راجستھان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ہوٹل خادم کا نام تبدیل کرتے ہوئے انتظامیہ نے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد شہر کے شاندار ثقافتی ورثے کو ظاہر کرنا ہے۔ تاہم، اجمیر درگاہ شریف کے خادمین نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی شہر کی تاریخ کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
تلنگانہ کے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کو پارٹی نے گزشتہ سال اگست میں پیغمبر اسلام کے بارے میں ان کے مبینہ توہین آمیز تبصروں کی وجہ سے معطل کر دیا تھا۔ تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات 30 نومبر کو ہوں گے اور سنگھ، جن کے خلاف 100 سے زیادہ مجرمانہ مقدمات ہیں، ایک بار پھر گوشا محل انتخابی حلقہ سے انتخاب لڑیں گے۔
چرخہ فیچرس: تقریباً 15سے20 سال پہلے تک خانہ بدوش کمیونٹی کے ذریعے بنائی جانے والی ٹوکریاں بڑے پیمانے پر مویشیوں کو چارہ دینے کے لیے استعمال کی جاتی تھیں۔ اب پلاسٹک کے وسیع پیمانے پر دستیاب سستے اور اچھے برتنوں کی وجہ سے دیہات کے لوگ اور کسان بھی اب ان ٹوکریوں کا استعمال نہیں کرتے،اس وجہ سے ان کے پہلے سےہی کم منافع والے کاروبار کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔
اپنے متنازعہ بیانات کے لیےمعروف حیدرآباد کے ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کو بی جے پی نے گزشتہ سال پیغمبر اسلام کے بارے میں ایک متنازعہ ویڈیو جاری کرنے کے باعث معطل کردیا تھا۔ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کے الزام میں جیل میں رہنے کے بعد عدالت نے ان کی رہائی کے حکم میں تین اہم شرائط عائد کی تھیں، جن میں اشتعال انگیز تقاریر نہ کرنا بھی شامل ہے۔
پیغمبر اسلام کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے بعدگوشا محل کے ایم ایل اے راجہ سنگھ کوگرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں ایک مقامی عدالت نے انہیں ضمانت دے دی تھی، جس کے خلاف رات بھر شہر کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ بی جے پی نے انہیں وجہ بتاؤ نوٹس دے کر پارٹی سےسسپنڈ کر دیا ہے۔
حیدرآباد میں گزشتہ دنوں اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کا شو ہوا تھا، جس کے خلاف گوشہ محل سے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ کا ایک ویڈیو یوٹیوب پر سامنے آیا ہے، جس میں مبینہ طور پر انہیں پیغمبر اسلام کے خلاف تبصرہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
حیدرآباد کے گوشا محل سے بی جے پی ایم ایل اے ٹی راجہ سنگھ نے حال ہی میں اجمیر واقع خواجہ معین الدین چشتی درگاہ کے بارے میں تبصرہ کیا تھا، جس پر کئی سوشل میڈیا صارفین نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 295 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
معاملہ اجمیر ضلع کا ہے۔پولیس نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیوکی بنیاد پر پانچ لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ متاثرہ کا پتہ لگانے کی کوشش کی گئی ، لیکن کامیابی نہیں ملی۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک مسلمان شخص ہو سکتا ہے اور کسی دوسرے صوبے سے راجستھان آیا ہوگا۔