گزشتہ جون میں جلگاؤں ضلع کلکٹر کی جانب سے من مانے ڈھنگ سے ایک حکم نامہ جاری کرنے کے کچھ دنوں بعدمسلم کمیونٹی کو 800 سال پرانی جمعہ مسجد میں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کے ایرنڈول تعلقہ میں واقع جمعہ مسجدوقف بورڈ کی جائیدادکے طور پررجسٹرڈ ہے، جس کے بارے میں دائیں بازو کے شکایت کنندہ کا دعویٰ ہے کہ یہ ہندو عبادت گاہ کی جگہ پر بنائی گئی تھی۔ کلکٹر کی جانب سے دفعہ 144لاگو کرتے ہوئے احاطے میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد کرنے کے احکامات پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
نیشنل مونومنٹس اتھارٹی نے اس سلسلے میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو ایک خط بھیجا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ مورتیوں کو میوزیم میں احترام کے ساتھ جگہ دی جائے۔ اتھارٹی کے چیئرمین بی جے پی لیڈر ترون وجے نے کہا کہ ہمیں ثقافتی نسل کشی کو الٹنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، جس کا سامنا ہندوؤں نےمغل حکمرانوں کے ہاتھوں کیا تھا۔
ویڈیو: ایشیا کی سب سے بڑی مسجدوں میں سے ایک دہلی کی جامع مسجد خستہ حال ہے۔تاریخ داں سہیل ہاشمی کےمطابق،مسجد کےشاہی امام ہرممکن طریقے سے اس کی مرمت کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس بارے میں دی وائر نےآرکیالوجیکل سروے آف انڈیاسے بات کی،جو ملک میں ثقافتی اور تاریخی یادگاروں کے تحفظ کے لیے ذمہ دار سرکاری ایجنسی ہے۔