ہے کہ اس تقریر کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کی ساکھ اور خود مختاری کمزور ہوگی۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے راجستھان کے بانس واڑہ میں ایک انتخابی ریلی میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے ایک مبینہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آتی ہے تو وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہوگا۔ لیکن کیا منموہن سنگھ نے سچ میں ایسا کہا تھا؟
راجستھان کے بانس واڑہ میں ایک انتخابی ریلی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلمانوں کو براہ راست نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن کا اتحاد اقتدار میں آتا ہے تو عوام کی محنت کی کمائی ‘گھس پیٹھیوں’ اور ‘زیادہ بچے پیدا کرنے والوں’ کو دے دی جائے گی۔