ترک-افغان مذاکرات اور ٹریجڈی تھیٹر
بڑا سوال ہے کہ کیا امریکی فوجوں کے انخلاء سے افغانستان میں امن کا قیام ممکن ہوپائے گایا یہ بدنصیب ملک مزید گردآب میں گر جائےگا ۔
بڑا سوال ہے کہ کیا امریکی فوجوں کے انخلاء سے افغانستان میں امن کا قیام ممکن ہوپائے گایا یہ بدنصیب ملک مزید گردآب میں گر جائےگا ۔
ہندوستان افغانستان کے معاملات کو کشمیر کے ساتھ منسلک کرتا آیا ہے، اس لیے بین الاقوامی برادری کو بھی باور کرانے کی ضرورت ہے کہ اس خطے میں امن و سلامتی تبھی ممکن ہے جب کشمیر میں بھی سیاسی عمل کا آغاز کرکے اس مسئلہ کا بھی کوئی حتمی حل تلاش کرایا جائے۔
اگر آپ غور کریں تو معلوم ہوگا کہ چند ہفتے قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پائی گئی ڈیل اور 22سال قبل کابل میں رچرڈسن کے معاہدے کے مندرجات میں شاید ہی کوئی فرق ہے۔مگر اس معاہدہ پر عمل درآمد نہ کرنے اور لیت و لعل کی وجہ سے خطے میں قتل و غارت گری کا ایک ایسا بازار گرم ہوگیاکہ چنگیز خاں و ہلاکو خان کی روحیں بھی تڑپ رہی ہوں گی۔
مسئلہ کشمیر اور اس کے انسانی عوامل کو نظر انداز کرنا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ جتنی جلدی یہ عالمی برادی کی سمجھ میں آجائے، بہتر ہے۔ مانا کہ ہندوستان ایک بڑی تجارتی منڈی ہے، مگر تجارت کے لیے بھی تو امن لازمی ہے۔
طالبان نے افغانستان میں امریکی طاقتوں کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اظہا رکرتے ہوئے منگل کوکہا کہ بات چیت بند کرنے کے لئے امریکہ کو افسوس ہوگا۔