سوموار کو مغربی بنگال کی ایک انتخابی ریلی میں بی جے پی صدر امت شاہ کا یہ بیان یوگی آدتیہ ناتھ کے ہندوستانی فوج کو’مودی جی کی سینا‘بتانے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے ۔ یوگی کے بیان پر الیکشن کمیشن نے ان کو نوٹس دیتے ہوئے مستقبل میں ایسے بیانات سے بچنے کی وارننگ دی تھی ۔
سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم صرف نوٹس جاری کرکے جواب مانگ سکتے ہیں ۔ ہمارے پاس کسی پارٹی کی پہچان کو رد کرنے یا امیدوار کونااہل قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن نے بی ایس پی چیف مایاوتی کو بھی دیوبند میں ایک ریلی کے دوران مسلم رائےدہندگان کو کانگریس کے بجائے ایس پی –بی ایس پی اور راشٹریہ لوک دل اتحاد کو ووٹ دینے کی اپیل کی شکایت پر نوٹس جاری کیا ہے۔
خط لکھنے والوں میں تینوں فوج کے آٹھ سابق چیف سمیت 150 سے زیادہ سابق فوجی افسر شامل ہیں۔ صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ فوج کا سیکولر اورغیر سیاسی کردار محفوظ رہے۔
ساتھ ہی کانگریس کی مجوزہ نیائے اسکیم کی تنقید کو لےکر الیکشن کمیشن نے نیتی آیوگ کے نائب صدر راجیو کمار کو بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مجرم ٹھہرایا۔
سابق فوجی سربراہ ور بی جے پی ایم پی جنرل وی کے سنگھ کے لئے انتخابی تشہیر کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہندوستانی فوج کو ‘مودی جی کی سینا’کہا تھا۔ اس تبصرہ کے لئے ان کو الیکشن کمیشن سے نوٹس بھی مل چکی ہے جس پر ان کو جمعہ تک جواب دینا ہے۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اتوار کو غازی آباد میں سابق آرمی چیف اور مرکزی وزیر وی کے سنگھ کے حق میں انتخابی جلسہ کے دوران یہ تبصرہ کیا تھا۔