ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے حال ہی میں ہوئے لوک سبھا انتخابات کے تناظر میں ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 538 انتخابی حلقوں میں کل 589691 ووٹوں میں فرق پایا گیا۔ 362 سیٹوں پر ڈالے گئے ووٹوں کے مقابلے میں گنے گئے ووٹوں کی تعداد کم تھی، جبکہ 176 سیٹوں پر یہ تعداد زیادہ تھی۔
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کیے۔ جس میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کیے۔
سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کیے۔ جس میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کیے۔ یعنی فی ووٹر 700روپے خرچ کیے گئے ہیں اور ایک پارلیامانی حلقہ میں 100کروڑ یعنی ایک بلین روپے خرچ کیے گئے۔ تقریباً200بلین روپے ووٹروں میں بانٹے گئے، 250بلین روپے پبلسٹی پر خرچ کیے گئے اور 50بلین روپے لاجسکٹکس وغیرہ پر خرچ کیے گئے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس کے مطابق،گزشتہ پانچ سالوں میں بی جے پی نے خواتین کے خلاف جرم کے معاملوں سے جوجھ رہے 66 امیدواروں کو لوک سبھا،راجیہ سبھا اور اسمبلی الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ دیا۔کانگریس نے 46 ایسے امیدوار اور بہوجن سماج پارٹی نے 40 ایسے امیدوار اتارے۔
ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ2 مالی سالوں میں سیاسی پارٹیوں کو کارپوریٹ سے ملنے والے چندے میں 160 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو سیاسی پارٹیوں کے ذریعے چندہ دینے والوں کے پین کارڈ سمیت کئی ضروری جانکاریاں نہیں دی گئیں۔
لوک سبھا انتخاب سے کچھ ہی مہینے پہلے انتخابات پر نظر رکھنے والے ادارہ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفامرس کے ذریعے حال ہی میں جاری کئے گئے نیشنل سروے میں یہ انکشاف کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے،’جن521موجودہ ایم پی کے حلف نامہ کا تجزیہ کیا گیا،ان میں 430 (83 فیصد)کروڑ پتی ہیں۔ان میں بی جے پی سے 227،کانگریس سے 37 اور اے آئی اے ڈی ایم کے سے 29 ایم پی ہیں۔‘
الیکشن واچ اور ایسوسی ایشن فار ڈیمو کریٹک رفارمس کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے 72 رہنماؤں کی ملکیت میں 7.54 کروڑ روپے کا اوسط اضافہ ہوا ہے ، جبکہ کانگریس کے 28 رہنماؤں کی ملکیت میں اوسط 6.35 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔