سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت سے پولیس سیکورٹی میں گینگسٹر اور سابق ایم پی عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کی ہلاکت کے بعد اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ عدالت نے پوچھا کہ دونوں کے قاتلوں کو کیسے پتہ چلا کہ اس رات میڈیکل چیک اپ کے لیے انہیں کس اسپتال لے جایا جائے گا۔
ویڈیو: اتر پردیش کے شہر الہ آباد میں گزشتہ 15 اپریل کی رات پولیس گھیرے میں موجودگینگسٹر عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ اس سے پہلے 13 اپریل کو عتیق کے بیٹے اسد احمد اور ایک دیگر شخص کو جھانسی میں ایک انکاؤنٹر کے دوران اتر پردیش پولیس نے مار گرایا تھا۔
مجرم کے حمایتی مجرم ہی ہو سکتے ہیں اور وہ ہیں۔ اسٹیٹ کے ذریعے سماج کے ایک حصے کو قتل کاساجھے دار بنا دینے کی سازش ہمارے لیے باعث تشویش ہے۔اس کے ساتھ ہی ہماری تشویش یہ بھی ہے کہ قانون کی حکمرانی کا مفہوم عوام کے ذہنوں سے غائب ہو گیا ہے۔
عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد اور ایک دوسرےشخص کو گزشتہ 13 اپریل کو جھانسی میں اتر پردیش پولیس نے انکاؤنٹر کے دوران مار گرایا تھا۔ اس سے قبل عتیق نے یہ کہتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا کہ اسے ڈر ہے کہ اسےفرضی انکاؤنٹر میں مار دیا جائے گا۔
گزشتہ 24 فروری کو بی ایس پی ایم ایل اے راجو پال قتل کیس کے اہم گواہ امیش پال کا یوپی کے الہ آباد شہر میں دن دہاڑے قتل کر دیا گیا تھا۔ معاملے میں جیل میں بند سابق ایم پی عتیق احمد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اب انتظامیہ نے الہ آباد میں باندہ کے صحافی کے گھر کو یہ کہہ کر توڑ دیا ہے کہ وہ عتیق کے قریبی ہیں۔