A.G. Noorani

اے جی نورانی (1930-2024) کی فائل فوٹو۔ تصویر: شاہد تانترے۔

اے جی نورانی: علم کا بہتا دریا خاموش ہوگیا

مضامین اور کتابوں میں نورانی حوالہ جات سے اپنے دلائل کی عمارت اتنی مضبوط کھڑی کر دیتے تھے کہ اس کو ہلانا یا اس میں سیندھ لگانا نہایت ہی مشکل تھا۔ وہ اپنے پیچھے ایک عظیم ورثہ چھوڑ کر گئے ہیں، جس کے لیے صدیوں تک ان کا شکریہ ادا کیا جائے گا۔

اے جی نورانی (1930-2024) کی فائل فوٹو۔ تصویر: شاہد تانترے۔

اے جی نورانی: ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے

وفاتیہ: نورانی کے علم و تحقیق کا دائرہ بہت وسیع تھا، جس کا ادراک ان کی تصنیفات سے بخوبی ہوتا ہے۔ دراصل، چین اور پاکستان کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات، جموں و کشمیر کا سوال، ہندوستانی آئین، برطانوی آئینی تاریخ، قانون، حیدرآباد، اسلام، انسانی حقوق، سیاسی مقدمے، جدوجہد آزادی، بابری مسجد اور ہندوتوا وغیرہ ایسے موضوعات ہیں، جو ان کے تبحر علمی کے وقیع اور گراں قدرحوالے کہے جا سکتے ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

چین-ہندوستان تنازعہ: چین کی ناراضگی کے چار اسباب

چین کی ناراضگی کی چوتھی وجہ یہ ہے کہ حالیہ عرصے میں جو دستاویزات سامنے آئے ہیں، ان سے ثابت ہوتا ہے کہ ہندوستان-چین سرحدی تنازعہ بس ایک مفروضہ ہے، جس سے پچھلے 70سالوں سے ہندوستانی حکومت عوام اور میڈیا کو بیوقوف بنارہی ہے۔