Armed Forces

علامتی تصویر / ٖفوٹو : رائٹرز

’کشمیریوں کو جان لینا چاہیے کہ اب وہ ہمارے غلام ہیں‘

رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران 12سے 15ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مصنفین کے مطابق ایک شخص کو گرفتار کرکے آگرہ جیل میں بس اس وجہ سے پہنچایا گیا کہ کسی فوٹو میں اس کو کسی کی نماز جنازہ ادا کرتے ہو ئے دیکھا گیا تھا۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

اترپردیش کی مختلف جیلوں میں جموں و کشمیر کے 234 قیدی بند ہیں: حکومت

مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر انتطامیہ کی طرف سے دیے گئے اعداد وشمار کی بنیاد پر بتایا ہے کہ جموں و کشمیر میں لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لیے وادی میں 4 اگست سے 5161 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں سے 609 لوگوں کو احتیاط کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

مرکز ی حکومت نے اروناچل پردیش کے 3 ضلعوں میں مزید 6 مہینے کے لیے لگایا افسپا

اسی سال اپریل مہینے میں افسپا قانون کو 3 ضلعوں سے عارضی طور پر ہٹا دیا گیا تھا۔ حالانکہ تراپ،چانگ لانگ اور لونگ ڈنگ ضلعوں کے ساتھ کچھ تھانہ حلقوں میں اس کو 30 ستمبر تک نافذ رکھنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کو اب 31 مارچ 2020 تک بڑھا دیا۔

بھارت ایکتا ریلی کے دوران گجرات کے وزیراعلیٰ وجئے روپانی (فوٹو : فیس بک)

گجرات: یونیورسٹی نے طلبا سے 370 ختم ہونے کی حمایت والی ریلی میں شامل ہونے کو کہا

گجرات کے وڈودرا واقع ایم ایس یونیورسٹی کا ہےمعاملہ۔ یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے ایک بی جے پی ممبر نے کہا کہ ہم نے طلبا اور ملازمین‎ سے اپنی مرضی سے ریلی میں شامل ہونے کو کہا ہے، کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی گئی۔

فوٹو: پی آئی بی

احمد آباد: اسکولوں کوسرکلر جاری –پی ایم مودی کے یوم پیدائش پر آرٹیکل 370  پر کریں پروگرام

ضلع ایجوکیشن افسر راکیش ویاس نے بتایا کہ اس کا مقصد طلبا کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کے بارے میں بتانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ،ہمیں کسی ایک دن اس کوکرنا تھا اس لیے وزیر اعظم مودی کے یوم پیدائش کو اس کے لیے منتخب کیا گیا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

اترپردیش کی جیلوں میں بند تقریباً 300 کشمیری دوسرے قیدیوں سے الگ بیرکوں میں رکھے گئے

جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد حراست میں لیے گئے 285 لوگوں کو اتر پردیش کی مختلف جیلوں میں رکھا گیا ہے ۔ آگر ہ سینٹرل جیل میں 1933 قیدیوں میں 85 کشمیری قیدی ہیں حالاں کہ جیل کی صلاحیت محض 1350 کی ہے۔

جموں و کشمیر ڈی جی پی دلباغ سنگھ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر / جموں و کشمیر پولیس)

پانچ میں سے ایک کو حراست میں رکھتے ہیں، کچھ سو لوگ ہی حراست میں: جموں و کشمیر ڈی جی پی

جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے ایک مہینے بعد ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ نے کہا کہ اگر کچھ پابندیوں سے آپ کسی کی زندگی بچا سکتے ہیں تو اس سے اچھا کیا ہو سکتا ہے؟ لوگ زندگی کے ساتھ آزادی کی بات کہتے ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ زندگی پہلے آتی ہے، آزادی بعد میں۔

فوٹو: رائٹرس

منی پور فرضی انکاؤنٹر: بنچ سے ججوں کے الگ ہونے کی مانگ والی عرضی خارج

پولیس والوں نے عرضی دائر کر کے الزام لگایا تھا کہ بنچ نے کچھ ملزموں کو پہلے ہی اپنے تبصرے میں ’قاتل‘بتایا تھا۔ کورٹ نے کہا کہ ایس آئی ٹی کے ذریعے ان معاملوں میں کی جا رہی جانچ پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

فائل فوٹو: رائٹرس

منی پور انکاؤنٹر:فوجی جوانوں کے ’استحصال‘ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی تشویش ناک کیوں ہے؟

یہ قدم اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ فوجیوں کو یہ لگتا ہے کہ افسپا نافذ ہونے کے باوجود اس پر غیرمنصفانہ طریقے سے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔سپریم کورٹ کا فیصلہ چاہے جو بھی آئے، مگر ایسا لگتا ہے کہ فوجی اپنے صبر کے آخری نقطے پر پہنچ گیا ہے۔