agnipath series

سہسراؤں کا میدان۔ (تصویر: منوج سنگھ)

 گورکھپور: چار ہزار نوجوانوں کو فوجی بنانے والے گراؤنڈ میں اگنی پتھ کے بعد ہے ویرانہ آباد

گورکھپور کے جس سہسراؤں گراؤنڈ میں پسینہ بہانے کے بعد 3800 لڑکے اور 28 لڑکیوں کا انتخاب گزشتہ ڈھائی دہائیوں میں فوج اور نیم فوجی دستوں میں کیا گیا، وہاں آج ویرانہ آباد ہے۔ اگنی پتھ اسکیم کی وجہ سے نوجوانوں میں فوج کے لیے جوش و جذبہ ختم ہو گیا ہے۔

بانکا میں امیدواروں کو ریت پر ٹریننگ دیتے انسٹرکٹر مونو رنجن۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

اگنی پتھ اسکیم: بہار میں منتخب ہونے کے بعد بھی نوکری چھوڑ رہے ہیں اگنی ویر

دیگر رپورٹس بھی بتاتی ہیں کہ اگنی پتھ اسکیم کے تحت منتخب ہونے والے بہت سے نوجوانوں نے ٹریننگ کے درمیان ہی نوکری چھوڑ دی تھی۔ یہ نوجوان فوج کی نوکری میں جانا تو چاہتے ہیں، لیکن اگنی پتھ نے ان کے جذبے پر پانی پھیر دیا ہے۔

اتر پردیش کے گہمر گاؤں میں فوج کی تیاری کرتے نوجوان۔ (تمام تصاویر: آشوتوش کمار پانڈے)

اگنی پتھ اسکیم کا فوج کی صلاحیت پر منفی اثر پڑے گا: سابق فوجی

سابق فوجیوں کا کہنا ہے کہ جب آپ لڑکوں کو چار سال کے معاہدے پر بھرتی کریں گےتو ممکن ہے کہ کہیں کم اورکمتر لڑکے فوج میں جائیں گے، جن کے اندر جنون کم ہوگا، اور ملک کے لیے جذبہ ایثار و قربانی بھی نہیں ہوگا۔ کیا فوج کو اس سطح اور معیار کے جوان مل پائیں گے جو انہیں مطلوب ہیں؟

گوالیار کے ایک ٹریننگ سینٹرمیں سیکورٹی فورسز میں انتخاب کے لیے تیاری کرتے  امیدورا۔ (تصویر: دیپک گوسوامی/دی وائر)

اگنی ویروں  کا نیا نشان: لوہا، لکڑی اور کریانے کی دکان

مدھیہ پردیش کے گوالیار-چنبل علاقے میں فوج میں جانے کی لمبی روایت رہی ہے۔ مثال کے طور پر، اب تک ہر بھرتی میں مرینا کے قاضی بسئی گاؤں کے 4-5 نوجوان فوج میں چنے جاتے تھے۔ اگنی پتھ اسکیم کے شروع ہونے کے بعد پہلی بار ایسا ہوا کہ گاؤں سے کوئی بھی نہیں چنا گیا۔ فوج کی بھرتی پر انحصار کرنے والے یہ نوجوان اب انجانے کام کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔

ہندوستانی فوج کی ایک بھرتی ریلی میں نوجوان۔ (تصویر بہ شکریہ: ADGPI/Pixabay)

اگنی پتھ اسکیم کے بعد فوجیوں کے گاؤں میں فوج سے دوری، ویزا نہ ملنے پر ڈنکی مارنے سے بھی گریز نہیں

اس اسکیم سے ان گاؤں دیہات اور نوجوانوں کی زندگیوں پر کیا اثر پڑا ہے؟ کیا اب یہ فوجیوں کے گاؤں نہیں کہلائیں گے؟ زندگی کا واحد خواب چکنا چور ہونے کے بعد یہ نوجوان اب کیا کر رہے ہیں؟ کیا فوج کو اس اسکیم کی ضرورت ہے؟ کیا یہ فوج کی جدید کاری کے لیے ضروری قدم ہے؟ ان سوالوں کی چھان بین کے لیے دی وائر نے ملک کے کئی ایسے علاقوں کا دورہ کیا۔ اس سلسلے میں پہلی قسط ہریانہ سے۔