گجرات کےاحمد آباد شہر کے دھندھکا قصبے میں مبینہ طور پر ایک فیس بک پوسٹ کے سلسلے میں 25 جنوری کو ایک نوجوان کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اس سے قبل مسلم کمیونٹی کے کچھ لوگوں نے ان کے خلاف مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ گجرات اے ٹی ایس نے قتل کے سلسلے میں اب تک دو مولویوں سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
گرفتار کیے گئے نوجوانوں میں سلمان خان، فہد شاہ، ضامن کوٹیپاڑی، محسن خان، محمد مظہر شیخ، تقی خان، سرفراز احمد، زاہد شیخ کے نام شامل ہیں۔
سناتن سنستھا اور ہندو جن جاگرتی سمیتی جیسی’روحانی’ کہی جانے والی تنظیموں سے مبینہ طور پر وابستہ کئی لوگوں کی گرفتاری ان کی انتہاپسند سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ گزشتہ دنوں سامنے آیا ایک اسٹنگ آپریشن بتاتا ہے کہ اپنی منظم تشدد آمیز سرگرمیوں کے باوجود ان تنظیموں کو ملے سیاسی تحفظ کی وجہ سے ان کے خلاف سخت کارروائی سے ہمیشہ بچا گیا۔
ان کی گرفتاری کے بعد سناتن سنستھا نے صفائی دی ہے کہ ان لوگوں کا سناتن سنستھا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔